حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک برقرار،ادویات کی قلت کا خدشہ

پی پی ایم اے سیلز ٹیکس ماننے سے انکاری ،حکومت نے فیصلہ واپس لینے کیلئے مہلت مانگ لی

Abdul Jabbar عبدالجبار جمعرات 30 جون 2022 11:29

حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک برقرار،ادویات کی قلت کا خدشہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30 جون 2022ء) ملک میں ادویات کی فروخت پرسیلز ٹیکس کے نفاذ کے معاملے پر بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے،تفصیلات کے مطابق سیلز ٹیکس کے نفاذ پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے،جبکہ پی پی ایم اے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکاری ہے،اے آر وائے نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ حکومت اور فارسیوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے درمیان بیک ڈور رابطے کئے جارہے ہیں، حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کیلئے 10 دن کی مہلت مانگ لی ہے،ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاکہ فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قابل قبول نہیں،سیلز ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو 70 ارب کا نقصان ہوگا،فارما انڈسٹر ی سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے،سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت بڑھے گی جس کا بوجھ صارفین پر بڑھے گا،جبکہ حکومت نے سیلز ٹیکس کا بوجھ صارفین پر ڈالنے سے منع کیا ہے،فارما انڈسٹری قابل واپسی سیلز ٹیکس کیلئے تیار ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ دونوں پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے سیلز ٹیکس اور ڈالر کے ریٹ کو ادویات کی قلت میں اضافے کی وجہ قرار دیا،پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے صدر قاضی منصور دلاور نے کہا ہے کہ 17 فیصد سیلز ٹیکس اور ڈالرکے ریٹ میں اضافے سے ادویات کے خام مال کی کمی سے مزید 40 ادویات کی قلت پیدا ہوگئی کیوں کہ فارما انڈسٹری پر17 فیصد سیلز ٹیکس سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوگیا ، جس کی وجہ سے ڈالرکاریٹ 210 روپے ہونے سے خام مال کی امپورٹ بھی رک گئی اور بخار، خون پتلا کرنے، کینسر اور جوڑوں کے درد سمیت دیگر جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہوگئی،واضح رہے کہ ادویات بنانے والی کمپنیوں نے 17 فیصد سیلز ٹیکس مسترد کرتے ہوئے فیکٹریاں بند کرنے کی دھمکی تھی۔