حکومت بلوچستان کے دعووں کے باوجود کوہلو کے 80فیصد اسکول بند کلسٹر بجٹ ہضم بچے زمین پے بیٹھنے پر مجبور

اتوار 3 جولائی 2022 18:20

ں کوہلو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جولائی2022ء) حکومت بلوچستان کے دعووں کے باوجود کوہلو کے 80فیصد اسکول بند کلسٹر بجٹ ہضم بچے زمین پے بیٹھنے پر مجبور صوبائی وزیر تعلیم متعلقہ افسران کی غفلت کا نوٹس لے۔

(جاری ہے)

باوثوق ذرائع کے مطابق حکومتی دعوں کے برعکس ضلع کوہلو کے 80فیصد اسکول بند ہیں 20فیصد اسکول اگر کھلے بھی ہیں ان اسکولوں میں بچوں سے چپڑاسی کا کام لیا جاتا ہے تحصیل کاہان جو کہ ایک وقت میں نوگو ایریا کہا جاتا تھا ہر کوئی جانے سے ڈرتا تھا جب سے نواب گزین مری نے کاہان میں آبادکاری شروع کی اس وقت سے پورا کاہان امن کا گہوارہ بن گیا ہے لیکن امن کے باوجود کاہان ،جنتلی ،نساو کے سکول بند ہیں افسران اور کلرک ان ٹیچروں سے اپنا منتلی فکس کر کے ڈیوٹی سے آزاد کر دیتے ہیں اور یہ ٹیچرز ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہیں بھی لیتے ہیں اور ڈیوٹی کے اوقات آپنے اپنے کاروبار بھی کرتے ہیں لیکن ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہیں لینے والے ٹیچرز کو یہ بھی معلوم نہیں کہ جائے ڈیوٹی سکول کا رخ کس سمت ہے کلسٹر بجٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف کیا گیا ذرائع کے مطابق والدین اس مہنگائی میں اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل کروانے پر مجبور ہیں والدین نے رکن صوبائی اسمبلی و صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر کرپٹ افسران کو ہٹا کر ٹیچرز کو ڈیوٹی کے لیے پابند کیا جائے بصورت دیگر ضلع کوہلو میں جلد ایک نسل سامنے آنے والا ہے جو کہ مکمل طور پر ان پڑھ ہوں گے۔