330میگاواٹ حبکو پاور پلانٹ کے آغاز سی990میگاواٹ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کررہے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو کے خواب کی تعبیرہے کہ پاکستان کو توانائی کے سستے اور مقامی ذرائع سے بااختیار بنانے کے لیے کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے، مراد علی شاہ

بدھ 3 اگست 2022 21:40

�ھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2022ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 330میگاواٹ حبکو پاور پلانٹ کے آغاز سے ہم نے کامیابی کے ساتھ 990 میگاواٹ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کی ہے جو نہ صرف ایک بہت بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو کے خواب کی تعبیر بھی ہے کہ پاکستان کو توانائی کے سستے اور مقامی ذرائع سے بااختیار بنانے کے لیے کوئلے سے بجلی پیدا کی جائے۔

یہ بات انہوں نے تھر کول بلاک II میں حبکو اور دیگر شراکت داروں کی موجودگی میں 330 میگاواٹ کوئلے سے چلنے والے پاور پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وزیر توانائی امتیاز شیخ، ایس ای سی ایم سی، ای پی ٹی ایل، ٹی ای ایل، ٹی این پی ٹی ایل، سی ای ایم سی، ایچ بی ایل(پروجیکٹ شراکت دار)نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

مراد علی شاہ نے کہا کہ انہیں تھر انرجی لمیٹڈ سے تھر کے کوئلے سے بجلی کی ترسیل کی تقریب میں شرکت کرنے پر فخر محسوس ہورہا ہے۔

انہوں نے حبکو اور دیگر پارٹنرز ایف ایف سی اورسی ایم ای سی اور پراجیکٹ ٹیم کومبارک باد دی جنہوں نے متعدد چیلنجوں کے باوجود اس پراجیکٹ کو عملی جامعہ پہنایا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت نے ہمیشہ تھر کو پاکستان کی انرجی سکیورٹی کے حوالے سے بنیادی حیثیت کا حامل سمجھا ہے۔ وزیرعلی سندھ نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے خواب کی تعبیر کو یقینی بنانے کے لیے ہم نے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں اور اب ان کے وژن کی تصدیق ہو گئی کیونکہ تھر کے کوئلے کی قیمتیں درآمدی لگنائٹ کے مقابلے میں دو سے تین گنا سستی ہیں اور اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بچاتا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے مزید کہا کہ سندھ حکومت پہلی تھر کول مائننگ کمپنی SECMC میں بڑی شیئر ہولڈر کی حیثیت اختیار کرچکی ہے اور چینی قرض دہندگان کی طرف سے کان کی مالیاتی تکمیل کے لیے درکار مالی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کی گئی تھی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت تھر کول آئی پی پیز کے ساتھ ساتھ مائننگ کمپنیوں کو بھی مسلسل مدد فراہم کررہی ہے اور سڑکوں، پلوں اور مائی بختاور ائیرپورٹ سمیت تمام ضروری انفراسٹرکچر کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا ہے تاکہ یہ منصوبے آسانی سے چل سکیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم تھر پاور پراجیکٹس کے لیے پانی کی ضروریات سے بھی آگاہ ہیں اور ہم نے بجلی کی پیداوار کے لیے پانی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے ہیں۔ مرادعلی شاہ نے کہا کہ تھر کی ترقی کا کلیدی محرک مقامی آبادی کی فلاح وبہبود ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کے کوئلے کی ترقی نے مقامی لوگوں کی زندگی میں بھی مثبت تبدیلیاں پیدا کی ہیں کیونکہ تھر فانڈیشن کے ذریعے مائننگ اور پاور جنریشن کمپنیوں کی طرف سے روزگار، تعلیم، طبی سہولیات کے شعبوں میں بہتری کے لیے ایس سی آر سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ کانوں کو تیزی سے ریمپ اپ کرنے اور سیمنٹ، کھاد اور دیگر صنعتی شعبوں کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تھر کے کوئلے کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ہم تھر کے کوئلے کی بڑے پیمانے پر نقل و حمل کے لیے ریل لنک تیار کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریل لنک منصوبہ جلد شروع کیا جائے گا۔

مراد شاہ نے کہا کہ تھر انرجی لمیٹڈ تھرکول پر مبنی 330 میگاواٹ کول فائرڈ پاور پراجیکٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا حصہ ہے۔یہ پراجیکٹ حب پاور کمپنی لمیٹڈ (حبکو)، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ (ایف ایف سی)، چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی) کے درمیان مشترکہ منصوبہ ہے اور اسے 520 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پراجیکٹ کے لیے فارین فنانسنگ کا انتظام چائنا ڈیولپمنٹ بینک کی قیادت میں چینی سنڈیکیٹ سے کیا گیا تھا جبکہ مقامی فنانسنگ کا انتظام حبیب بینک لمیٹڈ کی قیادت میں سنڈیکیٹ کے ذریعے کیا گیا تھا۔اس پراجیکٹ نے مئی 2018 میں اسپانسرز کی ایکویٹی سے تعمیراتی کام شروع کیاتھا تاکہ دیسی تھر کول کے جلد سے جلد استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔

پراجیکٹ کا مالیاتی اختتام جنوری 2020 میں ہوا تھا۔ چینی قرض دہندگان کی طرف سے قرض کی ادائیگی میں تاخیر اور کورونا وبا کی وجہ سے پراجیکٹ کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔پراجیکٹ اب باقاعدہ شروع ہونے کے مرحلے میں ہے اور وزیر اعلی سندھ نے اسے باضابطہ طور پر آج مورخہ 3 اگست 2022 کو قومی گرڈ کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے آن کر دیا ہے جبکہ سی او ڈی 20 سے 28 اگست تک متوقع ہے۔

اس موقع پر چیئرمین حبکو حبیب اللہ اور سی ای او کامرن کمال نے بھی خطاب کیا اور پراجیکٹ کے آغاز میں درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے پاور پلانٹ اور اس کے کنٹرول روم کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کمپیوٹرائزڈ کنٹرولڈ پاور پلانٹ پر کلک کیا تاکہ بجلی کی پیداوار کو قومی گرڈ کے ساتھ منسلک کیا جاسکے۔ ماس پر کلک کرنے سے وزیراعلی سندھ نے 40 میگاواٹ نیشنل گرڈ میں بھیج دی اور اگست کے آخر تک 330 میگاواٹ بجلی قومی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