واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے میں ویبینار کا انعقاد، بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ

ہفتہ 6 اگست 2022 22:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2022ء) واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے میں تیسرے یوم استحصال کے موقع پر منعقدہ ویبینارکے شرکا نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے خلاف بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ان اقدامات کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو فوری حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ہفتہ کو یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق ویبنار کے پینلسٹ میں ناروے کے سابق وزیر اعظم کجیل ماگنے بوندیویک ، سینیٹر مشاہد حسین سید، برطانوی ہائوس آف کامنز کے ڈپٹی لیڈر رکن پارلیمنٹ افضل خان، شمیم شال، لارڈ واجد خان اور کشمیری نژاد امریکی رضوان قادر شامل تھے۔

(جاری ہے)

ناروے کے سابق وزیر اعظم کجیل ماگنے بوندیویک (Kjell Magne Bondevik ) نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کو حل کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے 2019 میں اپنی ثالثی کی کوششوں کا خصوصی طور پرذکر کیا جس میں ان کا دورہ بھارت، سری نگر، مظفر آباد اور اسلام آباد شامل تھا اور کہا کہ یہ کسی غیر ملکی سیاستدان کا سری نگر کا غیر معمولی دورہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کے لیے قابل قبول فارمولہ تلاش کرنے کے لئے اس طرح کی سفارتی کوششوں کو جاری رکھنا چاہیے اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ایک اپیل بھی بھجوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے اوراس امر کی اشد ضرورت ہے کہ امن کی راہ ہموار کرنے کے لئے نئی سیاسی کوششیں شروع کی جائیں ۔ بوندیویک نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس میرے دوست ہیں میں ان سے بھی اپیل کروں گا کہ وہ ایسا اقدام کریں۔

انہوں نے بھارتی حکومت پر بھی زور دیا کہ اسیر کشمیری رہنما یاسین ملک کو فوری رہا کیا جائے۔ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو ہونے والی تبدیلیاں مسلسل کشمیریوں کی قسمت اور جنوبی ایشیا کی امن و سلامتی پر اپنے اثرات چھوڑ رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات پر نظرثانی کرے اور ان اقدامات کو واپس لے، کشمیریوں کے حق خودارادیت کا احترام کیا جائے اور کثیر الجہتی سفارت کاری اور سہ فریقی مذاکرات کے لیے گنجائش پیدا کی جائے۔

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو ایک نیا اقدام اٹھانا چاہیے، اس حوالے سے سرگرمیوں میں شامل ہونا چاہیے اور سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ یہ تنازعہ عالمی برادری کی سلامتی کے لیے خطرہ بن جائے۔ پاکستانی سفیر نے مسئلہ کشمیر پر پی فائیو ممالک کے درمیان بھرپور اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

مسعود خان نے کہا کہ سیاسی قیدیوں بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی، قاسم فکتو اور مسرت عالم و دیگر کو فوری رہاکیا جائے۔ سینیٹر مشاہد حسین نے اس بات پر زور دیا کہ 5 اگست 2019 سے اب تک 15 ہزار کشمیری رہنمائوں اور بے گناہ لوگوں کو سیاسی قیدی بنایا جا چکا ہے، معیشت کو 5.3 ارب ڈالر کے نقصان اور10 لاکھ ملازمتوں میں سے نصف کے روزگار ختم ہونے کی نشاندہی کی اور کہا کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں 40 لاکھ بیرونی لوگوں کو ڈومیسائل دے کر غیر قانونی طور پر آباد کرایا گیا ہے اور ووٹر لسٹ میں1.2 ملین افراد کو شامل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے زیرتسلط کشمیر کے آبادی کے توازن کو تبدیل کرنے اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا نظریاتی ایجنڈا مسلمانوں کو اور پاکستانیوں کو نشانہ بنانا ہے جو کہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ برطانیہ کے ہائوس آف کامنز میں ڈپٹی لیڈر افضل خان نے نشاندہی کی کہ اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت انگیز بیانات بھارت ریاست کا معمول بن چکا ہے ۔

انہوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے سیاسی کارکنوں کو قید کرنے کے حالیہ اقدامات پر بھی اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد اور علاقے میں رائے شماری کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔ شمیم شال اورامریکی نژاد کشمیری رہنما رضوان قادر نے بھی اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

دریں اثنا ڈنمارک میں پاکستانی سفارت خانے میں بھی یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیر مریم آفتاب نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر روشنی ڈالی۔ فرانس میں پاکستانی اور کشمیری برادریوں نے یوم استحصال کے موقع پر ایفل ٹاور کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ صوفیہ، بلغاریہ میں پاکستانی سفارتخانے نے بھی یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