لاطینی امریکہ میں مصنوعی منشیات کا بڑھتا استعمال

DW ڈی ڈبلیو اتوار 7 اگست 2022 17:20

لاطینی امریکہ میں مصنوعی منشیات کا بڑھتا استعمال

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اگست 2022ء) رواں سال فروری کے اوائل میں بیونس آئرس میں متعدد افراد کو ملاوٹ شدہ کوکین لینے کے بعد تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، بعد ازاں ان میں سے 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس صورتحال نے ارجنٹائن کے حکام کو میڈیا کے ذریعے ایک اپیل کرنے پر مجبور کیا، جس میں انہوں نے کوکین خریدنے والوں کو انتباہ کیا کہ وہ کسی بھی حالت میں اس کا استعمال نہ کریں۔

تحقیقات کے بعد معلوم ہوا تھا کہ کوکین کو ایک اور منشیات 'کارفینٹنیل‘ سے تیار کیا گیا ہے۔

'کارفینٹنیل‘ طاقتور مصنوعی فینٹانل سے حاصل کیا جاتا ہے اور عام طور پر ہاتھیوں کی طرح کے بڑے جنگلی جانوروں کو بے ہوش کرنے کے لیےاستعمال کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس طاقتور نشہ آور مادے کے صرف دو ملی گرام یا چند دانے ایک انسان کو مارنے کے لیے کافی ہے۔

دوسری جانب فینٹانل ہیروئن سے 50 اور مارفین سے 100 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ مصنوعی دوا میکسیکو کے منشیات کے کاروباری گروہوں کے لیے ایک انتہائی منافع بخش برآمد بن گئی ہے۔

سستی تیاری اور بڑا منافع

روایتی ادویات کے مقابلے میں فینٹانل کی پیداوار پر بہت کم لاگت آتی ہے۔ میکسیکو کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق منشیات کا بد نام زمانہ کارٹل ’سینالوا‘ اب کوکین یا کسی اور منشیات کے مقابلے میں فینٹانل سے بڑا منافع کماتا نظر آتا ہے۔

جولائی کے اوائل میں میکسیکو کے فوجیوں نے کولیاکن شہر میں ریکارڈ 543 کلوگرام فینٹانل قبضے میں لیا تھا۔

عوامی سلامتی کے انڈر سیکرٹری ریکارڈو میخیا نے آپریشن کے بعد فخریہ اعلان کیا تھاکہ یہ میکسیکو کی تاریخ میں اس مہلک دوا کو ضبط کرنے کی سب سے بڑی کاروائی ہے۔ انہوں نے مئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران تفصیل سے بتایا تھا کہ فینٹانل میکسیکو کے منشیات کارٹل کے لیے اتنی منافع بخش کیوں ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ایک کلوگرام کی پیداوار میں صرف دو گھنٹے لگتے ہیں اور میکسیکو میں ایک کلوگرام فینٹانل کی اوسط قیمت 5000 ڈالر ہے۔ لاس اینجلس جیسے امریکی شہروں میں ایک کلو گرام فینٹانل دو لاکھ ڈالر میں فروخت ہوگی۔

میکسیکو: ایک منافع بخش مارکیٹ

امریکہ میں افیون سے تیار شدہ مصنوعات کے جاری بحران کے پس منظر میں صرف 2021ء میں ایک لاکھ سات ہزار سے زائد اموات کے بعد میکسیکو کے صدر مانوئل لوپیز اوبراڈور اور امریکی صدر جو بائیڈن بھی اس مسئلے پر توجہ دے رہے ہیں۔

13 جولائی کو واشنگٹن میں ہونے والی اپنی ملاقات میں دونوں صدور نے مصنوعی منشیات کے خلاف جنگ میں اپنی کوششیں اور تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

اینڈیئن ممالک میں پیدا ہونے والی منشیات کے لیے راہداری کا درجہ رکھنے کی وجہ سے میکسیکو اب اس غیر قانونی ڈرگ کے صارفین کے لیے تیزی سے پھیلتی منڈی بن گیا ہے۔ ہر سال 26 جون کو منشیات کے استعمال اور غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن پر شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی منشیات سے متعلق تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2013ء سے 2020ء کے درمیان میکسیکو میں مصنوعی منشیات کےمریضوں کی تعداد میں 218 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2022ء کے اجراء کے موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی میکسیکو میں کنٹری کوآرڈینیٹر صوفیہ ڈیاز نے کہا، ''امریکی براعظم میں میکسیکو وہ واحد ملک ہے جہاں ایمفیٹامائن کی طرح کے محرکات صحت کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ بن گئے ہیں، جن کے لیے طبی علاج کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے نشاندہی کی کہ فینٹانل اور افیون سے تیار شدہ مصنوعات کے علاوہ ایمفیٹامائن کے ساتھ ساتھ کرسٹل میتھ اور ایکسٹیسی جیسی دیگر مصنوعی منشیات بھی شامل ہیں۔

کووڈ انیس اور منشیات کا استعمال

یو این او ڈی سی کا کہنا ہے کہ بھنگ اور کوکین کے استعمال کی پہچان رکھنے والے ملک میکسیکو میں مصنوعی منشیات کا عروج ایک براعظم پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ ارجنٹائن، کولمبیا، پیرو، وینزویلا اور تقریباﹰ تمام وسطی امریکہ کے ممالک میں استعمال کی جانے والی اہم منشیات چرس ہے جبکہ کینیڈا، چلی، یوراگوئے اور پیراگوئے میں کوکین کا استعمال عام ہے۔

صوفیہ ڈیاز نے خبردار کیا کہ لاطینی امریکہ میں مصنوعی منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ قدرتی طور پر ہونے والی منشیات کے مقابلے میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ میکسیکو کی وزارت صحت کی جنوری 2022ء کی ایک رپورٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 2010ء سے 2019ء کے درمیان میکسیکو میں منشیات کے مجموعی استعمال میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے اور کووڈ انیس کی عالمی وبا کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

میکسیکو کے متعدد اداروں کے اشتراک سے حال ہی میں ووسیس انیس نامی ایک بڑی اسٹڈی کا اہتمام کیا گیا۔

2021ء کے موسم خزاں میں 55,000 نوعمر افراد کی آرا پر مشتمل سروے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کووڈ انیس وبا اور اس کے نتیجے میں افسردگی اور پریشانی کی وجہ سے نو عمر افراد نے منشیات کا استعمال بڑھا دیا۔

اس اسٹڈی کے اعداد و شمار کے مطابق میکسیکو میں وبا کے ایام میں نوجوانوں میں افیون سے تیار شدہ مصنوعات اور چرس کے استعمال میں 18 فیصد سے 21 فیصد تک اضافہ ہوا۔

گابریئل گونزالیس (ش ر⁄ ا ب ا)

یہ مضمون اصل میں جرمن زبان میں تحریر کیا گیا تھا۔