ّٹھٹھہ،میں عطائی ڈاکٹروں نے مزید ایک جان ضائع کردی، اعلیٰ حکام سے کارروائی کا مطالبہ

اتوار 7 اگست 2022 20:00

’ٹھٹھہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2022ء) ٹھٹھہ ضلع میں عطائی ڈاکٹروں کا آزار بڑھ گیا ،قصائیوں نے مزید ایک جان ضائع کردی جن کے خلاف اعلیٰ حکام سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے اس سلسلے میں درگاھ ستیوں کے قریب گاؤں خالو میربحر کے رہائشی پورھیت امام ڈنو عرف منا میربحر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الظام لگاتے ہوئے کہا کہ ضلع ٹھٹھہ میں عطائی ڈاکٹروں کا آزار بڑھ گیا ہے جس انسانی جانیں بچانے کے بجائے ضائع کر رہے ہیں اس نے کہا کہ کل اس کی نوجوان لڑکی کو بخار کے باعث ٹھٹھہ شہر کے ایک عطائی ڈاکٹر الیاس سومرو کے پاس لے گئے جس نے اسے غلط انجیکشن لگائی تو گھر پہنچنے پر اس کی طبیعت خراب ہو گئی اسکو سول اسپتال مکلی پہنچایا تو وہ فوت ہوگئی امام ڈنو عرف منا میربحر نے کہا کہ میری بیٹی کی موت کا ذمیوار نہیں عطائی قصائی ڈاکٹر الیاس سومرو ہے جس نے میری بیٹی کو غلط انجیکشن لگا کر اسکی زندگی چھین لی ہے اس نے کہا کہ اس عطائی ڈاکٹر الیاس سومرو نے اس سے پہلے بھی کتنے ہی لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے کچھ دن پہلے بھی ایک معصوم بچے کو ایسے ہی غلط انجیکشن لگائی گئی تھی جو کچھ دیر میں فوت ہوگیا تھا جس کے خلاف متوفی بچے کے ورثائ نے ٹھٹھہ میں احتجاج بھی کیا تھا مگر اس کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں ہو سکی ہے جو اپنی اسپتال پر بااثر ڈاکٹروں کے سائن بورڈ لگا کر اپنی جان چھڑا کر ان کے آشرواد سے وہ کھلے عام موت کا کاروبار کر رہا ہے مگر انکے خلاف محکمہ صحت اور ذمیوار ادارے بھی خاموش بنے ہوئے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمار بچی کو غلط انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلانے والے عطائی ڈاکٹر الیاس سومرو سمیت سارے عطائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرکے انکی اسپتالیں بند کرکے انکے سپورٹرز کے خلاف کارروائی کرکے انسانی جانیں ضائع ہونے سے بچائی جائیں دوسری صورت میں سخت احتجاج کرنے کے ساتھ انصاف کے لیے عدالت میں جائیں گے یاد رہے کہ پورے ضلعے میں عطائی ڈاکٹروں کی بھرمار ہے جو انسانی جانوں سے کھیل کر انکو صحتیاب کرنے کے بجائے انکو موت کی گھری نیند سلا رہے ہیں مگر انکے خلاف کوئی بھی کاروائی کرنے کو تیار نہیں ضلع ٹھٹھہ کی عوام نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے عطائی ڈاکٹروں کے خلاف سوموٹو نوٹس لے کر انکے خلاف کارروائی کرکے مزید انسانی جانیں بچانے کا مطالبہ کیا ہی