ملک بھر میں پبلک اور پرائیویٹ مقامات پر نصب جیمرز صحت کے لئے سنگین خطرہ ہیں، بغیر اجازت جیمرز کا استعمال غیرقانونی ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بریفنگ

منگل 2 اگست 2022 21:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2022ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے کہا ہے کہ ملک بھر میں پبلک اور پرائیویٹ مقامات پر نصب جیمرز صحت کے لئے سنگین خطرہ ہیں، جیمرز برقی مقناطیسی شعاعیں خارج کرتے ہیں جو صحت کے لئے نقصان دہ ہیں، بغیر اجازت جیمرز کا استعمال غیرقانونی ہے، جیمرز کی تنصیب سے قبل متعلقہ اداروں سے این او سی کا حصول ضروری ہے، شعاعیں خارج کرنے والے جیمرز سیلولر موبائل نیٹ ورکس اور ان کی سروس کے معیار میں واضح رکاوٹ کے علاوہ فضائی آلودگی میں بھی شدید طور پر اثر انداز ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے صارفین خدمات کے معیار سے غیرمطمئن ہیں اور ان کی شکایات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس منگل کو یہاں چیئرمین سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ (ایف اے بی) بریگیڈیئر (ر) محمد طاہر احمد خان کی طرف سے ایف اے بی کے کام اور کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے صارفین کو فراہم کی جانے والی خدمات کے معیار پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صارفین کو خدمات مقررہ معیار کے مطابق فراہم نہیں کی جاتیں۔

انہوں نے کہا کہ کالز اور کیبل سگنلز میں خلل ہوتا ہے اور بعض اوقات مسخ ہوتے ہیں۔ سینیٹ سیکرٹریٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایف اے بی نے بتایا کہ کالز اور کیبلز سگنلز کے مسائل ڈکٹ فونز، بوسٹرز اور سپیکٹرم کے غیرقانونی استعمال کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے عام آدمی (صارفین) کی پرائیویسی پروٹیکشن کے بارے میں استفسار کیا، مداخلتوں کی نگرانی کے حوالہ سے ایگز یکٹو ڈائریکٹر ایف اے بی نے بتایا کہ ایف اے بی کے پاس مداخلت کی رسائی نہیں ہے۔

عام آدمی کی رازداری صرف تفتیشی ایجنسیوں، سروس فراہم کرنے والوں اور ریگولیٹرز کا مینڈیٹ ہے۔ کمیٹی نے پاکستان بھر میں پبلک اور پرائیویٹ مقامات پر لگائے جانے والے جیمرز کا بھی سخت نوٹس لیا جو صحت کے لئے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے کہا کہ جیمرز برقی مقناطیسی شعاعیں خارج کرتے ہیں جو صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔

اس حوالہ سے چیئرمین کمیٹی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ شعاعیں خارج کرنے والے جیمرز سیلولر موبائل نیٹ ورکس اور ان کی سروس کے معیار میں واضح رکاوٹ کے علاوہ فضائی آلودگی میں بھی شدید طور پر اثر انداز ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے صارفین خدمات کے معیار سے غیرمطمئن ہیں اور ان کی شکایات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سینیٹر رانا مقبول احمد نے اس بات پر زور دیا کہ بغیر اجازت جیمرز کا استعمال غیرقانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افراد یا اداروں کیلئے ایسے آلات کی تنصیب سے قبل متعلقہ اداروں سے این او سی حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ جائز اور لائسنس یافتہ سپیکٹرم کو مداخلت سے پاک بناتے ہوئے سروس کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایف اے بی نے کمیٹی کے نقطہ نظر کی توثیق کی اور کہا کہ حال ہی میں وزیراعظم ہائوس میں نصب جیمر کی وجہ سے ایئر کرافٹ فریکوئنسی میں خلل پڑا جس کی ایف اے بی نے شناخت کی اور اس مسئلہ کو حل کیا۔

کمیٹی نے شہر بھر میں لگائے گئے جیمرز کی تعداد اور کس اتھارٹی کے تحت لگائے گئے ہیں، ان کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سوات، کے پی کے، مری، ایبٹ آباد سمیت اسلام آباد اور ملک بھر کے مشہور سیاحتی مقامات پر موبائل اور فور جی سروسز دستیاب نہیں ہیں۔ کمیٹی نے مواصلات کے اس بڑے مسئلہ پر افسوس کا اظہار کیا اور اس کا نوٹس لینے اور اس کو حل کرنے کی ہدایت کی۔

ایف اے بی حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایف اے بی بغیر لائسنس، غیرمجاز استعمال اور قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی، شناخت اور بعدازاں رپورٹنگ کے حوالہ سے سپیکٹرم کے لئے ریڈیو فریکونسیز کی فعال نگرانی کر رہی ہے۔ ایف اے بی سرحد کے ساتھ ساتھ سی ایم اوز اور ایف ایم سروسز کی بھی نگرانی کرتا ہے اور گزشتہ مالی سال 2021-22 کے دوران پی ٹی اے اور پیمرا کو 4051 مانیٹرنگ کیسز رپورٹ کئے گئے ہیں۔

کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر کی پاک بھارت سرحد پر 161 مختلف مقامات پر سرحد پار سپل اوور سروے کے حوالہ سے وزارت خارجہ کے توسط سے بھارتی انتظامیہ کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کو یو فون، ٹیلی نار اور چائینہ موبائل پاکستان کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں کیلئے سپیکٹرم اور ریڈیو فریکوئینسی کی بولی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت پی ٹی اے کی جانب سے جیز اور ٹیلی نار کے لائسنسز کی تجدید اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سیف اللہ سرور خان نیازی، خالدہ عطیب، مشتاق احمد خان اور سینیٹر سعدیہ عباسی نے شرکت کی جبکہ کمیٹی کے اجلاس میں فریکوئینسی ایلوکیشن بورڈ کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر بریگیڈیئر (ر) محمد طاہر احمد خان کے علاوہ دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے بھی شرکت کی۔