وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس،پاور ڈویژن کی ملک میں لوڈشیڈنگ پر بریفنگ ، لائین لاسز میں کمی اور ٹیوب ویلز کی سولر انرجی پر منتقلی کے لئے مکمل پلان مرتب کرنے پر اتفاق

پیر 4 جولائی 2022 23:22

وزیراعظم  شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا  اجلاس،پاور ڈویژن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جولائی2022ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پیر کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے تمام اراکینِ کابینہ کو خوش آمدید کہا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری تفصیلات کے مطابق اجلا س میں وفاقی کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی سفارش پر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے لئےکروو حسین اینڈ کو کی مالی سال 2021-2022 کے ایکسٹرنل آڈیٹرز کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی جبکہ کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے ملک میں لوڈشیڈنگ پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ جون 2022 کے مہینے میں ملک بھر میں بجلی کی کیپسٹی پیداوار 23900 میگاواٹ تک تھی اور اس دوران ایسے پلانٹس جو کہ وقت پر مکمل نہیں ہوسکے اس کی وجہ سے چار ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوسکی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی کی پیداواری استعداد اور پیداوار میں فرق ہوتا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پنجاب تھرمل 1263 کو دسمبر 2019ء میں مکمل ہونا تھا لیکن یہ جولائی 2022ء میں مکمل ہوا ہے جس میں 26 ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔

تھر انرجی مارچ 2021ء میں مکمل ہونا تھا جو اگست 2022ء میں مکمل ہوگا جس میں 17 ماہ کی تاخیر ہے۔ اجلاس کے دوران تھل نووا 330 میگاواٹ کا پراجیکٹ کا ایجنڈا بھی پیش کیا گیا جس کے مطابق یہ منصوبہ مارچ 2021ء میں مکمل ہونا تھا جو دسمبر 2022ء کو مکمل ہوگا جس میں تقریباً 20 ماہ کی تاخیر ہے۔اسی طرح شنگھائی الیکٹرک پاور 1320 میگاواٹ کا منصوبہ مارچ 2021ء میں مکمل ہونا تھا جو دسمبر 2022ء میں مکمل ہوگا، اس میں بھی 20 ماہ کی تاخیر ہے جبکہ کروٹ پاور 720 میگاواٹ کا پاور پلانٹ اگست 2021ء کو مکمل ہونا تھا جو جون 2022ء میں مکمل ہوا ہے جس میں تقریباً 10 ماہ کی تاخیر ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیاکہ اگست اور ستمبر کے مہینوں میں بارشوں کی وجہ سے ہائیڈل پاور کیپسٹی مکمل آپریشنل ہوگی۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ تربیلا ڈیم کی سطح میں اضافہ ہو ا ہے اور تربیلا ڈیم سے مزید 2000 میگاوٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ آر ایل این جی پلانٹس زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کام نہیں کرسکتے۔

اجلاس کوبجلی کی لوڈشیڈنگ سے نمٹنے کے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ اس حکمتِ عملی کے تحت 20 فیصد فیڈرز کو لوڈشیڈنگ فری رکھا جارہا ہے تاکہ ہسپتالوں اور صنعتوں کو بجلی کی فراہمی میں تعطل نہ آئے۔ اجلاس میں بجلی کی فراہمی کے دوران ہونے والے لائن لاسز کے حوالے سے بھی بحث کی گئی اور یہ اتفاق کیا گیا کہ لائین لاسز میں کمی کے لیے ایک مکمل پلان مرتب کیا جائے گا۔

کابینہ نے پاور سیکٹر میں موجود گردشی قرضے کو حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور اتفاق کیا کہ گردشی قرضے میں کمی لانے کی کوششوں میں تیزی لائی جائے گی۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایسے پراجیکٹس جو کہ تاخیر کا شکار ہیں وقت پر مکمل کرلئے جاتے تو ہمیں آج بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ درپیش نہ ہوتا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ چونکہ پچھلی حکومت نے وقت پر گیس نہیں خریدی اس لیے ہمیں ایندھن سے چلنے والے پاور پلانٹس کے لیے تیل کی خریداری کرنی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس شدید گرمی میں عوام کو لوڈشیڈنگ کی مشکلات سے نبردآزما نہیں ہونے دینا چاہتے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز کو صوبوں کے حوالے کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی پلان مرتب کیا جائے کیونکہ صوبائی حکومتوں کے پاس ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے بہتر حکمت عملی اور انفورسمنٹ کی صلاحیت ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیرکو ہدایت کی کہ وہ2 سب سے بہترین کارکردگی والی ڈسٹری بیوشن کمپنیز اور 2 سب سے خراب کارکردگی والی ڈسٹری بیوشن کمپنیز کا دورہ کریں اور ان دونوں کمپنیز کی کارکردگی کے فرق کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ کابینہ میں پیش کریں۔

مزید برآں وزیراعظم نے وفاقی مشیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی طارق بشیرچیمہ کو یہ ہدایت کی کہ وہ ٹیوب ویلز کی سولر انرجی پر منتقلی کے حوالے سے ایک پلان جلد از جلد مرتب کریں۔ وزیراعظم نے Indicative Generation Capacity Expension Plan 2021-30 کے انرجی مکس کے حوالے سے کئے گئے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کوئی بھی امپورٹڈ ایندھن پر چلنے والا پاور پلانٹ نہیں لگایا جائے گا۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہ اگر آپ نے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا تو آپ لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیں گے، ہماری حکومت کا مختصر وقت باقی ہے اور ہمیں اسی عرصہ میں بہتری لانی ہے۔ وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ حتی المقدور کوشش کی جائے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دو گھنٹے سے زیادہ نہ ہو۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کے 29 جون 2022 کو منعقدہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔

جن میں انٹلیکچوئل پراپرٹیز آرگنائزیشن آف پاکستان (فنانشل )رولز 2022 ، انٹیلکچوئل پراپرٹیز آرگنائزیشن آف پاکستان (سروس) رولز 2022 ، پبلیکیشن آف لاز آف پاکستان (ترمیمی) بل 2022 اور قومی احتساب بیورو (ترمیمی) بل 2022 شامل تھے۔ مزید برآں وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر کابینہ کمیٹی برائے پرائیوٹائزیشن (CCoP) کے 24 جون 2022 کے منعقدہ اجلاس میں کئے گئے مندرجہ ذیل فیصلوں پر غور کیا گیا۔

جن میں لیگل فریم ورک فار گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ (جی 2 جی) کمرشل ٹرانزیکشنز کے حوالہ سے وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کی گئی۔ اس کے علاوہ پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کی ٹرانزیکشنز کے حوالہ سے سی سی او پی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ اسی طرح نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی (پرائیویٹ )لمیٹڈ کے گورنمنٹ آف پاکستان اور پی ڈی ایف ایل قرضوں کے ذریعے کمرشل قرضوں کی ری کیپٹلائزیشن کے حوالہ سے بھی کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

اسی طرح سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کی نجکاری اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) میں نجی شعبہ کی شراکت کے حوالہ سے بھی سی سی او پی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ مزید برآں کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر 4 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے ،5 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے اور 4 کو ایک مرتبہ اجازت دینے (او ٹی پی)کی منظوری دی۔ واضح رہے کہ کابینہ نے یہ منظوری سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر 2 کیسز میں ایک مرتبہ اجازت دینے (او ٹی پی) کی منظوری دی ہے۔