اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اگست2022ء)
بلوچستان میں
سیلاب کی تباہ کاریوں اور انسانی جانوں کے ضیاع پر اراکین
سینیٹ نے افسوس کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے،اراکین نے
بلوچستان سمیت
سیلاب سے متاثرہ تمام علاقوں کو آفت زدہ قرار دینے اور متاثرہ علاقوں میں ریلیف و میڈیکل کیمپ قائم کرنے بھی مطالبہ کیا۔
(جاری ہے)
سینیٹ اجلاس کے دوران
بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر کہدہ بابر نے کہاکہ ملکی میڈیا
بلوچستان کی
تباہی نہیں دکھا رہا ہب تک 130سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں اور وہی صورتحال ہے جب2005میں زلزلے کے وقت ہوگیا تھا انہوں نے کہاکہ
بلوچستان کے تمام روڈز بند ہیں این ڈی ایم کہاں پر ہے وزیر اعظم دو مرتبہ
بلوچستان گئے ہیں مگر بتایا جائے کہ وہاں پر کیا اقدامات کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ
بلوچستان لاوارث ہوچکا ہے تمام پل ٹوٹ چکے ہیں این ایچ اے کہاں ہے پورے
بلوچستان کا
بجٹ 60ارب روپے ہے اس وقت
بلوچستان کی حالت زار پر توجہ دینے کی ضرورت ہے فصلیں تباہ ہوچکی ہیں ہر طرف
پانی ہی
پانی ہے انہوں نے کہاکہ قدرتی آفات کا مقابلہ صرف
بلوچستان کی حکومت نہیں کرسکتی ہے مگر بدقسمتی سے
سوشل میڈیا اور الیکٹرانیک میڈیا پر کوئی آواز اٹھانے والا نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ایک جانب ہم مر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب سے ہماری بات سننے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کیا کر رہی ہے
بارشیں ہر جگہ ہوتی ہیں مگر
بلوچستان کو بچانے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ
بلوچستان کے حوالے سے بل جمع کرایا ہے مگر ابھی تک ایوان میں پیش نہیں کیا جارہا ہے جس پر چیرمین
سینیٹ نے کہاکہ
بلوچستان کو مشکل وقت میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے اس موقع پر سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ
بلوچستان کا مسئلہ صرف بلوچوں کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے انہوں نے کہاکہ میڈیا کو چاہیے کہ
بلوچستان کو خصوصی کوریج دے انہوں نے کہاکہ ایسی
تباہی پر سیاست نہیں کرنی چاہیے اگر ہم ایسی باتوں پر سیاست کریں تو ان افراد کا کیا ہوگا جو بارشوں اور سیلابوں سے متاثر ہیں انہوں نے
بلوچستان کے مخیر حضرات کو آگے آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم
بلوچستان میں نقصانات کا جائزہ لیں اسی طرح پورے ملک کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ
بلوچستان کے تباہ حال افراد کی مدد کریں سینیٹر منظور کاکڑ نے کہاکہ اس وقت پورے
پاکستان میں
سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں مگر
بلوچستان کی صورتحال بہت خراب ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان
بلوچستان میں زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں اور جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کریں انہوں نے کہاکہ 2013سے بننے والے ڈیمز کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں کیونکہ زیادہ نقصانات ڈیمز ٹوٹنے سے ہوئے ہیں اس موقع پر وفاقی وزیر آبی وسائل
سید خورشید شاہ نے کہاکہ ڈیمز کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی نے کہاکہ
بلوچستان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اس حوالے سے ایوان میں پیش کئے جانے والے بلز متعلقہ کمیٹی کے سپرد کئے جائیں سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق
بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں ابھی تک نہ تو میڈیکل کیمپس قائم کئے گئے ہیں اور نہ ہی ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں وہاں پر فوری اقدامات کئے جائیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے
جاں بحق افراد کے خاندانوں کیلئے 10لاکھ جبکہ زخمیوں کیلئے 5لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا جائے یہ رقم این ڈی ایم اے جیسے نکمے ادارے کے ہاتھوں تقسیم نہ کیا جائے
بلوچستان میں تمام زرعی قرضوں کو معاف کیا جائے اور بارشوں سے ہونے والے انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں سینیٹر
اعظم سواتی نے کہاکہ
بلوچستان کے متاثرین کی فوری مدد کی جائے ،سینیٹر نسیمہ احسان نے کہاکہ
بلوچستان کیلئے ہم سب صرف دعا ہی کر سکتے ہیں تاہم عملی اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ حالیہ بارشوں سے متاثرہ افراد کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے سینیٹر عابدہ عظیم نے کہاکہ
بلوچستان میں
سیلاب سے تباہ کاریاں ہوئی ہیں ان کی بحالی اور امداد کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں سینیٹر قاسم رونجو نے کہاکہ
بلوچستان میں
سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمنٹنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور
بلوچستان کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔
۔۔۔ظفر ملک۔اعجاز خان