قومی اسمبلی نے فنانس بل 23-2022 کثرت رائے سے منظور کرلیا

پیٹرولیم لیوی میں مرحلہ وار 50 روپے اضافہ منظور ……حکومت کا فی الحال پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس کی نئی شرح کی منظوری …ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائیگا اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو اضافی مراعات دینے کا اختیار متعلقہ قائمہ کمیٹی خزانہ کو دینے کی شق بھی منظور کرلی گئی درآمدی موبائل فونز مزید مہنگے کردیے گئے ہیں،

بدھ 29 جون 2022 18:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2022ء) قومی اسمبلی نے مالی سال 23-2022 کے فنانس بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کے دوران پیٹرولیم لیوی میں مرحلہ وار 50 روپے اضافہ بھی منظور کرلیا گیا ۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت دو گھنٹے سے زائد کی تاخیر کے بعد شروع ہونے والے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے زور دے کر کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی درخواست پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 80 فیصد ترامیم کا براہ راست تعلق ٹیکس معاملات سے ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد امیروں پر ٹیکس لگانا اور غریبوں کو ریلیف دینا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری اتحادی حکومت ان معاہدوں پر عملدرآمد کر رہی ہے جن پر پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ دستخط کیے تھے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت کی تقریر کے بعد بعد قومی اسمبلی نے فنانس بل کی شق وار منظوری کا آغاز کیا۔

اس عمل کے دوران پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی ترمیم کی منظوری دی۔اس حوالے سے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی صفر ہے، 50 روپے فی لیٹر لیوی یکمشت عائد نہیں کی جائیگی، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانیکا اختیار قومی اسمبلی نے حکومت کو دے رکھا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کا فی الحال پٹرولیم لیوی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں مالیاتی بل 2022 میں ترامیم کے دوران محسن داوڑ کی جانب سے اٹھائے گئے نکتے کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ترمیم ایوان کی طرف سے حکومت کو 50 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد کرنے کی اجازت دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ حکومت ایک روپے سے لے کر 50 روپے تک پٹرولیم لیوی عائد کر سکتی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ فی الحال حکومت کا پٹرولیم لیوی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو اضافی مراعات دینے کا اختیار متعلقہ قائمہ کمیٹی خزانہ کو دینے کی شق بھی منظور کی گئی۔اس دوران حکومت نے تنخواہ دار طبقے کا ریلیف ختم کرتیہوئے ٹیکس کی نئی شرح کی منظوری دی، نئی منظور کی گئی شرح کے مطابق ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، ماہانہ 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں پر 2.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا، ماہانہ ایک سے 2 لاکھ تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس سالانہ، اضافی رقم پر 12.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا۔

ترمیم کے مطابق ماہانہ 2 سے 3 لاکھ تنخواہ والوں پر 1 لاکھ 65 ہزار سالانہ جبکہ 2 لاکھ سیاضافی رقم پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، ماہانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جب کہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 5 سے 10 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 10 لاکھ روپے سالانہ اور 5 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر32.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔

اس کے علاوہ منظور کی گئی ترمیم کے تحت ماہانہ 10 لاکھ روپے سے زاید کی ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپے سالانہ جبکہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔نئی منظور کی گئی شرح ٹیکس کے مطابق 15 کروڑ سے 30 کروڑ روپے سالانہ آمدن پر ایک سے 4 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے جبکہ 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدن والے 13 شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

منظور کی گئی ترمیم کے مطابق ایئر لائنز، آٹوموبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا، اس کے علاوہ آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل بینکنگ سیکٹر پرمالی سال 2023 میں دس فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کے دوران درآمدی موبائل فونز مزید مہنگے کردیے گئے ہیں، موبائل فونز کی درآمد پر 100 روپے سے 16 ہزار روپے تک لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بجٹ میں 30 ڈالر کے موبائل فون پر 100 روپے لیوی عائد کیا گیا ہے، بجٹ میں 30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر دو سو روپے لیوی کی منظوری دی گئی ہے، دو سو ڈالر کے درآمدی موبائل فون پر 6 سو روپے لیوی نافذ کیا گیا ہے جبکہ بجٹ میں 350 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 18 سو روپے لیوی وصول کی جائے گی۔اس کے علاوہ 5 سو ڈالر کے موبائل فون پر 4 ہزار لیوی اور 7 سو ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 8 ہزار روپے لیوی وصول کیا جائیگا ، 701 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 16 ہزار لیوی عائد کی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کے دوران سینیما، فلم پروڈکشن اور پوسٹ پروڈکشن کے درآمدی آلات پر ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے، اسی طرح پروجیکٹرز، اسکرین، تھری ڈی گلاسز، ڈیجیٹل لاؤڈ اسپیکرز، ایمپلیفائر، میوزک ڈسٹریبیوشن سسٹم اور دیگر اشیاء پر بھی ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری دی گئی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے صنعتوں اور افراد پر نئے ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے مالی سال 23-2022 کے لیے 95کھرب حجم کا بجٹ پیش کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ٹیکس دائرہ کار سے باہر چھوٹے دکانداروں پر 3 ہزار روپے اور بڑے دکانداروں پر 10 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس عائد کرنے کا کہا تھا۔اس کے علاوہ سونے کا کاروبار کرنے والے دکاندار جن کی دکان کا رقبہ 300 مربع فٹ یا کم ہو ان کے لیے ٹیکس 50 ہزار روپے سے کم کر کے 40 ہزار روپے جبکہ بڑے دکانداروں کے لیے سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کردیا گیا۔

اس کے علاوہ کسی شخص کے سونار کو سونا فروخت کرنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کردیا گیا اور ریئل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والوں، بلڈرز اور کار ڈیلرز کے بھی اسی طرح کی اسکیم کا اعلان کیا گیا۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان کیا تھا تا کہ مہنگائی کے سبب غریب طبقے کو بچاتے ہوئے ریونیو اکٹھا کیا جاسکے،جن 13 صنعتوں پر ٹیکس لگایا جارہا ہے ان میں سیمنٹ اسٹیل، چینی، تیل اور گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینلز، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹو موبائل، سگریٹس، مشروبات، کیمیکلز اور ایئرلائنز شامل ہیں۔