Live Updates

ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے سے تحریک انصاف 8 سال پہلے آگاہ تھی، درجنوں حکم امتناعی اور پیشیوں کے ذریعے فیصلہ کو لٹکایا جاتا رہا،مشیر امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر زمان کائرہ کی وفاقی وزیر خورشیدشاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 2 اگست 2022 21:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2022ء) مشیر امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے سے تحریک انصاف 8 سال پہلے آگاہ تھی اسی لئے اس پر درجنوں حکم امتناعی اور پیشیوں کے ذریعے اس کو لٹکایا جاتا رہا،اس کیس کا فیصلہ نزدیک آتا دیکھ کر اپنے ہی لگائے گئے چیف الیکشن کمشنر پردبائو ڈالنا شروع کردیا گیا،عمران خان نے بطور پارٹی سربراہ ان فنڈنگ بارے 5 بیان حلفی جمع کروائے،عمران خان اس کیس سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔

منگل کو وفاقی وزیر خورشیدشاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس اربوں روپے کا معاملہ ہے،قانون کے مطابق کسی سیاسی جماعت کو کسی ملک،کمپنی یا فرد کی جانب سے فنڈنگ ممنوع ہے پی ٹی آئی کے خلاف تو اس کیس میں ملک کے علاوہ کمپنی اور غیرملکیوں سے فنڈز لینا ثابت ہوا ہے اور یہ ثبوت خود ان کی جماعت کے اعلی عہدیدار نے دیئے ہیں جو آج بھی ان کی جماعت کا حصہ ہے اور کورٹ نے اس کی معطلی ختم کی ہے۔

(جاری ہے)

اس پر عمران خان کا یہ کہنا کہ مجھ سے اکائونٹنٹ نے دستخط کروائے تھے تو الیکشن کمیشن میں جو پانچ حلف نامے جمع کروائے ہیں وہ تو آپ نے دیکھ کر جمع کروائے ہیں،جن کو الیکشن کمیشن نے ثبوتوں کے ساتھ غلط قراردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خود کو اس سے لاتعلق نہیں رکھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اپنے پائوں پرکھڑا کرنے سے پہلے عوام کو اعتماد دینا ہوگا،اس کے لئے مشاورت بنیادی شرط ہے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب کا یہ وطیرہ ہے کہ میں ہی سب کچھ ہوں، میں کسی سے ہاتھ نہیں ملائوں گا،اس کا انجام یہی ہونا تھا جو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ہوا،قانون کا اپنا راستہ ہے،ہم خوشی سے نہیں بھاری دل سے یہ باتیں کررہے ہیں،اگر ہم ان غلطیوں کو نہیں سنواریں گے تو مزید غلطیاں ہوں گی،الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے احکامات پر تھا جب ن لیگ کے ایک ایم این اے یہ کیس لے کر سپریم کورٹ گئے تو انہوں نے کہا کہ اس کا مناسب فورم الیکشن کمیشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر عمران خان کو بار بار ان فنڈز کے بارے میں آگاہ کرتا رہا جبکہ عمران خان انہیں اس پر خاموش رہنے کا کہتے رہے کہ اس سے پارٹی کی بدنامی ہوگی،وہ کہتے رہےکہ انہیں اس سے لاعلم رکھا گیا جبکہ یہ رقوم صوبائی عہدیداروں،ان کے ملازمین کے اکائونٹس میں آتی رہیں اور وہاں سے پارٹی کو منتقل ہوتی رہیں،یہ دوسروں سے منی ٹریل مانگ رہے تھے الیکشن کمیشن اور اکبر ایس بابر نے خود ان کی منی ٹریل دے دی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اربوں روپے کا معاملہ ہے،پاکستان کے دشمن اربوں روپے دے کر پاکستان کی سالمیت کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں،اس پر خان صاحب نے کہانیوں پر کہانیاں سنائیں،قوم کی اخلاقی حالت خراب کردی گئی،وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ قوم کے سب سے بڑے لیڈر ہیں وہ جھوٹ بولنے میں قوم کے سب سے بڑے لیڈر ہیں،ایسی لیڈر شپ اس قوم کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتی۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق اس کیس کو اب حکومت دیکھے گی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے لئے فارن فنڈنگ کیس کا یہ فیصلہ کوئی اچنبے والی بات نہیں ، انہیں 8 سال پہلے اس فیصلے کا علم تھا،اسی لئے وہ درجنوں بار اس پر حکم امتناعی لیتے رہے،الیکشن کمیشن سے تاخیری حربے کرتے رہے،جب تک سٹے مل رہے تھے پیشیاں ہورہی تھیں تب تک الیکشن کمیشن ٹھیک تھا ڈسکہ ضمنی انتخاب میں ان کی چوری پکڑی گئی تب سے ان کا اپنا لگایا ہوا چیف الیکشن کمشنر خراب ہوگیا،اب جمعرات کو الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنے کی کال اس فیصلہ پر اثرانداز ہونے کے لئے دی گئی تھی،اگر اس کیس سے پی ٹی آئی یا عمران خان کی سیاست کو کوئی خطرہ نہیں تھا تو اتنے حیلے بہانے کیوں کئے گئے؟انہوں نے کہا کہ آج ساری قوم نے دیکھ لیا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی نے غیرملکیوں سے پیسے لئے،فارن فنڈنگ سے کروڑوں روپے لئے گئے،اب یہ کہتے ہیں کہ یہ فارن فنڈنگ نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا کیس تھا،دونوں ایک ہی ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات