بھارت میں مسلمانوں پر مظالم بربریت ،کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں،سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری

مظاہرین پر طاقت کا استعمال انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے،حراست میں لئے گئے مظاہرین کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے

جمعہ 1 جولائی 2022 16:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2022ء) سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمان سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ،اقلیتوں خاص کر مسلمانوں پر بھارتی مظالم اور ان سے ناروا سلوک کے واقعات دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں،بھارتی حکومت مسلمانوں پر پرتشدد مظالم اور ان کے گھروں کی توڑ پھوڑبند کرے۔ ان خیالات کا اظہارسینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اپنے ایک مذمتی اخباری بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات کے خلاف بھرپور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور احتجاج کرنے والے نہتے مسلمانوں پر بھارتی پولیس کے تشدد کی سخت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ بھارت میں پرامن احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف طاقت کے استعمال اور ان پر تشدد کے واقعات کے بعد بھارت کے جمہوریت پسند ہونے کے کھوکھلے نعرے کی حقیقت ساری دنیا کے سامنے عیاں ہو چکی ہے ۔

(جاری ہے)

حالیہ واقعات میں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر آواز اٹھانے والے مسلمانوں پر حکومت تشدد کر کے کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ مظاہرین پر طاقت کا بے تحاشا استعمال انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ من مانی حراست‘ گھروں کی مسماری بھی انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے حراست میں لئے گئے مظاہرین کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں پر زندگی اتنی تنگ کر دی گئی ہے کہ گستاخانہ بیانات کیخلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھروں پر بھارتی پولیس چھاپے ماررہی ہے اور انہیں ناکردہ جرم کے الزام میں گرفتار کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک کئی خواتین سمیت ہزاروںمظاہرین کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں مسلمانوں کے گھر مسمار کر دیئے گئے ہیں جو عالمی اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ یہاں تک کہ دہلی پولیس نے مسلم خاتون کا گھر گرانے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء کو بھی حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ مسلمانوں پر یہ ظلم وستم حکمران جماعت بی جے پی کے حکم پر ہو رہا ہے جبکہ ابھی تک نفرت انگیز بیان دینے والی بی جے پی ترجمان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں امن کے حامی بھارتی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سابق ججوں اور سینئر وکلا ء نے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھا ہے کہ وہ اتر پردیش میں ریاستی حکام کی طرف سے مسلمان مظاہرین کے مکانات مسمار کرنے اور بہت سے لوگوں کو گرفتارکرنے کا از خود نوٹس لیں۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا اور کئی ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی ملک کے ہندؤوں اور ہندو مذہب کے لیے خطرہ ہے اور یہ منفی سوچ انتہا پسند ہندوئوں کی مسلمانوں کے خلاف نفرت کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمان تیزی سے بدلتے ہوئے بھارت میں تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود اپنا مقام حاصل کرنے کے لیے نبرد آزما ہیں۔ شمالی ہندوستان کی ریاستوں کے بیشتر مسلمان غربت اور افلاس کا شکار ہیں۔ہندوستان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمان سیاسی طور پر بے سہارا ہونے کے احساس سے سے گزر رہے ہیں۔ آئین اور سیکیولرزم کا تحفظ کرنے کی وزیر اعظم نریندر مودی کی یقین دہانیوں کے باوجود بی جے پی اور ہندو تنظیموں کے سخت گیر رہنما وقتاً فوقتاً مسلم مخالف اور نفرت انگیز بیانات دیتے رہتے اور بھارتی حکومت کی جانب سے ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لاتی جاتی جو کہ جمہوری ملک ہونے کے بھارتی دعوے پر طمانچہ ہے اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے جو دنیا میں کسی بھی معاشرے میں نہیں ملتی۔