جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر دھرنا ‘چیف جسٹس سے سوموٹو ایکشن لینے کی اپیل

ْلائسنس منسوخ ، 17سال کا فرانزک آڈٹ کیا جائے ، عوام کو کلاء بیک کے 42ارب روپے واپس دلوائے جائیں ،وفاقی و صوبائی حکومتیں ،نیپرا اور حکمران جماعتیں کے الیکٹرک کی سرپرستی اور اربوں روپے سبسیڈی بند کریں ،حافظ نعیم الرحمن

ہفتہ 2 جولائی 2022 00:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2022ء) سخت گرمی میں بد ترین لوڈشیڈنگ، کے الیکٹرک کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور وفاقی وصوبائی حکومت اور نیپرا کی بے حسی اور کے الیکٹرک کی مسلسل سر پرستی کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت جمعہ کو کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر زبردست احتجاجی دھرنا دیا گیا ، جس میں شہر بھر سے بجلی سے محروم اور کے الیکٹرک کے ستائے شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔

دھرنے کے شرکاء نے کے الیکٹرک انتظامیہ وفاقی و صوبائی حکومت اور نیپرا کے خلاف پُر جوش نعرے لگائے ۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ کے الیکٹرک کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں ،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا مسئلہ حل کروائیں اور عوام کو کے الیکٹرک کے مظالم،اووربلنگ و لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بدترین لوڈ شیڈنگ ،اوور بلنگ ،عوام سے لوٹ مار اور معاہدے کے مطابق پیداواری صلاحیت نہ بڑھانے اور ترسیلی نظام کو بہتر نہ کرنے پر کے الیکٹرک کا لائسنس فوری منسوخ کیا جائے ، 17سال میں کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کھربوں روپوں دیئے جانے کا فارنزک آڈٹ کرواکر عوام کے سامنے رپورٹ پیش کی جائے بالخصوص بائیکو کمپنی سے حاصل کردہ فیول اس کی مد میںلیے جانے والے فیول ایڈجسٹمنٹ کو تحقیقات کا حصہ بنایا جائے کیونکہ کے الیکٹرک اور بائیکو کمپنی دونو ں آف شور کمپنی ابراج گروپ کی ملکیت رہی ،وفاقی و صوبائی حکومتیں ،نیپرا اور حکمران جماعتیں کے الیکٹرک کی سرپرستی بند کریں اس نجی کمپنی کو ماہانہ اربوں روپے کی سبسیڈی دینے کے بجائے اس سے کراچی کے عوام کے کلاء بیک میں واجب الادا 42ارب روپے واپس دلوائے جائیں ، کے الیکٹرک نے عوامی مفاد کے حق میں فیصلوں کے خلاف عدالتوں سے جو اسٹے آرڈرز لیئے ہوئے ہیں ان سب کو ختم کیا جائے ۔

دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر ضلع غربی مولانا مدثر حسین انصاری،امیر ضلع شمالی محمد یوسف ، امیر ضلع وسطی وجیہ حسن ،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد، جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف شہر بھر میں احتجاج ہو رہاہے ، عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں ، ماڑی پورروڈ پر بجلی سے محروم اور کے الیکٹرک کے ستائے عوام پر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جو انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے ، لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو اس سے شہر میں امن و امان کے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ، اگر ایسا ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور کے الیکٹرک انتظامیہ پر عائد ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ای ایس سی تھی جو کہ کراچی کا اپنا ادارہ تھا جسے مسلم لیگ ق نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر سب سے پہلے 16ارب روپے صرف کھمبوں کی قیمت میں فروخت کردیا اور اس لیے فروخت کیا گیا کہ کراچی کو لوڈ شیڈنگ فری کیا جائے گا لیکن نج کاری کا یہ تجربہ مکمل طور پر ناکام* ثابت ہوا،کے الیکٹرک سے معاہدہ کیا تھا کہ 3سال میں 1300میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنا تھا لیکن 17سال میں صرف 17فیصد بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ۔

