Live Updates

ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے پر حکومت آئین و قانون کے مطابق کردار ادا کریگی،خواجہ سعد رفیق

بدھ 3 اگست 2022 16:09

ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے پر حکومت آئین و قانون کے مطابق کردار ادا کریگی،خواجہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2022ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے واضح کیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کے حولے سے وفاقی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کریگی، اس پر مشاورت جاری ہے، ایک دو روز میں اس کا فیصلہ ہوجائیگا،بڑے بڑے چالاک دیکھے ، عمران خان جیسا چالاک نہیں دیکھا، قدرت کیسے بے نقاب کررہی ہے، ہر وہ چیز جو عمران خان نے تھوکی اب انہیں چاٹنی پڑ رہی ہے،نذیر چوہان کے واقعہ کو لانگ مارچ والے واقعہ سے نہ جوڑیں، آپ اگر لانگ مارچ میں وفاق پر چڑھائی کررہے ہوں تو ریاست ارام سے نہیں بیٹھے گی ،بلوچستان میں فوجی جوانوں کی شہادت قومی المیہ ہے، پاک فوج نے ہمیشہ اپنے پاکستانیوں کی مدد کی ہے، ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی فوجی دستے میدان عمل میں ہوتے ہیں، ہم شہداء کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس حوالے سے قانونی اور سیاسی مشاورت کے لیے کمیٹیاں بن چکی ہیں جن اجلاس ہورہاہے جس میں طے کردہ سفارشات پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اس اجلاس میں تمام سیاسی قیادت موجود ہوگی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے کے بعد آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی جوانوں کی شہادت قومی المیہ ہے، پاک فوج نے ہمیشہ اپنے پاکستانیوں کی مدد کی ہے، ملکی دفاع کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی فوجی دستے میدان عمل میں ہوتے ہیں، اللہ پاک شہدا کے درجات بلند عطا فرمائے، ہم ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نذیر چوہان کی گرفتاری جس انداز میں ہوئی وہ سب نے دیکھا ہے کہ جیسے کسی دہشتگرد کو اٹھا کر لے جایا جارہا ہے، ہم اس طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ نذیر چوہان کیلئے بھی عدالتیں کھلیں گی اور انہیں فوری انصاف دیا جائے گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نذیر چوہان کے واقعہ کو لانگ مارچ والے واقعہ سے نہ جوڑیں، آپ اگر لانگ مارچ میں وفاق پر چڑھائی کررہے ہوں تو ریاست ارام سے نہیں بیٹھے گی۔

انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس پر بہت بات ہوچکی ہے تاہم یہ بات اس وقت تک ہوتی رہے گی جب تک عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان جب بھی کوئی الزام اپنے مخالفین پر لگائیں گے تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے خود یہ واردات کی ہے، جس کے دماغ میں گند ہو وہ ہر ایک کو اپنے جیسا سمجھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی عمران کو موقع ملا انہوں نے آئین توڑا، اپنے اسپیکر اور صدر کے ساتھ مل کر آئین توڑا، بالآخر ان ہی عدالتوں سے فیصلے آگئے کہ آپ نے آئین شکنی کی ہے لیکن انہیں کوئی ندامت نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ 4 سال پاکستان میں انکی حکمرانی تھی، خیبرپختونخوا میں ان کی حکومت کو 9 برس ہوگئے، انہوں نے اس دوران جو گٴْل کھلائے کیا وہ ہمیں یاد نہیں ہیں معیشت کو اپ وینٹی لیٹر پر چھوڑ کر گے، کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بنایا، 4 برسوں میں اپ کی حکومت نے دٴْگنا قرض لیا، آپ کے گناہ ہمارے سر پڑ گئے کیونکہ ہم نے آپ کو آئینی طریقے سے ہٹایا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کے حولے سے وفاقی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی، اس پر مشاورت جاری ہے، ایک دو روز میں اس کا فیصلہ ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ یہ غیرملکی لوگ آپ کو کس خوشی میں پیسے بھیج رہے تھے جن میں بھارتی، اماراتی اور امریکی شہری اور کمپنیاں بھی شامل ہیں، اگر آپ جائز طریقے سے ان سے پیسے لے رہے تھے تو اکاؤنٹس کیوں چھپائے جو کہ اب الیکشن کمیشن نے پکڑے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کس منصوبے کے تحت غیرملکی شہری اور غیرملکی کمپنیاں انہیں پیسہ بھجوا رہی تھیں، آخر ان کا ہدف کیا تھا، پھر جب ہم کہتے ہیں کہ پراجیکٹ عمران لانچ کیا گیا تو تکلیف ہوتی ہے، پراجیکٹ عمران کا پہلا مقصد سی پیک کو رول بیک کرنا تھا جو انہوں نے کامیابی کے ساتھ کیا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم آئے تو ہمیں ملک اس حال میں ملا کہ اسے دیوالیہ ہونے دیا جائے یا اس کا بوجھ سر پر اٹھا لیا جائے لہٰذا ہم نے یہ بوجھ اٹھانے کا فیصلہ کیا، ہم نے یہ بوجھ خوشی سے نہیں بہت تکلیف سے اٹھایا جبکہ پی ٹی آئی بہت خوش ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بڑے بڑے چالاک دیکھے لیکن عمران خان جیسا چالاک نہیں دیکھا مگر اب دیکھیں کہ قدرت انہیں کیسے بے نقاب کررہی ہے، ہر وہ چیز جو انہوں نے تھوکی اب انہیں چاٹنی پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا ان کی ذمہ داری یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد اب یہ ذرا ٹِک کے بیٹھ جائیں اور اپنی باری کا انتظار کریں، ہم نے بھی آر ٹی ایس بیٹھنے کے بعد اپنی باری کا انتظار کیا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی تو ان کے کوئی برسوں کا کوئی آڈٹ ہی نہیں ہوا، اگر اس کے بعد کے برسوں کی جانچ کی جائے تو اس میں سے پتا نہیں کیا کچھ نکل آئے گا، حکومت کو اب اس پر بھی غور کرنا ہے کہ ان کا پورا آڈٹ کروایا جائے تاکہ ان کا اصل ایجنڈا سامنے آئے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ قدرت کی طرف سے مکافات عمل کا سامنا کررہے ہیں ورنہ یہ تو 12 سال کا پروگرام سوچ کر آئے تھے اور ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہم انہیں ہٹا دیں گے لیکن ان کے حالات ہی ایسے تھے کہ لوگ ان سے جان چھڑانا چاہتے تھے، اب یہ کہتے ہیں کہ وہ نیوٹرل کیوں ہوگئے، یہ تو اچھی بات ہے کہ پاکستان کی افواج اور عدالتوں کو نیوٹرل ہی ہونا چاہیے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اب اگر انہوں نے اداروں کو دھمکانے کی کوشش کی تھی تو پی ڈی ایم سمیت پاکستان کی تمام جمہوری قوتیں اس کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہوجائیں گے، اب یہ لانگ مارچ کرکے دکھائیں، اگر یہ لانگ مارچ کریں گے تو ہم اسلام آباد کا اس طرح تحفظ کریں گے جیسے پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ابھی ان کے خلاف اور بھی کارروائیاں ہوں گی، جو کچھ چھپایا ہے سب سامنے آئے گا، میں واضح کردوں کہ اس کے لیے حکومت میں ہونا یا نہ ہونا معنی نہیں رکھتا، یہ ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حوالے سے قانونی اور سیاسی مشاورت کیلئے کمیٹیاں بن چکی ہیں جن کا آج اجلاس ہے جس میں طے کردہ سفارشات آج ہونے والے پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی، اس اجلاس میں تمام سیاسی قیادت موجود ہوگی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ ممنوعہ فنڈنگ کے فیصلے کے بعد آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نہی سمجھتا کہ ٹرینوں کی نجکاری کرنا یا پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ میں دینا کوئی بری بات ہے بشرطیکہ اس کا بینچ مارک ٹھیک بنایا گیا ہو اور عوام کو مناسب سہولتتیں فراہم کی جارہی ہوں، فی الحال ہم کسی ٹرین کی نجکاری نہیں کررہے، اس وقت ہماری توجہ معیار کو بہتر بنانے پر ہے، بارشوں کے سبب ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات