اطالوی گلیشیئر ٹوٹنے سے کم از کم چھ افراد ہلاک، متعدد زخمی

DW ڈی ڈبلیو پیر 4 جولائی 2022 15:20

اطالوی گلیشیئر ٹوٹنے سے کم از کم چھ افراد ہلاک، متعدد زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2022ء) یہ واقعہ اطالوی ایلپس کے ڈولومائٹس نامی علاقے میں پیش آیا۔ یہ واضح نہیں کہ گلیشیئر ٹوٹنے کے وقت اس خطے میں کتنے کوہ پیما یا سیاح موجود تھے۔ چند سیاحوں کی طرف سے بنائی گئی اس واقعے کی فوٹیج کے مطابق مارمولاٹا گلیشیئر کے ٹوٹنے کا واقعہ اتنا شدید تھا کہ اس دوران پہاڑی سے نیچے وادی کی طرف بڑے بڑے پتھروں اور برف کے ٹکڑوں کے گرنے کا انتہائی زیادہ شور سنائی دیا۔

ہفتے کے روز اس گلیشیئر کی چوٹی پر درجہ حرارت کا ایک نیا ریکارڈ دیکھنے میں آیا تھا، جو دس ڈگری سینٹی گریڈ بنتا تھا۔

ملک میں ہنگامی امدادی ادارے کی ترجمان مشیلا کینووا نے بتایا کہ کئی سیاح رسیوں کی مدد سے گلیشیئر کی چوٹی پر پہنچنے کے لیے درمیانی گزرگاہ پر موجود تھے، جب برفانی تودہ ان سے آن ٹکرایا۔

(جاری ہے)

ان میں سے کچھ برفانے تودے کے ساتھ نیچے گرتے ہوئے برف میں دب چکے ہیں۔

انہوں نے چھ افراد کی ہلاکت اور آٹھ کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق تاہم اس مشن پر نکلے کوہ پیماؤں کی کل تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ کینووا کی جانب سے زخمیوں یا ہلاک ہونے والوں کی قومیت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم اطالوی میڈیا نے بتایا کہ ان میں غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔

اس ضمن میں ایلپس ریسکیو حکام کی جانب سے ایک ٹول فری نمبر بھی جاری کیا گیا ہے، جس پر رابطہ کر کے لوگ اپنے گمشدہ دوست و احباب کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

ابتدائی امدادی کارروائیوں میں کئی ہیلی کاپٹرز نے حصہ لیا تاہم خراب موسم کے باعث امدادی کارروائیاں روکنا پڑیں، جن کا دوبارہ آغاز پیر کی صبح کیا گیا۔

اطالوی وزیراعظم نے ٹویٹر پر متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے اپنی 'مخلصانہ تعزیت‘ کا اظہار کیا۔ روماٹری یونیورسٹی میں سائنس کے پروفیسر ماسیمو فریزوٹی کے مطابق گلیشیئر ٹوٹنے کی وجہ غیر معمولی گرم موسم اور خشک سردیوں کے دوران بارش میں 40 سے 50 فیصد کمی ہے۔

انہوں نے کہا، ''گلیشیئر کا موجودہ موسم جولائی کے بجائے اگست کے وسط والے موسم سے مطابقت رکھتا ہے۔‘‘

ریسکیو ٹیموں کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں ہیلی کاپٹروں کو امدادی کارروائیوں میں حصہ لیتے اور متاثرین کو جائے حادثہ سے محفوظ مقامات پر منتقل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق ان کو متاثرین کی مدد کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ زیادہ تر لاشیں برفانی تودے کے نیچے دب گئیں تھیں۔

ٹرینٹو کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے اس سانحے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق ایلپس پر درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ایسے واقعات مستقبل میں بھی رونما ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''مسلسل بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث پانی کی ایک بڑی مقدار اس گلیشیئر کے نیچے جمع ہو رہی ہے اور اسی کی وجہ سے ایسے واقعات مستقبل میں بھی پیش آ سکتے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے پینل آن کلائمیٹ چینج (آئی پی سی سی) کی رواں سال مارچ میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق برف کا پگھلنا گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی نظام کو درہم برہم کرنے والی 10 بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔

ر ب/ ا ا (اے ایف پی)