جبکہ صارفین کی تعداد میں 80فیصد تک اضافہ ہو اہے ،حکومت اور نیپرا گزشتہ 4سال سے کراچی کے عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں کہ 900میگاواٹ کا پلانٹ لگائیں گے آج تک کوئی بھی نیا پلانٹ نہیں لگایا گیا ۔چیئرمین نیپرا اور نیپرا کاادارہ اس جھوٹ اور فریب میں شریک جرم ہے ، نیپرا کے الیکٹرک مافیا کی سہولت کار بن گئی ہے ، شہریوں سے لوٹ مار کی جاتی ہے ، وفاقی حکومت اور نیپرا خاموش رہتی ہے ، کھمبوں میں ارتھنگ کا نظام مکمل نہیں کیا گیا جس سے بارش کے دوران انسانی زندگیاں ختم ہو جاتی ہیں ۔

کراچی کے صارفین جب نیپرا کے دفاتر جاتے ہیں تو نیپرا کا ادارہ کے الیکٹرک کو فیور دے کر عوام کو لوٹتاہے ۔حکومت ،نیپرا اور کے الیکٹرک کی ملی بھگت سے کراچی کے عوام کو لوٹا جارہا ہے ۔کے الیکٹرک نے معاہدے کی کسی بھی ایک شق پر عمل نہیں کیا ،کے الیکٹرک جیسے مافیا کو عوام پرمسلط کرنے میں موجودہ اور ماضی کی حکومتیں اور حکومتی جماعتیں شامل ہیں ، سندھ حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ کے الیکٹرک وفاق کا مسئلہ ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے وفاق میں 11وزراء ہیں پارٹی چیئر مین بھی وفاقی وزیر ہیں پھر کیوں کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ نہیں کیا جاتا ،کے الیکٹرک کی سرپرستی میں پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی سب شامل ہیں ، مسلم لیگ ن عوام پر پیٹرول بم گرائے جارہے ہیں وہ کے الیکڑک کے خلاف نوٹس کیوں نہیں لیتی ،ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کس معاہد ے کے تحت کے الیکٹرک کو گیس فراہم کی جارہی ہے ، جبکہ کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس کمپنی کی 100ارب روپے کی نادہندہ ہے ، مفتاح اسماعیل بتائیں کہ وہ کے الیکٹرک سے 100ارب روپے کیوں وصول نہیں کرتے ،کے الیکٹرک نے 42سو ارب روپے کلاء بیک کی مد میں صارفین کے بلوں میں واپس کرنے تھے وہ آج تک واپس نہیں کیے گئے بلکہ انہوں نے عدالت سے حکم امتناع بھی لے لیا ہے،جب عدالت کے الیکٹرک کے خلاف فیصلے کرنے والی تھی تو اس وقت اسد عمر ججوں کے چیمبر میں پہنچ گئے اور کے الیکٹرک کی وکالت کرنے لگے ،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی ترجمانی کررہی ہے ،ہم کراچی کے حق اور اختیار کی جنگ لڑرہے ہیں،ہم نے سندھ اسمبلی کے باہر کراچی کے حقوق اور کراچی کے ساڑھے تین عوام کے حقوق کے لیے 29دن کا تاریخی دھرنا دیا تھا ، عوام24جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں چوروں اور لٹیروں سے نجات حاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کے امیدواروں کو کامیاب کرائیں ۔

