بھارت میں انسانی حقوق کی کارکن تیستا سیٹلواڈ کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے

جمعرات 30 جون 2022 20:43

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2022ء) بھارت میں انسانی حقوق کی کارکن تیستا سیٹالواڈ کی گرفتاری کے خلاف کئی شہروں میں مظاہرے کئے گئے ہیں۔ تیستا سیٹالواڈ20سال سے گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ملوث قرار دینے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تیستا سیٹالواڈ ایک بھارتی شہری حقوق کی کارکن اور صحافی ہیں۔

وہ سٹیزنز فار جسٹس اینڈ پیس کی سیکرٹری بھی ہیں جسے 2002کے گجرات میں مسلم کشُ فسادات کے متاثرین کے حق میں آوازبلند کرنے کیلئے تشکیل دیاگیاتھا۔ یہ فسادات گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی نگرانی میں کرائے گئے تھے۔ممبئی پریس کلب نے تیستا سیٹالواڈ کی گرفتاری پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے انتقام کی سیاست ختم کرنے کا مطالبہ کی ہے ا۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکام پر انسانی حقوق کی ممتاز کارکن تیستا سیٹالواڈ کی فوری رہائی ، ان کے خلاف تمام الزامات ختم اور ان کے خلاف مسلسل حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیاءکی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہاہے کہ ان گرفتاریوں سے واضح ہوتا ہے کہ گجرات فسادات کے متاثرین کو انصاف دلانے اور اس وقت برسراقتدار رہنے والے افراد کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

فسادات پر ہیومن رائٹس واچ 2002 کی رپورٹ کے مطابق گجرات کے حکام تشدد کو ختم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہے تھے اور انہوں نے کارکنوں کو نشانہ بنا کر تحقیقات میں مداخلت بھی کی۔ 2005میں، امریکی حکومت نے مودی کو امریکہ کے دورے کیلئے سفارتی ویزا دینے سے انکار کر دیاتھا اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا 10سالہ کاروباری یا سیاحتی ویزا منسوخ کر دیاتھا۔ انسانی حقوق کے محافظوں سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالور نے سیٹلواڈ کو نفرت اور امتیاز کے خلاف ایک مضبوط آواز قرار دیاہے۔