ہم امریکا سمیت پوری دنیا سے اچھے اور مضبوط سفارتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات چاہتے ہیں ،مولوی ہبت اللہ اخندزادہ

افغانستان کسی بھی قوت کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک کے امن کے لیے خطرہ بنے ،دیگر ممالک بھی ہمارے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت سے باز رہیں، عبد الاضحی کے حوالے سے بیان

بدھ 6 جولائی 2022 20:39

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جولائی2022ء) افغانستان کے امیر المؤمنین شیخ الحدیث مولوی ھبت اللہ اخندزادہ نے کہا ہے کہ ہم امریکا سمیت پوری دنیا سے اچھے اور مضبوط سفارتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات چاہتے ہیں ،افغانستان کسی بھی قوت کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک کے امن کے لیے خطرہ بنے ،دیگر ممالک بھی ہمارے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت سے باز رہیں۔

عید الاضحی 2022کی مناسبت سے اپنے پیغام میں انہوںنے کہاکہ سب سے پہلے تمام مسلمانوں، ہم وطنوں، شہداء کے خاندانوں، بیواؤں اور یتیموں کو عید سعید عید الاضحیٰ کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالی آپ کی قربانی، حج، صدقات، دعائیں اور نیک اعمال اپنی بارگاہ عالیہ میں قبول فرمائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اللہ تعالی ہماری قوم وملت کی تکالیف، مصائب اور پریشانیاں اپنی بارگاہ عالیہ میں قبول فرمائے، جو انہوں نے اپنے وطن کی آزادی اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے برداشت کیں۔

آمین یارب العالمین۔انہوںنے کہاکہ الحمد للہ اس بار ہم عیدالاضحیٰ ایسے حالات میں منارہے ہیں جب اللہ کے فضل وکرم سے ہمارا ملک مکمل طورپر آزاد ہوچکا ہے، اسلامی نظام قائم ہوچکا ہے، پوری قوم امن، سکون اور اخوت کی فضا میں سانس لے رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ بڑی فتح صرف امارت اسلامیہ اور محاذوں کے مجاہدین کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ فتح ہے جس نے بیس سالہ جہاد کے دور میں جارحیت کے خاتمے کیلئے مجاہدین کے ساتھ مل کر ہر طرح کی قربانیاں دیں۔

انہوںنے کہاکہ امارت اسلامیہ افغانستان ملک میں اسلامی شرعی نظام کے قیام کے ساتھ امن، ترقی اور اس ملک کی تعمیرِنو کے لیے پوری تندہی سے جدوجہد کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ الحمد للہ !کافی عرصے بعد اس سال بہت سے ہم وطن مسلمان اسلام کے ایک عظیم رکن حج کے عظیم فرض کی ادائیگی کے لیے حرمین جاچکے ہیں، اللہ تعالی سب کی عبادات اور دعائیں قبول فرمائے اور سب کو گھر واپسی تک عافیت و سلامتی میں رکھے۔

انہوںنے کہاکہ اللہ تعالی ان کے اور تمام حجاج کرام کے حج قبول فرمائے۔ انہوںنے کہاکہ امید ہے حجاج کرام اپنی نیک دعاؤں میں ہمیں اور امارت اسلامیہ کے تمام ذمہ داران کو یاد رکھیں گے اور ملک وقوم کی ترقی، خوشحالی اور سکون کے لیے بھی دعاؤں کا اہتمام کریں گے۔انہوںنے کہاکہ ہم اپنے پڑوسی اور خطے کے ممالک کو اطمینان دلاتے ہیں کہ افغانستان کسی بھی قوت کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دیگر ممالک کے امن کے لیے خطرہ بنے۔

اسی طرح ہم دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت سے باز رہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم امریکا سمیت پوری دنیا سے دوطرفہ تعامل اور طے شدہ تحدیدات کے فریم ورک میں اچھے اور مضبوط سفارتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات چاہتے ہیں اور اسے ہر فریق کے مفاد میں بہتر سمجھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان تمام افغانوں کا مشترکہ گھر ہے، ملک کی تعمیرنو میں سب کو حصہ لینا ہوگا، یہ ہماری قومی ذمہ داری اور دینی فریضہ ہے،تمام جہات اور طبقات کو دعوت دیتا ہوں کہ ہم کسی سے ذاتی دشمنی نہیں چاہتے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے دروازے اپنے ہم وطنوں کے لیے کھلے ہیں،ہماری دوستی اور دشمنی اسلامی اصولوں کی بنیاد پر ہے چونکہ باہر ممالک سے افغان شخصیات اپنے وطن واپس لوٹ رہی ہیں میں رابطہ کا کام کرنے والے کمیشن کو ہدایت دیتا ہوں کہ جو افغان شہری وطن واپس لوٹ رہے ہیں ان سے کیے ہوئے وعدے پورے کریں،ان کے جان، مال اور عزت وآبرو کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

