انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں اضافہ221روپے90پیسے کی سطح پر آگیا

فروخت کرنے والے بہت لیکن خریدار چند ہی ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں سپلائی موجود ہے لیکن ڈیمانڈ نہیں ہے. ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 اگست 2022 14:12

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں اضافہ221روپے90پیسے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست ۔2022 ) انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مزید 2.14 روپے بڑھ گئی جس کے بعد ڈالر 221روپے90پیسے پر آگیا ہے روپے کی قدر میں اضافے کا یہ سلسلہ تقریباً 2 ہفتوں سے جاری ہے. فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق دوپہر پونے 1 تک روپیہ 221.

(جاری ہے)

90 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا جو کہ گزشتہ روز بند ہونے والی قدر سے صفر اعشاریہ96 فیصد زیادہ ہے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں رجحان میں تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر بڑھ رہی ہے انہوں نے کہا کہ فروخت کرنے والے بہت لیکن خریدار چند ہی ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں سپلائی موجود ہے لیکن ڈیمانڈ نہیں ہے.

ظفر پراچہ نے وضاحت کی کہ برآمد کنندگان نے پہلے اپنی ادائیگیاں جمع کرنا بند کر دی تھیں اب انہوں نے ڈالر فروخت کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ درآمد کنندگان ڈالر خریدنے سے پہلے شرح مبادلہ کے مستحکم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں ابھی تک آئی ایم ایف سے رقم نہیں ملی تاہم ہم نے اس کی شرائط پوری کر دی ہیں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وہ ہمیں ماہ کے آخر تک فنڈز جاری کردے گادوست ممالک نے بھی کہا ہے کہ وہ قرض یا سرمایہ کاری کی شکل میں رقم دیں گے.

انہوں نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے مختلف پاکستانی کمپنیوں میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام عوامل مثبت کردار ادا کر رہے ہیں، اس کے علاوہ مارکیٹ کو سیاسی صورتحال میں بہتری کی توقع ہے ظفر پراچہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے درآمدات میں کمی کے ساتھ رواں سال تمام ادائیگیاں کرنے کے لیے رقم موجود ہونے کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ روپے پر دباﺅکم ہو جائے گا اور اس کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 200 روپے تک آجائے گی.

میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ درآمدات میں کمی اور متوقع دو طرفہ کثیر جہتی آمد نے گزشتہ چند سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مضبوط کیا ہے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کی جانب سے فری فال کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کو اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں جہاں برآمد کنندگان نے ڈالر کو زیادہ نرخوں پر فروخت کرنا جاری رکھا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں کہ ایکسچینج کمپنیاں خریداروں کو بھاری منافع کمانے کے لیے مجبور نہ کریں.

ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے کہا کہ مارکیٹ کے رجحان نے مثبت خبروں کے بہاﺅپر یو ٹرن لیا ہے، آر ای ای آر انڈیکس پر روپے کی قدر 205 پر ہے لیکن بیرونی عوامل اور افراط زر کی رفتار پر کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے ہم توقع کرتے ہیں کہ مارکیٹ 222 سے 225 کی سطح کی جانب بڑھے گی گزشتہ ماہ 28 جولائی کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اپنی کم ترین سطح پر آگئی تھی جب یہ 239.94 روپے پر بند ہوئی، تاہم اس کے بعد سے اس رجحان میں تبدیلی آئی اور 5 اگست تک روپے کی قدر میں 6.62 فیصد اضافے کے ساتھ 15.09 روپے بہتری آگئی 3 اگست کو روپے کی قدر میں ریکارڈ 9.59 روپے کا اضافہ ہوا.