حکومت پارلیمنٹ میں اووسیز پاکستانیوں کے لیے نشستیں مختص کرے، سراج الحق

ایوان میں اوورسیز کی نمائندگی وہاں کی منتخب لیڈرشپ کی جانب سے ہی ہونی چاہیے، اوورسیز پاکستانیوں کی ملک میں جائیدادوں پر قبضے ہورہے ہیں ، شکایات پر ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی،سالانہ تیس ارب ڈالر کی ترسیلات ملکی معیشت کو سہارا دینے والا سب سے بڑا ذریعہ ہیں ، امیر جماعت اسلامی

پیر 8 اگست 2022 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2022ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ میں اووسیز پاکستانیوں کے لیے نشستیں مختص کرے، ایوان میں اوورسیز کی نمائندگی وہاں کی منتخب لیڈرشپ کی جانب سے ہی ہونی چاہیے، اوورسیز پاکستانیوں کی ملک میں جائیدادوں پر قبضے ہورہے ہیں ، شکایات پر ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی،سالانہ تیس ارب ڈالر کی ترسیلات ملکی معیشت کو سہارا دینے والا سب سے بڑا ذریعہ ہیں ، رقوم بھیجنے والوں کے مسائل کو لٹکانا حکمرانوں اور بیوروکریسی کا معمول بن چکا، ظلم بند کیا جائے۔

پاکستانی سفارتخانے اوورسیز کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایکٹو کیا جائے۔ ایمبیسیز کے اہلکار اپنی مدت ملازمت پوری کرنے اور اپنے عزیزواقارب کے لیے نوکریاں تلاش کرنے کی بجائے پاکستانیوں کے لیے وقت نکالیں۔

(جاری ہے)

بیرون ملک پاکستانیوں کو کمپنیوں سے بغیر وجہ نوکریوں سے نکال دیا جاتا ہے، ان کے کنٹریکٹ کو قانونی تحفظ نہیں ملتا، معمولی غلطی کے ارتکاب پر انہیں سالوں جیل میں رکھا جاتا ہے۔

اوورسیز منسٹری اور سفارتخانے ایشوز پر توجہ دیں۔قومی ائیر لائن کے ریٹس کم کیے جائیں۔ ملکی ائیرپورٹس امیگریشن پراسس ، میڈیکل سرٹیفکیٹس کے حصول کے طریقہ کار کو آسان کیا جائے۔ آن لائن شکایات کے ازالے کے لیے فوری ایکشن لیے جائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں پچیس ممالک سے وفود نے شرکت کی۔

کانفرنس کی میزبانی شعبہ امور خارجہ جماعت اسلامی نے کی۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، امیر صوبہ خیبر پختونخواہ پروفیسر ابراہیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن،ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی، رہنما جماعت اسلامی حافظ ادریس اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصرشریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ حکومتیں اوورسیز سے متعلق محض زبانی کلامی جمع خرچ اور وعدے اور اعلانات کرتی ہیں لیکن حقیقت میں ان کا استحصال ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز کو ووٹ کا حق نہ دینا ظلم ہے۔ جماعت اسلامی نے اوورسیز کے لیے سب سے پہلے اورسب سے توانا آواز بلند کی۔ملک میں جاری بدترین مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان کے خلاف بھی ہم ہر جگہ آواز بلند کررہے ہیں۔جماعت اسلامی سودی معیشت کا خاتمہ چاہتی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ کرپشن اور مافیاز کی وجہ سے ملک اس نہج پر پہنچا۔موجودہ اور سابقہ حکومتیں معیشت اور اداروں کی تباہی کی ذمہ دار ہیں۔

جماعت اسلامی ملک کو فلاحی اسلامی ریاست بنانے کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ ہماری اندرون و بیرون ملک تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے ہمارے ہمقدم بنیں۔امیر جماعت نے کہا اسلاموفوبیا خوفناک شکل اختیار کرچکا ہے۔ مغرب میں مسلمانوں پر حملے روز کا معمول بن گئے۔ اسلام رحمت اور برکت کا دین ہے ، سامراجی اور استعماری قوتوں نے اسلام کے خلاف معاندانہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

آج بھی دنیا میں کربلا کی طرح معرکہ حق و باطل جاری ہے۔ ایک طرف سامراجی طاقتیں اور ان کے زرخرید غلام اور دوسری جانب مظلوم اور جبر کے خلاف آواز بلند کرنے والے لوگ ہیں۔ جماعت اسلامی ظلم اور ناانصافی کا ہر سطح پر مقابلہ کرے گی۔ کربلا سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ جبر و استبداد کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوا جائے۔ اجتماعیت سے ہی استعمار کے ایجنڈے کو شکست دی جاسکتی ہے۔

پاکستان دہائیوں سے استعماری طاقتوں اور ان کے وفاداروں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ فلسطین و کشمیر سمیت مڈل ایسٹ ، مشرق بعید ہر جگہ شیطانی کھیل جاری ہے۔ امریکہ اور عالمی طاقتیں مسلمانوں کے وسائل پر قابض اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل اللہ کے احکامات کو اپنانے میں ہے۔ دین کی سربلندی کے لیے جدوجہد ہر مسلمان کی اولین ذمہ داری ہے۔ پاکستان کے مسائل اسی وقت حل ہوں گے جب قوم اپنے حقوق کے لیے بھرپور آواز بلند کرے گی اور جاگیرداروں اور استعمار کے وفاداروں کو جمہوری اور پرامن طریقہ سے اپنے گھر کا راستہ دکھائے گی۔