بھارت مقبوضہ کشمیر میں اختلاف رائے کوگرفتاریوں کے ذریعے دبا نے کی کوشش کر رہاہے،تجزیہ نگار

ہفتہ 2 جولائی 2022 15:55

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2022ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے کے لیے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کر رہے ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز اور بیانات میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیرمیں گرفتاریوں کی موجودہ لہر آزادی کی آواز کو خاموش کرنے کی انتقامی پالیسی کا حصہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت آزادی پسند لوگوں کو جھوٹے الزامات کے تحت بار بار گرفتار کر کے انکے حوصلے پست کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو من گھڑت الزامات کے تحت حراست میں لیا جا رہا ہے، گرفتاریوں اور نظربندیوں کا مقصد کشمیریوں کے آزادی کے عزم کو توڑنا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے سخت قوانین کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔

گرفتاریاں اور چھاپے کشمیریوں کو زیر کرنے میں ناکامی پر نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی بوکھلاہت کا مظہر ہیں۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ نریندر مودی مسئلہ کشمیر کے حل کے تمام پرامن ذرائع کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرقہ پرست مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے کشمیریوں پر اپنے مظالم میں تیزی لائی ہے جسکا انسانی حقوق کے عالمی گروپوں کونوٹس لینا چاہیے ۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