وزیراعظم قومی مفاد اور ایکسپورٹس کی بقا اور فروغ کی خاطر علاقائی مسابقتی توانائی نرخ 30جون کے بعد بھی جاری رکھیں:جاوید بلوانی

جمعرات 30 جون 2022 16:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2022ء) پاکستان اپیرئل فورم کے چیئرمین محمد جاوید بلوانی نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کو تحریر مراسلے میں درخواست کی ہے کہ وہ ملک کے وسیع تر قومی مفاد اور ایکسپورٹس کی بقا اور فروغ کی خاطر علاقائی مسابقتی توانائی نرخ 30جون کے بعد بھی جاری رکھیں۔علاوہ ازیں ملکی اور عالمی معاشی سست روی کے تناظر میں انتہائی اہم اور ضروری ہے کہ حکومت دیگر یوٹیلٹی بجلی و پانی سمیت، ڈالر اور یور و کے ایکس چینج ریٹ ایکسپورٹرز کیلئے خام مال امپورٹ کرنے کی خاطر منجمد کریں تاکہ نئے ایکسپورٹ آرڈر طے پا سکیں۔

حالیہ غیر یقینی معاشی صورتحال اور مسائل کے پیش نظر مزید بڑھتی ہوئی صنعتوں کو چلانے کی لاگت کے باعث ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز انتہائی غیر یقینی صورتحال سے گز رہے ہیں اور نئے ایکسپورٹ آرڈرز کی دستیابی کے باوجود غیر ملکی خریداوارں کے ساتھ نئے ایکسپورٹ آرڈرز طے نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

گو کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے کہ تجاویز پری بجٹ اور پوسٹ بجٹ تجاویز میں وزیر اعظم کی اقتصادی و معاشی ٹیم کو دیں مگر ان کو نظر انداز کر دیا گیا۔

ملک کے مفاد اور ایکسپورٹ کے بقا کی خاطر وزیرا عظم فوری مداخلت کریں اوردرخواست کردہ معاملات کو جاری رکھنے اور عمل درآمد کے لئے فوری احکامات صادر فرمائیں۔جاوید بلوانی نے مراسلے میںشہباز شریف کے وزارت عظمیٰ کا منصب سمبھالنے برآمدی شعبے کو اولین ترجیح دینے کے پختہ عزم کو سراہا ۔ انھوں نے اظہار خیال کیا کہ نئی حکومت نے بے مثال چیلنجوں اور مشکلات کی موجودگی میں ایک مشکل معاشی نقطہ نظر کے دوران چارج سنبھالا۔

سنگین معاشی حالات برآمدات کے فروغ اور اس میں بہتری کے متقاضی ہیں اور اس مقصد کے لیے وزیر اعظم پاکستان حکومت کی ٹیکسٹائل و اپیرئل پالیسی 2020-25 کے برعکس موجودہ حکومت کی اکنامک ٹیم نے پاکستان کی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری کی جانب سے بار بار درخواستوں اور اپیلوں کے باوجود علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف کو جاری رکھنے پر غور نہیں کیا۔

جاوید بلوانی نے کہا کہ فورم ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹری کی نمائندگی کرتا ہے جو کل قومی برآمدات میں تقریباً 28.87 بلین امریکی ڈالر کا 61 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔ (مالی سال 2021-22 کے 11 ماہ) جس میں ٹیکسٹائل کی کل برآمدات 17.62 بلین امریکی ڈالر کی ہیں۔ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور سب سے زیادہ محنت کرنے والی صنعت ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ شہری روزگار پیدا کرتا اور برقرار رکھتا ہے۔

پاکستان اپیرل فورم نٹ ویئر/ ہوزری، بنے ہوئے ملبوسات، ٹیکسٹائل میک اپس (بیڈ ویئر اور تولیہ کو چھوڑ کر) اور ملبوسات کی نمائندگی کرتا ہے جو مجموعی طور پر 8.9 بلین امریکی ڈالر (مالی سال 2021-22 کے 11 ماہ) کے ٹیکسٹائل کی برآمد میں حصہ ڈالتا ہے جو کہ ٹیکسٹائل کی کل برآمدات کا 51 فیصد حصہ بنتا ہے۔ قومی برآمدات کا 31 فیصد۔ جبکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹریز 41 فیصد شہری روزگار فراہم کرتی ہیں۔

40 سے زائد متعلقہ صنعتیں بھی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ انڈسٹریز سے وابستہ ہیں۔جاوید بلوانی نے کہا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ کو یقینی بنانا انتہائی اہم اورلازم ہے تاکہ انہیں علاقائی مسابقتی ممالک کے ساتھ مینوفیکچرنگ کی لاگت کو کم کرکے اور اس کے برابر لا کر علاقائی اور عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کا ماحول فراہم کیا جائے۔

اس سلسلے میں، مسابقتی توانائی ٹیرف کا تسلسل برآمدات کی پائیداری اور بڑھانے کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔ مزید برآں، یوٹیلیٹی ٹیرف (بجلی اور پانی) کے ساتھ ساتھ امریکی ڈالر اور یورو کی شرح مبادلہ بھی برآمد کنندگان کے لیے برآمدی صنعتوں کی درآمد کے حوالے سے طے کی جانی چاہیے تاکہ برآمد کے لیے سامان تیار کیا جا سکے۔ اس غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے برآمد کنندگان شدید بے چینی محسوس کر رہے ہیں کیونکہ وہ برآمدی سامان تیار کرنے کے لیے مینوفیکچرنگ کی لاگت کے حوالے سے انتہائی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نئے برآمدی آرڈرز پر بات چیت کرنے سے قاصر ہیں۔

ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو خدشہ ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی کے ٹیرف کو 30 جون 2022 کے بعد جاری نہیں رکھا گیا اور دیگر عوامل جو کہ دیگر یوٹیلیٹی ٹیرف کی طرح مینوفیکچرنگ کی لاگت کو متاثر کرتے ہیں اور برآمد کنندگان کے لیے امریکی ڈالر اور یورو کے زر مبادلہ کی شرحیں طے نہیں کی گئیں تو ٹیکسٹائل کی برآمدات متاثر ہو جائیں گی۔ زیر عمل آرڈرز کی تکمیل بھی ممکن نہ ہو گی اور مستقبل کے برآمدی آرڈر کو عملی جامہ نہیں پہنایا جائے گا، بالآخر، برآمدات اور زرمبادلہ کی کمائی میں زبردست گراوٹ کا باعث بنے گی۔مندرجہ بالا کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان فوری مداخلت فرمائیں ۔