Live Updates

نیب آرڈیننس ثانوی ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور

تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کا شدید احتجاج ، بل کی کاپیاں پھاڑ دیں ، چیئر مین سینٹ کی ڈائش کا گھیرائو کرلیا ، ایوان سے واک آئوٹ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے تجویز کی گئیں تین ترامیم کثرت رائے سے مسترد ،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا بل بھی منظور

جمعرات 4 اگست 2022 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2022ء) سینیٹ میں قومی احتساب (نیب) آرڈیننس ثانوی ترمیمی بل 2022 منظور کرلیا گیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں۔ جمعرا تکو چیئرمین سینیٹ کی زیرصدارت اجلاس میں وزیرمملکت برائے قانون ملک شہادت اعوان نے قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا نیب آرڈیننس دوسرا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا۔

سینیٹ میں بل پیش کرتے ہوئے وزیرمملکت نے کہا کہ یہ بل منظور کروانا ہے کیونکہ یہ بل عوامی مفاد میں ہے، اس لیے ترامیم لائے ہیں۔اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر اپوزیشن اراکین نے نیب ترمیمی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور پی ٹی آئی اراکین نے چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کا گھیراؤ کیا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن اراکین نے نیب ترمیمی بل کی کاپیاں چیئرمین سینیٹ کی جانب اچھال دیں اور جب بل پیش کیا جانے لگا تو پی ٹی آئی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ اجلاس کے دوران نیب ترمیمی بل میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے تجویز کی گئیں تین ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں تاہم حکومت نے سینیٹ سے نیب ثانوی ترمیمی بل آسانی سے منظور کروا لیا۔خیال رہے کہ نیب ترمیمی بل گزشتہ روز قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا جہاں وزیرمملکت شہادت اعوان نے پیش کیا تھا۔سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کے لیے پیش کیا گیا بل بھی منظور کیا گیا۔

قومی اسمبلی میں منظور کیے گئے نیب (دوسرا ترمیمی) بل 2022 کے مسودے کے مطابق نیب 50 کروڑ روپے سے کم کی کرپشن کے کیسز کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔منظور کیے گئے بل کے مسودے کے مطابق احتساب عدالت کے ججوں کی تقرری سے متعلق صدر مملکت کا اختیار بھی واپس لے لیا گیا ہے، جبکہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی جاسکے گی۔منظور شدہ بل کے مطابق نیب قانون کے سیکشن 16 میں بھی ترمیم کردی گئی ہے، کسی بھی ملزم کے خلاف اسی علاقے کی احتساب عدالت میں مقدمہ چلایا جاسکے گا جہاں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو، نیب قانون کے سیکشن 19 ای میں بھی ترمیم کردی گئی ہے۔

منظور کیے گئے ترمیمی بل 2022 کے مطابق نیب کو ہائی کورٹ کی مدد سے نگرانی کی اجازت دینے کا اختیار واپس لے لیا گیا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف تحقیقات کے لیے دیگر کسی سرکاری ایجنسی سے مدد نہیں لی جاسکے گی۔بل کے مسودے کے مطابق ملزم کو اس کے خلاف الزامات سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ عدالت میں اپنا دفاع کر سکیں، احتساب عدالتوں کے ججز کے تقرر کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس رہے گا۔

دوسرے ترمیمی بل 2022 میں نیب کے قانون کے سیکشن بی31 میں بھی ترمیم کردی گئی ہے جبکہ چیئرمین نیب فرد جرم عائد ہونے سے قبل احتساب عدالت میں دائر ریفرنس ختم کرنے کی تجویز دے سکیں گے۔ قبل ازیںاجلا س میں پی ٹی آئی کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، سینیٹر اعجاز چوہدری کو چیئرمین سینیٹ نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کیلئے مائیک نہ دیا۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ پہلے وقفہ سوالات مکمل ہو اس کے بعد نکتہ اعتراض پر بات ہوگی۔

سینیٹ اجلاس کے دور ان دینش کمار نے کہاکہ نیا پاکستان ہاؤسنگ میں بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہاکہ صرف بلوچستان ہی نہیں سندھ بھی نیا ہاؤسنگ اسکیم میں نظر انداز ہے۔ انہوںنے کہاکہ نیا ہاؤسنگ اسکیم غریب طبقے کیلئے تھا، غریب طبقے کی آمدن سے زیادہ ہاؤسنگ اسکیم کی قسط ہے۔ چیئر مین سینٹ نے بتایاکہ ابھی وزیر اعظم نے شہادت اعوان کو لا کے ساتھ ہاؤسنگ کے لیے بھی بھیجا ہے۔

وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے بتایاکہ عدالتی نظام میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں،عدالتوں اور ججز کی تعداد میں اضافہ کرنا پڑا تو بھی کریں گے،کوشش ہے کہ انصاف کی سستی اور فوری فراہمی یقینی بنائیں۔سینیٹر اعجاز چوہدری نے نقطہ اعتراض پر کہاکہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے،احتجاج کے باعث پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ جانے والے راستے بند کردیئے گئے۔

انہوںنے کہاکہ پرامن لوگوں پر یہ رویہ مناسب نہیں ،شاہرہ دستور قبرستان کا منظر پیش کررہا تھا۔ انہوںنے کہاکہ امپورٹڈ حکومت جب سے آئی کوئی ڈھنگ کا کام نہیں کیا،وزیر داخلہ مونچھوں کو مروڑ کر دھمکیاں دیتے ہیں ،یہ امریکہ کی خوشنودی میں لگے ہوئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ایک ادارے کے اندر بیٹھے ایک شخص نے تحریک انصاف کے خلاف 8 فیصلے دئیے،فارن فنڈنگ والوں کے منہ پر چییڑ پڑی ۔

انہوںنے کہاکہ سب کو بتانا چاہتے ہیں منی لانڈرنگ ایان علی کرتی ہے،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ تینوں سیاسی جماعتوں کا فیصلہ اکٹھا دیا جائے،ہم فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔اجلا س کے دور ان سینیٹر اعجاز چوہدری نے ایوان میں الیکشن کمیشن مخالف پلے کارڈ لہرا دیا۔اجلا س کے دور ان سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کہاکہ پاکستان کی خودمختاری کا سودا کرکے ڈرون کو فضائی حدود دی گئی، پاکستان کی حدود سے ہمسایہ مسلمان ملک پر 400 ڈرون حملے ہوئے،دہشتگردی کی جنگ میں 80 ہزار پاکستانی شہید ہوئے۔

انہوںنے کہاکہ وزیر ہوابازی سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان پر فضائی حدود کے حوالے سے دباؤ ہے، بتایا جائے کہ آخر کس نے فضائی حدود دینے کا فیصلہ کیا اور کس کے مطالبہ پر کیا ،امریکی غلامی اور آئی ایم ایف کی غلامی میں قوم کو دھکیلا جارہا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات