Live Updates

کچھ ادارے آئینی حدود میں مداخلت کر رہے ہیں،نور عالم خان

قواعد و ضوابط کے تحت احتساب بیورو، سپریم کورٹ اور دفاعی ادارے پی اے سی کے سامنے جوابدہ ہیں خاتون نے جاوید اقبال کے حوالے سے ویڈیو دکھائی ،آمنہ جنجوعہ نے بھی چیئرمین مسنگ پرسنز کا نام لیا،میں ان کو جج نہیں کہوں گا وہ جاوید اقبال ہے جس نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا،مسنگ پرسنز کا سربراہ آپ اس کو بنائیں گے جو خواتین سے پوچھے آپ نے شادی کی ہی ،اپنا سر کاٹ دوں گا ،بیٹی بہن کے سر پر چادر ڈالوں گا، اسمبلی میں خطاب

بدھ 3 اگست 2022 16:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2022ء) پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہاہے کہ کچھ ادارے آئینی حدود میں مداخلت کر رہے ہیں،قواعد و ضوابط کے تحت احتساب بیورو، سپریم کورٹ اور دفاعی ادارے پی اے سی کے سامنے جوابدہ ہیں، خاتون نے جاوید اقبال کے حوالے سے ویڈیو دکھائی ،آمنہ جنجوعہ نے بھی چیئرمین مسنگ پرسنز کا نام لیا،میں ان کو جج نہیں کہوں گا وہ جاوید اقبال ہے جس نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا،مسنگ پرسنز کا سربراہ آپ اس کو بنائیں گے جو خواتین سے پوچھے آپ نے شادی کی ہی ،اپنا سر کاٹ دوں گا ،بیٹی بہن کے سر پر چادر ڈالوں گا۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے،کچھ ادارے آئینی حدود میں مداخلت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میں پی اے سی کا چیئرمین ہوں، قواعد و ضوابط کے تحت احتساب بیورو، سپریم کورٹ اور دفاعی ادارے پی اے سی کے سامنے جوابدہ ہیں۔انہوںنے کہاکہ مہمند اور بھاشا ڈیم کیلئے ثاقب نثار نے اربوں روپے کے فنڈز اکٹھے کئے،آڈیٹر جنرل پاکستان کو کہا کہ وہ ان کا آڈٹ کریں۔

انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے آئینی خلاف ورزی کی ہے اور آڈیٹر جنرل کو کام سے روک دیا ہے،سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ آڈٹ نہیں کرسکتے،بدقسمتی سے سپریم کورٹ نے 73ع کا آئین نہیں پڑھا ہے۔انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 66 کے کلاز 3 کے تحت جواب دینا لازم ہے،سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے کہتا ہوں کہ آئین پڑھ لیں،عدالت کہہ رہی ہے کہ آپ پبلک پٹیشن نہیں سن سکتے،آج کل کیوں قومی اسمبلی کے کام میں مداخلت کرنے کا شوق پڑگیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ تمام افسران کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں نے احتساب افسران کو کہا کہ جس دن سے نیب جوائن کیا اثاثے ظاہر کریں،یہ پوچھا تو لوگ خفا ہوتے ہیں کہتے ہیں کہ پوچھا کیوں ۔ انہوںنے کہاکہ ایک ادارے کے تئیس سال سے رولز نہیں ہیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ ایک خاتون نے مجھے پٹیشن بھیجی،پٹیشن میں کہا کہ نیب کے سابق چیئر مین ایک ڈی جی کے خلاف فریاد کی،میں نے پبلک پٹیشن لی کیونکہ نیب سے سب ڈرتے تھے،میں سابقہ چیئرمین نیب کو بلایا ،اس خاتون نے ویڈیو دکھائی جس میں واضح تھا کہ وہ غیر اخلاقی حرکات کر رہے تھے،میں نے ایکشن لیا ،میرا گناہ یہ ہے کہ میں نے ایسا کیوں کیا ،یہ لوگ عدالت میں چلے گئے کہ ہم انہیں نہیں بلاسکتے،سابقہ چیئرمین جو جسٹس بھی رہ چکے ہوں اور مسنگ پرسنز کمیشن کے سربراہ بھی ہوں۔

انہوںنے کہاکہ منہ جنجوعہ نے بھی چیئرمین مسنگ پرسنز کا نام لیا،میں ان کو نہ جج کہوں گا وہ جاوید اقبال ہے جس نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔انہوںنے کہاکہ مسنگ پرسنز کا سربراہ آپ اس کو بنائیں گے جو خواتین سے پوچھے کہ آپ نے شادی کی ہے۔انہوںنے کہاکہ میں نے سیکرٹری آبی وسائل سے پوچھا کہ ایف ڈبلیو او کو ڈیموں کی تعمیر میں نا اہل کیا،سابق وفاقی وزیر کی منشا سے مرضی کی کمپنی کو ڈیموں کا ٹھیکہ دیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس میرے اثاثے چیک کریں ، میں کبھی سودے بازی نہیں کروں گا،میں بیٹیوں کے سر پر چادر رکھوں گا۔ انہوںنے کہاکہ مجھے کورٹ بلالیں، مجھے شہادت قبول ہے۔ انہوںنے کہاکہ بی آر ٹی اور مسلم جبہ کا ریفرنس چیئرمین نیب کو بھیجا گیا،تمام سیاسی جماعتوں کوکہتا ہوں کہ احتساب کا نعرہ ختم کردیں۔ انہوںنے کہاکہ میں نے تمباکو اور آٹو موبیل کو پکڑا ہے،ان پر ہاتھ ڈالتا ہوں تو سفارش آجاتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ گاڑیوں کا معیار دیکھیں اور قیمت بڑھاتے جاتے ہیں،جب ایکشن لیتا ہوں تو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ حکم امتناع جاری کرتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آئین ہم بناتے ہیں آپ اس کی تشریح تو کرسکتے ہیں تبدیل نہیں کرسکتے ۔ انہوںنے کہاکہ میں چیف جسٹس کو کہتا ہوں میرے اور میرے خاندان کے اثاثے چیک کریں،اسپیکر صاحب! سے درخواست ہے کہ جو آئین کہتا ہے اس پر رولنگ دیں،اپنا سر کاٹ دوں گا ،بیٹی بہن کے سر پر چادر ڈالوں گا
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات