سپریم کورٹ نے حکمران اتحاد کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست مسترد کردی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں موجودہ بنچ اس کیس کو سنے گا ‘فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کریں انہوں نے قراردیا ہے کہ عدالت چوبیس گھنٹے بیٹھنے کو تیار ہے.چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 25 جولائی 2022 17:49

سپریم کورٹ نے حکمران اتحاد کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست مسترد کردی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 جولائی ۔2022 ) سپریم کورٹ نے حکمران اتحاد کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں موجودہ بنچ اس کیس کو سنے گا چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کریں انہوں نے قراردیا ہے کہ عدالت چوبیس گھنٹے بیٹھنے کو تیار ہے. چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جب ہم نے 5رکنی بنچ کے ساتھ وزیراعظم کو گھر بھیجا تو آپ نے مٹھائیاں بانٹی تھیں ‘جسٹس اعجازالااحسن نے کہا کہ آپ شاید مرضی کے جج چاہتے ہیں ‘عدالت دلائل سننا چاہتے ہیں ضمیر اور آئین کے مطابق فیصلہ کریں گے .

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے قراردیا کہ آرٹیکل63Aنے بڑا فاصلہ طے کیا ہے انہوں نے وزیرقانون پنجاب اور عرفان قادرکومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ دلائل نہیں دینا چاہتے تو ہم لکھ دیں گے معززعدالت کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین وقانون کے مطابق کیس کو دیکھنا ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے معاملے میں ہم نے آرٹیکل95کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس لیا تھا. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر کوئی ابہام موجود ہوا تو بعد میں سوچیں گے بنچ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فل کورٹ پیچیدہ اور مشکل معاملات میں بنایا جاتا ہے یہ معاملہ پیچیدہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے 2015کے فیصلے کو پڑھا ہے .

فل کورٹ کے حوالے سے نکات سامنے آئے تو مزید دیکھیں گے، ابھی ابہام موجود ہیں بعد میں اس پر فیصلہ کرینگے چیف جسٹس نے پیپلز پارٹی کو بھی کیس میں فریق بناتے ہوئے کہا کہ چوہدری شجاعت کے وکیل صلاح الدین کو بھی سننا چاہیں گے،چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس معاملے کو میرٹ پر مزید سننا چاہتی ہے، بعد میں دیکھ لیں گے معاملہ فل کورٹ کا ہے بھی یا نہیں، آپ شاید چاہتے ہیں آپ کے کہنے پر فل کورٹ بنادیں تو ٹھیک ہے ورنہ نہیں.

قبل ازیں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا حل صرف فل کورٹ بینچ کی تشکیل میں ہے، اتحادی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ فل بینچ تشکیل نہیں دیا تو عدالتی کارروائی کابائیکاٹ کریں گے. سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فل کورٹ بنانے سے عدالت کی توقیر اور عزت میں اضافہ ہو گا،ایسے جج صاحبان جو ن لیگ کے خلاف مانیٹرنگ جج کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں اور ان بنچز پر بھی شامل رہے ہیں جنہوں نے پانامہ کیس کا فیصلہ کیا اور نواز شریف کو سزا دی.

انہوں نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے سے متعلق اکثریت قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ یہ آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے آئین میں ایک پوری اسکیم موجود ہے جس میں ووٹ ڈالنے، گننے اور اسے منسوخ کرنے سے متعلق وضاحت موجود ہے.