انہوںنے کہاکہ جو لوگ اسلامی نظام کی مخالفت کی کوشش کررہے ہیں اور ملک کے اندر اور باہر سازشوں کے شکار ہیں انہیں دعوت دیتا ہوں کہ ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھیں، فتنہ وفساد کے پھیلاؤ، جنگ اور بدامنی کی کوشش کرنا کسی کے مفاد میں نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ اس طرح کی نامناسب حرکتوں سے دستبردار ہوجائیں اور اسلامی شرعی نظام کی حاکمیت کی چھتری تلے آرام وسکون کی زندگی گذاریں۔

انہوںنے کہاکہ امارت اسلامیہ ان تمام مسائل کی طرف متوجہ ہے جس کا ہمارے عوام کو سامنا ہے۔ معیشت کی مضبوطی، تعمیرِنو اور بقیہ مسائل کا خاتمہ ہماری اور ہماری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ آئیے مل کر تمام جائز امور میں ایک دوسرے کی حمایت کریں اور اس ملک کو اپنے ہاتھوں پھر سے آباد اور خوشحال بنائیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنی قوم پر بھروسہ ہے کہ ہمیشہ کی طرح اب بھی اسلامی نظام کی حمایت میں مضبوطی سے کھڑے ہوں گے، ان علماء ، دین دار عمائدین اور بزرگوں کے اقدامات قابل ِ قدر ہیں جنہوں نے حال ہی میں کابل میں ایک بڑے اجتماع میں جمع ہوکر امارت اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کیا اور عوام کے مفاد میں بہترین سفارشات دیں۔

انہوںنے کہاکہ ان علماء کرام اور عمائدین سے سے ملتمس ہوں کہ اپنا تعاون اور کوششیں جاری رکھیں اور امن، تحفظ اور تعمیر و ترقی کے تسلسل کے دوام و استحکام کی خاطر امارت اسلامیہ کے معاون رہیں۔ انہوںنے کہاکہ تعلیم وتربیت کے سلسلے پر امارت اسلامیہ کی خاص توجہ ہے،خصوصاً دینی لحاظ سے اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اور اس کے ساتھ ساتھ عصری علوم و تربیت، امارت اسلامیہ ان سب کی اہمیت کا ادراک کرتی ہے اور ان کی ترقی کے لیے کوششیں کررہی ہے۔

انہںنے کہاکہ امارت اسلامیہ افغانستان کا امربالمعروف ونہی عن المنکر کے شعبے میں ایک ادارہ سمعِ شکایات کا بھی ہے۔ عام شہری کسی بھی ظلم وزیادتی کی صورت میں سمعِ شکایات کے ادارے سے رابطہ کریں اور اپنی شکایت درج کروائیں۔انہوںنے کہاکہ اسی طرح سمع ِشکایات کے کارکنوں کو خاص ہدایت دیتا ہوں کہ لوگوں کی شکایات سننے کے لیے ہروقت مستعد رہاکریں،ہرشکایت کی خوب چھان بین کریں،ان تک پہنچ کر شکایت رفع کریں، اس راہ میں اگر مزید کارروائی کی ضرورت پڑے تو سپریم کورٹ اور فوجی عدالتوں سے خصوصی تعاون طلب کریں۔

انہوںنے کہاکہ صحت کے شعبے میں لوگوں کو ممکنہ حد تک سہولیات مہیا کرنا امارت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔ وزارتِ صحت کے لیے ہدایت یہ ہے کہ حتی الامکان قریب اور دور دراز کے علاقوں میں ہسپتال، کلینک اور ڈسپنسریاں فعال رکھیں، انہیں ترقی دیں اور صحت کے مسئلے کو خوب توجہ دیں۔ عالمی اور داخلی صحت تنظیموں سے مسلسل تعلقات قائم رکھ کر اپنے ہم وطنوں کو صحت کے حوالے سے بہتر ماحول کی فراہمی کے لیے مزید اقدامات اور کوشش کریں۔

انہوںنے کہاکہ علماء کرام پورے ملک میں لوگوں کو دین سمجھانے اور لوگوں کے اعمال کی اصلاح کے لیے امربالمعروف، تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کی وزارتوں سے تعاون پربھرپور توجہ دیں،ہر قوم وملک اس وقت حقیقی عزت اور حقیقی امن وامان سے بہرہ ور ہوسکتی ہے جب ان میں سرکشی اور بغاوت نہ ہو،لوگوں کی اصلاح کرنا اور انہیں دین سمجھانا علماء کرام کی ذمہ داری ہے،انہیں اس شعبے میں اپنی ذمہ داری اور بھی احسن طریقے سے ادا کرنی چاہیے، مساجد، اجتماعات، میڈیا اور پروگراموں میں لوگوں کی اصلاح اور ذہنی تنویر کی کوشش کریں اور ان کے نیک ہدایت کا ذریعہ بنیں۔

