امریکا اور مصر کی ثالثی اسلامک جہاد اور اسرائیل میں جنگ بندی کرادی ، فلسطین میں جشن

امریکی صدر کا خیرمقدم، اسرائیلی حملوں میں شہریوں کی اموات کی تحقیقات کا مطالبہ

پیر 8 اگست 2022 18:47

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اگست2022ء) امریکا اور مصر کی ثالثی اسلامک جہاد اور اسرائیل میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت دونوں ایک دوسرے پر حملے نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر تین روز سے جاری بمباری میں اسلامک جہاد کے کمانڈر سمیت 44 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 15 بچے بھی شامل ہیں جب کہ 350 سے زائد شہری زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ تھا کہ فضائی حملوں میں شدت پسند تنظیم اسلامک جہاد کے سینیئر کمانڈرز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جنھوں نے ہماری سرزمین کی جانب راکٹ مارے اور املاک کو نقصان پہنچایا۔غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے اسرائیلی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان حملوں میں شہید ہونے والوں میں نصف سے زیادہ عام شہری شامل تھے جن میں 15 بچے بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

وحشیانہ بمباری میں قیمتی جانوں کے نقصان پر اقوام متحدہ، مصر اور امریکا نے ثالثی کی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا۔ معاہدے کے بعد دونوں جانب سے غیر معینہ مدت تک جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے۔اسلامک جہاد کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے تہران میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مصر نے ہمارے 2 رہنماؤں خلیل عودہ اور شیخ باسم السعدی کی اسرائیلی قید سے رہائی کی ضمانت دی ہے۔

زیاد النخالہ کے مطابق زیر حراست خلیل عودہ نے جیل میں بھو ہڑتال کر رکھی ہے۔ انھیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے اور دوران علاج ان کی رہائی کے معاملات طے کرلیے جائیں گے۔ اسلامی جہاد نے خبردار کیا ہے کہ اگر صیہونی فوج نے دوبارہ حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ااسرائیل کی جانب سے معاہدے کی تفصیلات اور اسلامک جہاد کے جنرل سیکرٹری کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

جنگ بندی کے اعلان کے بعد فلسطینیوں نے غزہ کی سڑکوں پر نکل کر جشن منایا اور اسے اپنی فتح قرار دیا۔ادھرامریکی صدر جو بائیڈن نے فریقین کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے ثالثی کرانے پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اپنے بیان میں صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی حملوں میں شہریوں کی اموات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے عام شہریوں کی اموات کو المیہ قرار دیا ہے ۔ مقامی سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے اور نجی کمپنیاں بھی کھل گئیں۔دوسری جانب میونسپل اداروں نے تباہ حال عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کا کام شروع کردیا۔