ڈپٹی سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری ریاض احمد کی زیر صدارت اجلاس ، قراردادیں منظور

جمعرات 21 جولائی 2022 19:40

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2022ء) ڈپٹی سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری ریاض احمد کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مشیربرائے مذہبی امور ،اوقاف و امور دینیہ حافظ حامد رضا ،پارلیمانی سیکرٹری محمد مظہر سعیداور ممبر اسمبلی احمد رضا قادر ی کی جانب سے پیش کردہ قراردادیں متفقہ طورپرایوان نے منظور کرلیں۔

مشیر مذہبی امورحافظ حامد رضا کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں کہا گیا کہ آج کا یہ اہم اجلاس 21ذی الحج1443 ہجری کے قیمتی لمحات میں انعقاد پذیر ہے ، چند دنوں کے بعد اسلامی سال یکم محرم سے شروع ہونے والا ہے، اسلام کی تاریخ روشن اور تابناک ہے، اسلام کی روشن تاریخ میں رہ کر زندگی کے شب وروز کو گزارہ جائے توہمارے لئے دین ودینا کی کامیابی کا ذریعہ ہے، اسلام ہمیں صحابہ کرام واہلبیت اطہار رضی اللہ تعالیٰ عنھم کے ساتھ محبت کا درس دیتا ہے ، خلفاء راشدین نے دین اسلام کی سرفرازی،سربلندی، قدرومنزلت، شان وشوکت کے لئے جو جدوجہد کی وہ اسلام کی تاریخ کا ایسا روشن باب ہے جس کی مثال اقوام عالم کی تاریخ میں نہیں ملتی۔

(جاری ہے)

میں آج کے اس اہم اجلاس میں مطالبہ کرتا ہوں کہ امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق کا یوم وصال 22جمادی الثانی کو، امیرالمومنین سیدنا حضرت عمرفاروق کا یوم شہادت یکم محرم، امیرالمومنین سیدنا حضرت عثمان غنی کی شہادت18ذی الحج ، امیرالمومنین حضرت مولا علی کی یوم شہادت21رمضان المبارک ، 28صفر امیرالمومنین سیدنا امام حسن کا یوم شہادت ،10محرم سیدنا امام حسین وشہداء کربلا رضی اللہ تعالی عنھم کے ایام سرکاری سطح پر منائے جائیں اور حکومت ان ایام کو منانے میں پوری سرپرستی کرے ۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے زکوة و عشر محمد مظہر سعید کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں کہاگیا کہ یکم محرم الحرام مراد وسسر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سیدناحضرت عمر فاروق اعظم کے یوم شہادت کے طور پر جبکہ دس محرم الحرام نواسہ رسول حضرت سیدنا حسین ابن سیدحیدرکرار ؓکی شہادت کا دن ہے، 22صفر المظفر یار غار ومزار خلیفہ اول سیدنا حضرت صدیق اکبر کا یوم وفات، 18ذوالحج جامع القرآن سید حضرت عثمان غنی کی شہادت اور21رمضان المبارک سیدنا حیدر کرار حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یوم شہادت ہے۔

حضرات صحابہ کرام اور اہل بیت نبوت کی ان برگزیدہ ہستیوں کے ایام سرکاری سطح پر منانے سے امت مسلمہ میں یکجہتی، باہمی رواداری اور اخوت کا اظہار ہوگا، اس لئے یہ ایوان اتفاق رائے سے متذکرہ بالا قابل احترام وتوقیر حضرات کے ایام سرکاری طور پر منانے/قومی تقریبات کمیٹی کے ذریعہ پروگرام منعقد کروانے کا مطالبہ کرتا ہے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے زکوة و عشر محمد مظہر سعید کی جانب سے پیش کردہ ایک اور قرار داد میں کہاگیاموسم سرما قریب قریب ہے، یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ نیلم، لیپہ او رحویلی کے عوام کے لئے سردیوں میں ایندھن کے متبادل کے طور پر جہاں اس سے پہلے یہ ایوان ان علاقوں کے جنگلات کے تحفظ کے لئے یہاں سستی بجلی کی فراہمی کی قرارداد منظور کرچکا ہے ، وہاں گورنمنٹ خودLPG(گیس سلنڈر) او ر سولر چولہے خرید کر مناسب قیمت پر مہیا کئے جائیں، جتنے اخراجات ان علاقوں میں سولرچولہے، گیس سلنڈر، تعمیراتی میٹریل رعایتی قیمت پر مہیا کرنے پر آئیں گے اس سے زیادہ جنگل بچا کر کمائے جاسکتے ہیں۔

یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ جناب وزیراعظم کے اعلان کے مطابق دارالحکومت مظفرآباد کو سوئی گیس کی فراہمی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ قومی پیداوار ، قیمتی جڑی بوٹی، قیمتی پتھروں او رلکڑی کی منڈی آزادکشمیر میں ڈویژنل سطح پر قائم کی جائے جس سے قومی خزانے میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان اشیاء کی پیداواری صلاحیت کا بھی اندازہ لگایا جاسکے گا۔

ممبر اسمبلی احمد رضا قادری کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم قانونی ایشو کی طرف مبذول کروانا مقصود ہے جو کہ ریاست کے شہریوں کے حقوق سے متعلق ہے۔ جیسا کہ ہم اس حقیقت سے بخوبی سے آگاہ ہیں کہ آزادکشمیر اور پاکستان کے متعددشہر ی آپس میں رشتہ دار، تعلق دار اور کاروبار بھی کرتے ہیں ، ہماری بے شمار بہنیں، بیٹیاں پاکستان کے شہریوں کے ساتھ شادی شدہ ہیں اور اسی طرح پاکستان کی بے شمار بہنیں، بیٹیاں آزادکشمیر میں عائلی زندگی گزاررہی ہیں، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آزادکشمیر کی ایک اپنی آئینی حیثیت ہے اور اپنا سیاسی نظام ہے ، اسی طرح پاکستا ن کا اپنا Constituional Statusہے ۔

آزادکشمیر کی سپریم کورٹ اور پاکستان کی سپریم کورٹ اپنے متعدد فیصلوں میں اصولی طور پر طے کرچکی ہیں کہ آزادکشمیر پاکستان کے لئے اور پاکستان آزادکشمیر کے لئے Foreign Stateہے۔ اس قانونی حیثیت کی وجہ سے معاملہ اس وقت خراب ہوتا ہے جب آزادکشمیر کاشہری (Citizen)آزادکشمیر میں پاکستان کے شہری(Citizen) کے خلاف کسی ضلعی یا تحصیلی عدالت میں دیوانی یا فیملی کیس کرتا ہے اور جب Judgement Debaterکے خلاف آزادکشمیر کی عدالتیں پاکستان کے کسی ضلعی عدالت میں Judgementکی executionکے لئے Degreeبھیجتی ہیں تو پاکستان کی عدالتیں یہ کہہ کرrefuseکردیتی ہیں کہ آزادکشمیر پاکستان کے لئے ایک foreign stateہے لہذا پاکستا ن میں آزادکشمیر کی ڈگری executeنہیں ھوسکتی، یہی حال آزادکشمیر کی عدالتوں کا ہے وہ پاکستان کی کسی کورٹس سے Passڈگری کو refuseکردیتے ہیں کہ پاکستان ایک علیحدہ ملک ہے لہذا ایکForeign Stateکی ڈگری آزادکشمیرمیںexecuteنہیں ہوسکتی اور نہ ہی کوئی ایسا قانون موجود ہے۔

سپریم کورٹ آف آزادکشمیر نے اپنے فیصلہ PLD 2019 Supreme Court (AJK) 9 یاسر بشیر بنام صباء یاسر اور منیزہ وارث بنام مشتاق حسین مندرجہ بالا پیچیدہ صورت حال کوattendکیا اور اس مسئلے کا قانونی حل پیش کیا کہ آزادکشمیر کی ضابطہ دیوانی کی سیکشن44-Aاس قانونی مسئلے کو حل کرسکتی ہیں اگر دونوں آزادکشمیر اور پاکستان کی حکومتیں Reciprocating Notificationجاری کریں۔لہذاآزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی کا یہ ایوان حکومت پاکستان اور حکومت آزادکشمیر سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس قانونی پیچیدگی کو بذریعہReciprocating Notificationحل کیا جاسکے۔

بعد ازاں مشیربرائے مذہبی امور ،اوقاف و امور دینیہ حافظ حامد رضا ،پارلیمانی سیکرٹری محمد مظہر سعیداور ممبر اسمبلی احمد رضا قادر ی کی جانب سے پیش کردہ قراردادیں متفقہ طورپرایوان نے منظور کرلیں۔