انہوںنے کہاکہ امارت اسلامیہ اپنے ہم وطنوں کے ہرطرح کے حقوق کی ضامن ہے کیوں کہ اسلام ہمیں تمام لوگوں کے حقوق کی ادائیگی اور ان کے تحفظ کا حکم دیتا ہے،اسی طرح شریعت کے دائرہ حدود میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کی کوشش کی جائے گی۔انہوںنے کہاکہ امارت اسلامیہ شریعت کی روشنی میں ملک کے قومی مفادات کیحدود میں آزادی اظہار رائے کی حمایت کرتی ہے،صحافی اور میڈیا ادارے ان دو اہم نکات اور صحافت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے فرائض ادا کریں۔

انہوں نے کہاکہ تمام صحیح الفکر، دین دار، مخلص،بااستعداد اور پیشہ ورانہ مہارتوں کے حامل نوجوان جن کا ماضی بے داغ ہو، ڈاکٹرز، انجینئرز اور تعلیم یافتہ کیڈرز جوقوم کی خدمت کے لیے پرعزم ہوں، اسی طرح تاجر اور سرمایہ کار ان سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارے ملک کو ان کے استعدادوں، رہنمائی اور کام کی بہت ضرورت ہے۔ امارت اسلامیہ سب کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

ہم سب مل کر پرعزم ہوکر اپنے تباہ حال وطن کی تعمیر کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ امارت اسلامیہ کی تمام سیکیورٹی فورسز اپنے روزمرہ کی سرگرمیوں میں اخلاص کے ساتھ خدمت، حسن نیت، اپنے ذمہ داران کی اطاعت اور عوام سے حسن سلوک کا خاص التزام کریں۔ غرور وتکبر سے بچیں اور آپس میں بہترین اتفاق و تعاون کی فضا قائم رکھیں۔انہوںنے کہاکہ بیت المال کی حفاظت کے لیے ہم سب کو متوجہ رہنا ہوگا۔

خصوصا اسلحہ، عسکری وسائل، گاڑیاں، سرکاری عمارتیں، قومی وسائل اور بیت المال سے متعلق تمام اشیاء اس قوم کی امانت ہیں۔ کسی کو ان کے ضائع کرنے، خراب کرنے، بڑوں کی اجازت کے بغیر استعمال کرنے کا حق نہیں۔انہوںنے کہاکہ حال ہی میں ملک کچھ حصوں میں زلزلوں کے باعث بہت سے ہم وطن متاثرہوئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ شہید اور زخمی ہوچکے ہیں،اللہ تعالی جملہ شہدا کی مغفرت فرمائے اور متاثرہ دکھی لوگوں کو صبر و اجر عطا فرمائے۔

انہوںنے کہاکہ یہ حادثہ ہمارے لیے اور تمام ہم وطنوں کے لیے انتہائی غم زدہ کردینیوالا تھا، ہم سب متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ہم نے تمام اداروں کے ذمہ داران کی فوری ڈیوٹی لگائی کہ جلد از جلد حادثہ کے جائے وقوعہ پر پہنچ کرلوگوں کو ضروری امداد فراہم کریں،مجھے پورا یقین ہے کہ امداد کی ترسیل میں ذمہ داران نے اپنی ذمہ داریاں پوری شفافیت سے ادا کی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ملک میں بے سہارا لوگوں، یتیموں اور معذوروں و محتاجوں کی ضروریات و حاجات پوری کرنے کی کوششیں کرنا لازمی ہے۔ امارت اسلامیہ کی اس آزردہ طبقے پر خاص توجہ ہے۔ شہداء، معذورین، مہاجرین کی وزارتوں اور ادارہ ہلال احمر کو خاص ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ اپنے وسائل کے دائرہ کار میں بے سہارالوگوں، یتیموں اور بیواؤں سے بلا امتیاز ممکنہ تعاون کریں،اس کام میں سرمایہ دار اور مال دار ہم وطنوں اور تاجر بھائیوں کی ذمہ داری بہت بھاری ہے۔

انہیں چاہیے کہ اپنے بے سہارا ہم وطنوں پر خصوصی توجہ دیں، ان سخت حالات میں سب سے آگے بڑھ کر ان سے تعاون کریں خصوصا عید کے مبارک ایام میں اس جانب خصوصی توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ آخر میں تمام ہم وطنوں کو ایک بارپھر بڑی عید کی مبارک باد دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان کی عید پوری طرح اطمینان اور سکون کی فضا میں گزرے گی۔