کیا بھارت سستے چینی موبائل فون کی فروخت پر روک لگا رہا ہے؟

DW ڈی ڈبلیو منگل 9 اگست 2022 13:00

کیا بھارت سستے چینی موبائل فون کی فروخت پر روک لگا رہا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2022ء) بلوم برگ نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ مودی حکومت بھارت میں ملکی کمپنیوں کے لیے مسابقت کے مواقع پیدا کرنے کی خاطر بارہ ہزار روپے سے کم قیمت والے چینی موبائل فونز کی فروخت پر روک لگانے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

بلوم برگ کا کہنا ہے کہ بھارت نے چینی کمپنیوں کے حوالے سے سخت اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور سستے چینی موبائل فونز کی فروخت پر روک اسی کا حصہ ہوگا۔

اس فیصلے سے اسمارٹ فونز بنانے والی لاوا اورمائیکرومیکس جیسی بھارتی کمپنیوں کو فروغ حاصل ہوگا جب کہ شاومی جیسی چینی کمپنیوں کو نقصان پہنچے گا۔

اس وقت بھارت کے اسمارٹ فون بازار پر چینی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے۔

(جاری ہے)

بھارت اسمارٹ فون کا دنیا میں دوسرا سب سے بڑا بازار ہے۔ لیکن بالخصوص سستے اسمارٹ فونز کے معاملے میں چینی کمپنیاں شاومی اور ویوو نے اس پر قبضہ کررکھا ہے۔

بلوم برگ نے لکھا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ بھارت سستے چینی موبائل فونز کی فروخت پر پابندی کے حوالے سے باضابطہ کسی پالیسی کا اعلان کرے گا یا پھر غیر رسمی طریقے سے چینی اسمارٹ فون کمپنیوں کے بھارت میں کاروبار کو محدود کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

تقریباً ایک دہائی قبل مارکیٹ میں اترنے والی بھارتی کمپنیوں مثلاً لاوا اور مائیکرومیکس کا حجم بڑھا تو ہے لیکن وہ چینی کمپنیوں کے مقابلے میں بہت پیچھے ہیں۔

15000روپے سے کم کے اسمارٹ فونز دستیاب کرانے والوں میں شاومی اور ویوو سب سے اوپر ہیں۔ جنوبی کوریا کی کمپنی سیم سنگ بھی اس بازار میں اہم حصہ دار ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 12000روپے سے کم کے فون فروخت کرنے کے معاملے میں جون 2022 ء کی پہلی سہ ماہی میں 80 فیصد بازار پر چینی کمپنیوں کا قبضہ تھا۔

چینی کمپنیوں پر کیا اثر پڑے گا؟

سن 2020 ء میں بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر ہونے والی جھڑپ اور اس کے بعد سے پیدا سیاسی کشیدگی کے سبب بہت سی چینی کمپنیوں کو بھارت میں اپنی تجارت کرنے میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔

بھارت نے سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 300 سے زائد چینی ایپز پر پابندیاں عائد کردی ہیں اور چینی کمپنیوں کے لیے بھارت میں سرمایہ کاری کے ضابطے سخت کردیے ہیں۔

اگر بھارت سرکار سستے موبائل فونز کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا کوئی فیصلہ کرتی ہے تو شاومی، ویوو، ریئل می، پوکو جیسے متعدد چینی برانڈز کو دھچکا لگے گا۔ حالانکہ بھارت سرکار شاومی، اوپو اور ویوو کے خلاف پہلے ہی سخت قانونی کارروائی شروع کرچکی ہے۔

بھارتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گزشہ ماہ پہلے ویوو اور پھر اس کے بعد اوپو کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے۔ بھارتی حکام کا الزام ہے کہ اوپو موبائل تیار کرنے والی چینی کمپنی کے بھارتی حصہ دار اوپو انڈیا نے درآمدی ٹیکس میں 43.9 ارب ڈالر کا گھپلہ کیا ہے۔

مئی میں شاومی نے عدالت میں دائر ایک حلف نامے میں بھارتی حکام پر الزام لگایا کہ انہوں نے کمپنی کے ملازمین کے ساتھ مار پیٹ اور بدسلوکی کی۔

بھارتی حکام نے اس سے قبل اپریل میں شاومی کے مقامی بینک کھاتوں سے 72.5 کروڑ ڈالر یہ کہتے ہوئے ضبط کرلیے تھے کہ کمپنی نے رائلٹی کی ادائیگی کے نام پر بیرونی ملک میں غیر قانونی طریقے سے پیسے بھیجے تھے۔

شاومی اوراوپو دونوں ہی ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔

ج ا/ ک م (روئٹرز)