بھارت: ہندو ٹیلر کے قتل میں ملوث مشتبہ 'ماسٹر مائنڈز' گرفتار

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 2 جولائی 2022 17:40

بھارت: ہندو ٹیلر کے قتل میں ملوث مشتبہ 'ماسٹر مائنڈز' گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2022ء) اس ہندو درزی کے قتل کے الزام میں دو مسلمان پہلے ہی زیر حراست ہیں، جنہوں نے اس قتل کے فعل کو فلمایا اور آن لائن پوسٹ کر دیا تھا۔ ان کے مطابق کنہیا لال نے پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز تبصرہ کرنے والی بھارتی سیاستدان نوپور شرما کے بیان کی حمایت کی تھی۔ مقتول کنہیا لال تیلی نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پوسٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کی سابق ترجمان کی حمایت کی جنہوں نے مئی میں اسلام مخالف تبصرے کیے تھے۔

ان کے تبصرے سے بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا۔ کئی مسلم ممالک نے بھارت سے اس حوالے سے شکایت کی تھی اور اس کے سفیروں کو سرکاری طور پر طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس تنازعے کے بعد نوپور شرما کی پارٹی رکنیت کو معطل کر دیا گیا تھا۔

تین سینئر پولیس اہلکاروں نے ہفتے کے روز بتایا کہ شمال مغربی ریاست میں مقیم مزید دو مسلمان مردوں کو گزشتہ ہفتے لال تیلی کے شہر اودے پور میں اس کی دکان میں قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اودے پور میں مقیم ایک سینئر پولیس اہلکار پرفلا کمار نے کہا، ''اب ہم نے دو ماسٹر مائنڈز کو گرفتار کر لیا ہے اور اس سے پہلے ہم نے گھناؤنا جرم کرنے والے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔‘‘ کمار کے مطابق لال کے قتل کے بعد ہنگامہ خیز احتجاجی مظاہروں کے بعد اب انٹرنیٹ سروسز بتدریج بحال کی جا رہی ہیں لیکن سکیورٹی فورسز چوکس رہیں گی۔

امریکہ نے پیغمبر اسلام کے متعلق بی جے پی رہنماوں کے بیانات کی مذمت کی

توہین رسالت کے نام پر قتل غیر اسلامی اور غیر انسانی، بھارتی مسلم رہنما

واضح رہے کہ انڈیا کی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ نوپور شرما کو اپنے تبصرے کے بعد بھارت میں مذہبی تفریق کو واضح کرنے، اسلامی ممالک کو ناراض کرنے اور سفارتی تناؤ کو جنم دینے کے بعد پوری طرح سے معافی مانگنی چاہیے۔ بھارت میں شرما کے تبصروں کے خلاف احتجاج کے دوران کم از کم دو مظاہرین کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ب ج، ع ب (روئٹرز)