این آئی ایچ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اشتراک سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت عامہ کے مسائل کی روک تھام اوردیکھ بھال سے متعلق انتظام کے لیے ایڈوائزری جاری کردی

منگل 9 اگست 2022 00:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2022ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت عبدالقادر پٹیل کی ہدایت پر، قومی ادارہ صحت(این آئی ایچ) نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اشتراک سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت عامہ کے مسائل کی روک تھام اوردیکھ بھال سے متعلق انتظام کے لیے ایڈوائزری جاری کردی ہے۔ وزارت صحت کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ایڈوائزری پر مشتمل تفصیلی رہنما خط این آئی ایچ کی ویب سائٹ www.nih.org.pk پر بھی آویزاں کر دیا گیا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران ملک بھر میں شدید بارش کے واقعات کے نتیجے میں بہت سے علاقوں کو سیلاب کا سامنا ہے اور سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کے بے گھر ہونے کی وجہ سے اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، آلودہ خوراک سے متعلق بیماریوں اور دیگر متعدی امراض کے پیدا ہونے جیسے صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس تناظر میں پینے کے پانی کی فراہمی میں کمی، آبی آلودگی، غذا کی قلت بھی دیکھنے کو مل رہی ہے اور سیوریج کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ایڈوائزری اور ہدایات کے مطابق صحت کے بہت سے براہ راست اثرات سیلاب کے پانی کے ساتھ منسلک ہیں، بنیادی ڈھانچے کے نقصان، انجری یا بالواسطہ طور پر پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں، بیکٹیریا کی بیماریوں، سانپ کے کاٹنے اور غذائی مسائل، چوہوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں، سانس، جلد اور آنکھوں کے انفیکشن سمیت بڑے پیمانے پر بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، ایڈوائزری میں اس بات پرزوردیا گیا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کے اداروں کو انسانی صحت اور سماجی بہبود پر سیلاب سے متعلق اثرات کی روک تھام، انتظام اور کنٹرول کے لئے کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کا استعمال کرنا ہوگا۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شدید پانی والے اسہال، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، ہیپاٹائٹس اے اور ای، ڈینگی، ملیریا، چکن گنیا جیسے ممکنہ امراض جیسی متعدی وبا پیدا ہوسکتی ہے اور ان بیماریوں سے متاثرہ علاقوں کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر زیادہ بوجھ پڑ سکتا ہے اور صحت کی خدمات کی عام سرگرمیوں میں خلل بھی آسکتا ہے اسلئے کثیر الشعبہ جاتی نقطہ نظر اپنائیں ۔

صحت کی دیکھ بھال کے محکموں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بھی ہسپتالوں پر بوجھ بھی پڑھ سکتا ہے اور ان میں ایسے مریض بھی شامل ہو سکتے ہیں جن کو خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحت عامہ کے منسلک اداروں کو اسپتال کی تیاریوں، اور انتظام، سانپ کے کاٹنے سے بچاو، پانی کی حفاظت، حفظان صحت، ویکٹر مینجمنٹ اور متعدی بیماریوں کے لئے ویکسینیشن میں معمول کی صلاحیت سے زیادہ توسیع کی ضرورت پڑ سکتی ہے تاکہ کمیونٹی کی مانگ کو پورا کیا جاسکے۔

ایڈوائزری میں عام لوگوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ معیاری احتیاطی اقدامات اختیار کریں جن میں صاف پانی،پورا پکا ہوا کھانا، دھلی ہوئی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال، ہاتھ کی حفظان صحت کی مشق اور ویکٹر کنٹرول کے لئے معیاری احتیاطی تدابیر کو یقینی بنانا شامل ہے۔