انہوں نے کہا کہ ، سندھ حکومت 14سال میں کراچی کے 5 ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا حساب دے ، چند بسیں چلا کر عوام پر احسان نہ کریں یہ عوام کا حق ہے ، K-4منصوبہ 650ملین گیلن یومیہ کی گنجائش کے مطابق مکمل کیا جائے ، ماس ٹرانزٹ سسٹم اور سرکلر ریلوے مکمل طور پر بحال کی جائے ۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ حکومتی پارٹیاں کے الیکٹرک سے اربوں روپے بھتہ وصول کرکے اپنے بنک بیلنس بناتی ہیں ،عوام سے بھاری مینڈیٹ لینے والی پارٹیاں عوام کے ساتھ ہی نہیں ہوتی ،عوام شدید گرمی میں بلبلاتے رہتے ہیں،جماعت اسلامی عوام کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی ،ہماری جنگ کے الیکٹرک کے ملازمین سے نہیں بلکہ ان کی انتظامیہ سے ہے جنہوں نے شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بھی عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے او ر یہ وہی لوگ ہے جو انتخابات میں پارٹیوں کو بھتہ دے کر من پسند افراد کو لے کر آتے ہیں اور شہریوں پر ظلم کرتے ہیں۔

مدثر حسین انصاری نے کہاکہ شدید گرمی کے باعث اورنگی ٹاؤن ، مومن آباد ،منگھو پیر کے شہری شدید ذہنی و جسمانی اذیت میں مبتلا ہیں ، کراچی کے مضافاتی علاقوں میں 12اور14گھنٹوں کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہیں،کوئی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کے الیکٹرک کے خلاف بولنے پر تیار نہیں ہے ۔محمد یوسف نے کہاکہ کراچی کے بیشتر ایسے علاقے ہیں جہاں پوری پوری رات بجلی نہیں ہوتی ، کراچی کے شہری رات بھر جاگ کر گزارتے ہیں اور پھر اگلی صبح اپنے اپنے کام پر چلے جاتے ہیں ، کراچی کے شہریوں میں کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔

وجیہ حسن نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے ساڑھی تین کروڑ عوام کے ساتھ ہے ،ہم نے ہمیشہ کے الیکٹرک کے خلاف ان کی تمام IBCsپر دھرنے دیے ،مظاہرے کیے اور آج کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس پر دھرنا دے رہے ہیں ، کراچی کے عوام 24جولائی کو بلدیاتی انتخابات میں اپنے حقیقی لیڈر کو پہچانیں اور بلدیاتی حکومت میں جماعت اسلامی کامیئر لے کر آئیں ۔عمران شاہد نے کہاکہ کے الیکٹرک ایک ایسا مافیا بن چکا ہے کہ جو تمام حکومتی جماعتوں کے نمائندوں کو خریدنے کی صلاحیت رکھتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی کے سوا کوئی بھی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما کے الیکٹرک کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے ،کے الیکٹرک ایک ایسا ادارہ ہے جو17سال گزرنے کے بعد بھی بجلی کی پیداواری میں خود انحصاری نہیں کرسکا،انہوں نے 2018میں اعلان کیا تھا کہ 900میگاواٹ کا پلانٹ لگائیں گے جس سے لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی لیکن آج 4سال گزرگئے ابھی تک پلانٹ نہیں لگایا گیا۔

کے الیکٹرک انتظامیہ نے 17سال میں یہ ضرور کیا ہے کہ عوام سے کیسے اووربلنگ کے اربوں روپے کمائے جائیں ،کے الیکٹرک انتظامیہ کہتی ہے کہ ہم نے شہر کو 70فیصد لوڈ شیڈنگ فری کردیا ہے ،اس وقت شہر میں بدترین لوڈ شیڈنگ ہے اور پورے شہر میں طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ۔کے الیکٹرک فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر غنڈہ ٹیکس وصول کرتا ہے ، کے الیکٹرک کا کوئی بھی پلانٹ فرنس آئل پر نہیں چلایا جارہا ہے ،حکومت اور نیپرا دونوں کے الیکٹرک کو مکمل سپورٹ کررہی ہیں ،ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک کا 17سال کا فیول ایڈجسٹمنٹ کا فارنزک آڈٹ کیا جائے اور نیپرا جیسے کرپٹ ادارے کے چہرے کو بے نقاب کیا جائے۔