بڑی عالمی طاقتوں کے مابین مقابلے کا خطرناک مرحلہ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 30 جون 2022 18:00

بڑی عالمی طاقتوں کے مابین مقابلے کا خطرناک مرحلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جون 2022ء) سیاسی مبصرین کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں اور سائیبر حملوں کے ساتھ ساتھ دنیا اس وقت بڑی عالمی طاقتوں کے مابین مقابلے کے خطرناک مرحلے میں پھنس چکی ہے۔ گزشتہ روز نیٹو اتحاد کی جانب سے جاری کردہ علامیہ اسی مقابلے کی ایک کڑی ہے۔ نیٹو حکام نے سویڈن اور فن لینڈ کو باقاعدہ طور پر اس اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دے دی ہے۔

اگر اس تیس رکنی اتحاد نے ان دونوں نارڈک ممالک کو رکنیت فراہم کر دی تو نیٹو کو روس کے ساتھ 800 میل کی سرحد میسر آ جائے گی۔

روس کی دھمکی

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے نیٹو کو سویڈن اور فن لینڈ میں فوجی تعینات کرنے سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو روس ایک مخصوص انداز میں ردعمل ظاہر کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے مزید کہا ہے، ''اس خطے میں ہمیں بھی ویسا ہی خطرہ بننا پڑے گا، جیسا خطرہ ہمارے لیے پیدا کیا جا رہا ہے۔

‘‘ روسی صدر نے ایک بار پھر نیٹو پر سامراجی عزائم رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ پوٹن کے مطابق یہ اتحاد یوکرین کی جنگ کو اپنی بالادستی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

چین کا ردعمل

چینی حکام نے نیٹو اتحاد پر ''بدنیتی سے حملہ کرنے اور چین کو بدنام کرنے‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ چین کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ''نیٹو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ دوسرے ممالک عالمی استحکام کے لیے چیلنج ہیں لیکن یہ نیٹو اتحاد ہے، جو دنیا بھر میں مسائل پیدا کر رہا ہے۔

‘‘

نیٹو اتحاد اور مستقبل کی منصوبہ بندی

نیٹو اتحاد کے سیکریٹری جنرل ژینس شٹولٹن برگ کا سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے ہم نے اجتماعی دفاع کا سب سے بڑا جائزہ لیا ہے اور ایسا سرد جنگ کے بعد سے نہیں ہوا تھا۔‘‘ اس سربراہی اجلاس میں نیٹو کے رہنماؤں نے ڈرامائی طور پر پیمانے اتحاد کے مشرقی کنارے کے ساتھ ساتھ ملٹری فورس کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

مشرق میں رومانیہ اور دیگر بالٹک ریاستوں نے روس کے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مزید ہتھیاروں اور فوجیوں کی تعیناتی

اس اتحاد نے مشرق میں اپنی ریپڈ ری ایکشن فورس کا سائز آٹھ گنا بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ موجودہ 40 ہزار فوجیوں کی تعداد بڑھا کر تین لاکھ تک کر دی جائے گی۔ اسی طرح امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ علاقائی سلامتی کی خاطر یورپ میں امریکی فوجی موجودگی کو بڑھا دیا جائے گا۔

صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ پولینڈ میں ایک مستقل ہیڈ کوارٹر قائم کرنے کے ساتھ ساتھ دو اضافی F-35 لڑاکا جیٹ سکواڈرن برطانیہ بھیجے گا جبکہ جرمنی اور اٹلی میں پہلے سے موجود ''فضائی دفاع اور دیگر صلاحیتیوں‘‘ میں اضافہ کر دیا جائے گا۔

نئے نظریہ سلامتی کے مطابق نیٹو کو سب سے زیادہ اور براہ راست خطرہ روس سے ہے جبکہ چین کی توسیع پسندانہ اور جابرانہ پالیسیاں بھی نیٹو کے مفادات، سلامتی اور اقدار کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔

ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق نیٹو اب روس کو اپنے ایک اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر نہیں دیکھتا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیٹو روس کے ساتھ کوئی تنازعہ بھی نہیں چاہتا اور نہ ہی نیٹو روس کے لیے کوئی خطرہ ہے۔

ا ا / ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)