Live Updates

عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، وفاقی وزیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل کا وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 1 جولائی 2022 01:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2022ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کے معاہدے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر 7 فیصد ٹیکس عائد ہونا تھا، آ ئی ایم ایف پروگرام میں خاصی کامیابی ملی ہے اور اس پروگرام کو دوبارہ بحال کر دیا ہے ،عمران خان کے حکومت نے آ ئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ توڑا اور 230 ارب روپے کا نقصان کروایا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر مملکت مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر ٹیکس ہونا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جو معاہدہ عمران خان کر کے گئے ہیں اسی کو ہم نے بحال کیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنا ہماری مجبوری ہے، کوشش کی ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نےآئی ایم ایف معاہدہ توڑ کر 233 ارب روپےکا نقصان کیا، وہ آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کر ملک کو دیوالیہ کرنے کے دہانے تک لے آئے تھے، عمران خان حکومت نے لیوی 4روپے ماہانہ کے حساب سے مرحلہ وار بڑھانے کا اعلان کیا تھا، حکومت ڈیزل پر5 اور پیٹرول پر 10 روپے ٹیکس لےرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آ ئی ایم ایف کے ساتھ مثبت بات چیت جاری ہے ،پچھلی حکومت نے آ ئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ اس لئے توڑا ان کو پتہ چل گیا تھا کہ ہماری حکومت جارہی ہے تو انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بجٹ تک فکس رکھا اور ملک کو خطیر نقصان پہنچایا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیاہے،یٹرول کی نئی قیمت 14روپے 85پیسے اضافے سے 248روپے 74پیسے لیٹر ، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 13روپے 23پیسے اضافہ نئی قیمت 276روپے 54پیسے ، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 68 پیسے کا اضافہ جس کے بعد نئی قیمت 226 روپے 15پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔مٹی کے تیل کی قیمت میں 18 روپے 83 پیسے کا اضافہ ہوا ہے اور نئی قیمت 230روپے 26 پیسے ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 10 روپے فی لیٹر عائد کی گئی ہے جبکہ ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 5، 5 روپے پیٹرولیم لیوی عائد کی گئی ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12بجے سے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے اور رواں سال 6100 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ‏آئی ایم ایف سے مثبت بات چیت ہوئی ہے،‏عمران خان کے معاہدے کے مطابق ٹیکس 17 فیصد ہونا تھا،‏پیٹرول پر 10 روپے پیٹرولیم لیوی عائد کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ‏دنیا بھر میں تیل قیمت میں اضافہ بڑھ رہی ہے،‏‏کوشش کی ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیں،‏پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنا ہماری مجبوری ہے،جو معاہدہ عمران خان کر کے گئے ہیں اسی کو ہم نے بحال کیا ہے،‏آئی ایم ایف پروگرام میں کافی کامیابی ملی ہے،‏عمران خان نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی،‏تمام سیکٹرز کو سیلز اور انکم ٹیکس کے ری فنڈ ادا کر دیئے ہیں،‏ایف بی آر نے ٹیکس جمع کرنے کی کارکردگی اچھی کی ہے۔

آئی ایم ایف سے متعلق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت بات چیت جاری ہے، عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی کی، ہم نے آئی ایم ایف کے پروگرام کو بحال کیا۔ایف بی آر سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے اپنی کارکردگی بہتر کی ہے، تمام ریفنڈ کلیم ایف بی آر نے ادا کر دیئے ہیں۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان کی حکومت گیس کی قیمت میں کمی یا اضافے کا وفاقی حکومت کا اختیار بھی اوگرا کو دے کر چلی گئی اور بہت سی ایسی منظوریاں تھیں جو اس حکومت نے دینی تھیں، وہ بھی نہیں دی گئیں جس سے ملک اور عوام کا نقصان ہوا ہے۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے عوام کو نقصان پہنچانے والوں کا تعین کرنے اور تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جائے۔ سابق حکومت نے اوگرا کو یہ اختیار بھی دے دیا کہ وہ جس قیمت کا بھی تعین کرے گی وہ 40 دن کے بعد خو د بخود لاگو ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم کا یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس دوراستے رہ گئے تھے یا تو عمران خان کی حکومت جس طرح کررہی تھی اسی طرح کے فیصلے کرتے اور ملک تنزلی کی طرف چلا جاتا یا پھر معیشت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جاتے۔

ہم نے دوسرا اور مشکل راستہ اختیار کیا ہے، ملک سابق حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا اور اگر ملک دیوالیہ ہو جاتا تو پھر جو بوجھ بھی پڑتا وہ کوئی نہیں اٹھا سکتا تھا۔ موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے کی صورتحال سے نکال لیا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ غریب آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔ صاحب ثروت افراد بھی اس مشکل صورتحال میں اپنا حصہ ڈالیں، ٹیکسوں کے حوالے سے جو فیصلہ کیا گیا ہے اس پر کچھ صاحب ثروت حلقوں نے ناراضگی کا بھی اظہار کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہاں لابیاں بھی کام کر رہی ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ غریب آدمی کو ریلیف دیں اور چھوٹے کاروبار کو فروغ دیا جائے اور اس میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے کیونکہ چھوٹے کاروبار سے ملک میں روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ سی پیک کو بھی بحال کیا جا رہا ہے اور کوشش کر رہے ہیں کہ چین سے زیادہ سے زیادہ صنعتیں اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ مشکل وقت جلد گزر جائے گا، چار پانچ مہینے لگیں گے پھر ملک استحکام، ترقی اور روزگار کے راستے پر چل پڑے گا، غریب عوام کیلئے روزگار کی فراہمی اور مہنگائی کے طوفان پر قابو پانا حکومت کی ترجیح ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمد کیلئے کام شروع ہو چکا ہے۔

بولیاں بھی آ رہی ہیں اور سرحد پر ویزے کی فراہمی کا آسان طریقہ کار وضع کیا گیا ہے تاکہ ٹرک ڈرائیورز کو سہولت ملے۔ ہم افغانستان سے 5 سے 10 ہزار ٹن یومیہ کوئلہ درآمد کرنا چاہتے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ترقی سب کیلئے ہو، یہ ملک صرف امیروں کا ملک نہیں ہے، معاشی ترقی میں غریب آدمی اور متوسط طبقے کا بھی پورا پورا حصہ ہونا چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک نے روس پر پابندیوں کے بعد اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے وافر مقدار میں گیس کی خریداری کی ہوئی ہے۔

پہلے گیس چار اور چھ ڈالر میں بھی دستیاب تھی لیکن سابق حکومت نے اس وقت طویل مدت کے معاہدے نہیں کئے، اب گیس چالیس ڈالر میں بھی دستیاب نہیں ہے،12 ملین ڈالر کے ایل این جی کے بحری جہاز کی قیمت اب 140 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے لیکن ہم گیس کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ وزارت خارجہ کی سطح پر یورپی سفیر سے بات کی گئی ہے۔ ماسکو میں پاکستان کے سفیر نے روس کے پٹرولیم کے نائب وزیر سے بھی بات کی ہے، روس خام تیل زیادہ پیدا کرتا ہے ، آئل ریفائنریز سے بھی ہم نے خام تیل کی درآمد کے معاملے پر رابطہ کیا ہے۔ ریفائنریوں کا جواب آنے کے بعد اس حوالے سے موثر پالیسی بنائی جائے گی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات