سینٹ میں بلوچستان میں سیلاب کی تباہی پر بحث ،ایسی تباہی پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، ارا کین

بلوچستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،چیئرمین صادق سنجرانی

پیر 1 اگست 2022 22:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اگست2022ء) بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور انسانی جانوں کے ضیاع پر اراکین سینیٹ نے افسوس کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے،اراکین نے بلوچستان سمیت سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے اور متاثرہ علاقوں میں ریلیف و میڈیکل کیمپ قائم کرنے بھی مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹ اجلاس کے دوران بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر کہدہ بابر نے کہاکہ ملکی میڈیا بلوچستان کی تباہی نہیں دکھا رہا ہب تک 130سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں اور وہی صورتحال ہے جب2005میں زلزلے کے وقت ہوگیا تھا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے تمام روڈز بند ہیں این ڈی ایم کہاں پر ہے وزیر اعظم دو مرتبہ بلوچستان گئے ہیں مگر بتایا جائے کہ وہاں پر کیا اقدامات کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان لاوارث ہوچکا ہے تمام پل ٹوٹ چکے ہیں این ایچ اے کہاں ہے پورے بلوچستان کا بجٹ 60ارب روپے ہے اس وقت بلوچستان کی حالت زار پر توجہ دینے کی ضرورت ہے فصلیں تباہ ہوچکی ہیں ہر طرف پانی ہی پانی ہے انہوں نے کہاکہ قدرتی آفات کا مقابلہ صرف بلوچستان کی حکومت نہیں کرسکتی ہے مگر بدقسمتی سے سوشل میڈیا اور الیکٹرانیک میڈیا پر کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ایک جانب ہم مر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب سے ہماری بات سننے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کیا کر رہی ہے بارشیں ہر جگہ ہوتی ہیں مگر بلوچستان کو بچانے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حوالے سے بل جمع کرایا ہے مگر ابھی تک ایوان میں پیش نہیں کیا جارہا ہے جس پر چیرمین سینیٹ نے کہاکہ بلوچستان کو مشکل وقت میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے اس موقع پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ صرف بلوچوں کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے انہوں نے کہاکہ میڈیا کو چاہیے کہ بلوچستان کو خصوصی کوریج دے انہوں نے کہاکہ ایسی تباہی پر سیاست نہیں کرنی چاہیے اگر ہم ایسی باتوں پر سیاست کریں تو ان افراد کا کیا ہوگا جو بارشوں اور سیلابوں سے متاثر ہیں انہوں نے بلوچستان کے مخیر حضرات کو آگے آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم بلوچستان میں نقصانات کا جائزہ لیں اسی طرح پورے ملک کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے تباہ حال افراد کی مدد کریں سینیٹر منظور کاکڑ نے کہاکہ اس وقت پورے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں مگر بلوچستان کی صورتحال بہت خراب ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان بلوچستان میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں اور جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کریں انہوں نے کہاکہ 2013سے بننے والے ڈیمز کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں کیونکہ زیادہ نقصانات ڈیمز ٹوٹنے سے ہوئے ہیں اس موقع پر وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہاکہ ڈیمز کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی نے کہاکہ بلوچستان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اس حوالے سے ایوان میں پیش کئے جانے والے بلز متعلقہ کمیٹی کے سپرد کئے جائیں سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں ابھی تک نہ تو میڈیکل کیمپس قائم کئے گئے ہیں اور نہ ہی ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں وہاں پر فوری اقدامات کئے جائیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کے خاندانوں کیلئے 10لاکھ جبکہ زخمیوں کیلئے 5لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا جائے یہ رقم این ڈی ایم اے جیسے نکمے ادارے کے ہاتھوں تقسیم نہ کیا جائے بلوچستان میں تمام زرعی قرضوں کو معاف کیا جائے اور بارشوں سے ہونے والے انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں سینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ بلوچستان کے متاثرین کی فوری مدد کی جائے ،سینیٹر نسیمہ احسان نے کہاکہ بلوچستان کیلئے ہم سب صرف دعا ہی کر سکتے ہیں تاہم عملی اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ حالیہ بارشوں سے متاثرہ افراد کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے سینیٹر عابدہ عظیم نے کہاکہ بلوچستان میں سیلاب سے تباہ کاریاں ہوئی ہیں ان کی بحالی اور امداد کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں سینیٹر قاسم رونجو نے کہاکہ بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمنٹنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور بلوچستان کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

۔۔۔ظفر ملک۔اعجاز خان