دنیا بھرمیں کشمیریوں نے یوم استحصال منایا

بھارتی فوجیوں نے 5 اگست 2019 سے اب تک 663 کشمیری شہید کیے،رپورٹ

جمعہ 5 اگست 2022 23:10

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2022ء) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف، پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں نے جمعہ کو یوم استحصال منایا جس کا مقصد بھارت اور دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ وہ نریندر مودی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے تین برس قبل اسی روزاقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے اسکا فوجی محاصرہ کر لیا تھا۔

یوم استحصال منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی۔ قابض انتظامیہ نے لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کے لیے جمعہ کوسری نگر اور مقبوضہ کشمیر کے دیگر شہروں اور قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارتعینات کردیے تھے۔

(جاری ہے)

سرینگر اور دیگر علاقوں میں لوگوں نے بھارتی فورسز اہلکاروں کی بھاری موجودگی کے باوجود اپنے وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اپنی ناراضگی کے اظہار کے لیے سیاہ پرچم لہرائے۔

انتظامیہ نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو تالہ لگا دیا اور لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ دکانداروں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے گزشتہ روز بازاروں کا دورہ کیا اور انہیں تنبیہ کی کہ وہ اپنی دکانیں اور کاروبار کھلے رکھیں اور ہڑتال کرنے سے گریز کریں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے ایک بیان میں فسطائی بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ طاقت کا گھمنڈ چھوڑ دے اور نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ کشمیری عوام کبھی بھی بھارتی فوجی طاقت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

بیان میں کہا گیاکہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات تنازعہ کشمیر کی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے۔دریں اثنا، کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیقق کی طرف سے جمعہ کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے 05 اگست 2019 سے اب تک 663 کشمیریوں کو شہید کیاہے ۔ فوجیوں نے جمعہ کو بھی ایک نوجوان کو شہید کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فورسز اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے کم از کم 2 ہزار 2سو 78 افراد شدید زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فوجیوں نے اس عرصے میں 1ہزار93 سے زائد مکانات اوردیگر عمارتوں کو نقصان پہنچایا، 125 خواتین کی بے حرمتی کی اور 17ہزار9سو93 افراد کو گرفتار کیا۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کے خلاف پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ جمعہ کو سری نگر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے نعرے لگائے اور 5 اگست کو یوم سیاہ قرار دیا۔ انہوں نے تنازعہ کشمیر کے حل اور بھارتی جیلوں سے کشمیری سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ علی محمد ساگر، شیخ مصطفی کمال، ناصر اسلم وانی اور حسنین مسعودی سمیت نیشنل کانفرنس کے رہنمائوںنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ 5 اگست کو ہمیشہ اس دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب کشمیر کے لوگوں کے حقوق اور وقار کو غیر قانونی طور پر چھینا گیا تھا۔

ادھر مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے کیلئے جمعوہ کواسلام آباد، پشاور، لاہور، کوئٹہ، کراچی، مظفرآباد اور پاکستان اور آزاد جموںوکشمیر کے دیگر حصوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ، پاسبان حریت اور دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام منعقدہ ان تقریبات کے شرکاء نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مودی حکومت کو مقبوضہ علاقے کے نہتے لوگوں پر مظالم ڈھانے پر جوابدہ بنائے۔

برسلز اور برمنگھم سمیت دنیا کے مختلف شہروں میں سیمینارز، ویبنارز، کانفرنسز اور احتجاجی مظاہروں سمیت مختلف پروگرام منعقد کیے گئے جن میں مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوں کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا جو گزشتہ کئی دہائیوں سے بدترین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ نے جدہ میں ایک بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ بیان میں نریندرر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی5 اگست 2019 اور اسکے بعد کے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے پر زور دیاگیا۔