امریکا کا ایران پر سابق قومی سلامتی مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے منصوبے کا الزام

امریکی خفیہ ادارے ”ایف بی آئی “کے مخبرکو بولٹن کو قتل کرنے کے لیے تین لاکھ ڈالر کی پیشکش کی گئی. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 اگست 2022 15:16

امریکا کا ایران پر سابق قومی سلامتی مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے منصوبے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2022 ) امریکی محکمہ انصاف نے ایران پر وائٹ ہاﺅس کے سابق قومی سلامتی مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے منصوبے کا الزام عائدکرتے ہوئے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک مبینہ رکن کے خلاف فرد جرم کا اعلان کیا ہے. امریکی جریدے ”یوایس ٹوڈے“کے مطابق محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ 45 سالہ شہرام پورصافی نے امریکہ میں ایک شخص کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں قومی سلامتی مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کے لیے تین لاکھ ڈالر کی پیشکش کی محکمے کے مطابق یہ منصوبہ ممکنہ طور پر جنوری 2020 میں پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے اعلیٰ کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی عراق میں امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے بنایا گیا.

(جاری ہے)

ایف بی آئی نے پورصافی کا ”انتہائی مطلوب“ پوسٹر بھی جاری کردیا ہے جبکہ تہران نے امریکی کارروائی کی مذمت کی ہے ایرانی محکمہ خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ ایران ان مضحکہ خیز اور بے بنیاد الزامات کے بہانے ایرانی شہریوں کے خلاف کسی بھی کارروائی کے خلاف سختی سے خبردار کرتا ہے امریکی محکمہ انصاف کے مطابق پورصافی القدس فورس کا حصہ ہیں امریکی عدالتی دستاویز کے مطابق پورصافی نے اکتوبر میں ایران میں ہی کام کرتے ہوئے امریکہ میں ایک نامعلوم شخص سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ بولٹن کی تصاویر چاہتے ہیں اس شخص نے پورصافی کا رابطہ کسی اور سے کروایا جنہیں پورصافی نے تین لاکھ ڈالر کے عوض بولٹن کو قتل کرنے کی پیشکش کی.

انہوں نے ایک اور ممکنہ ٹارگٹ کی بھی بات کی جس کو مارنے پر قاتل 10 لاکھ ڈالر کی رقم حاصل کرسکتا تھا عدالتی دستاویز میں دوسرے ٹارگٹ کی شناخت نہیں کی گئی ہے مگر امریکی میڈیا کے مطابق وہ سابق وزیر خارجہ اور سی آئی اے ڈائریکٹر مائیک پومپیو تھے عدالتی دستاویز کے مطابق بولٹن کے قتل کے لیے پورصافی جس شخص سے بات کر رہے تھے وہ اصل میں ایف بی آئی کے مخبر تھے.

ایف بی آئی کی جانب سے جمع کروائے گئے ایفی ڈیوٹ میں اس حوالے سے تفصیلات ہیں کہ مخبر کیسے کئی ماہ تک تاخیر کرتے رہے تاکہ تحقیقاتی ادارے پورصافی ان کے ادارے اعلیٰ افسران اور امریکہ میں نیٹ ورک کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکیں پورصافی پر کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کرنے اور بین الاقوامی قتل کے منصوبے میں معاونت فراہم کے الزامات لگائے گئے ہیں جس کی سزا بالترتیب 10 اور 15 سال ہے.

محکمہ انصاف کے مطابق وہ مفرور ہیں اور ممکنہ طور پر ایران میں ہی ہیں ایف بی آئی کے ایفی ڈیوٹ کے مطابق پورصافی نے مخبر کے ساتھ انکرپٹڈ پیغامات میں کہا تھا کہ منصوبے کا تعلق سلیمانی کے قتل کے بدلے سے تھااس کیس کے اعلان کے بعد وائٹ ہاﺅس کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ اگر ایران نے ہمارے کسی شہری پر حملہ کیا بشمول ان کے جو امریکہ کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیںتو اس کے نتائج سنگین ہوں گے جنوری 2020 میں بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بدلے کا تہیہ کیا تھا اور امریکہ نے اس وقت کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو سمیت دیگر اہم موجودہ اور سابق سکیورٹی عہدیداروں کی سکیورٹی میں اضافہ کر رکھا ہے.

بولٹن، پومپیو کی طرح ایران کے سخت ناقد ہیں وہ اپریل 2018 سے ستمبر 2019 تک قومی سلامتی کے مشیر رہے اور 2005 سے 2006 تک اقوام متحدہ میں امریکی سفیر رہے وہ 2015 کے جوہری معاہدے کے بھی خلاف تھے اور ٹرمپ انتظامیہ کے معاہدے سے نکلنے کے یکطرفہ فیصلے کے حامی رہے ہیں. امریکہ کی جانب سے یہ الزام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران ‘یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات جاری ہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکہ کو اس عالمی معاہدے سے نکال کر ایران پر سخت پابندیاں عائد کردی تھیںجس کے بعد ایران نے بھی معاہدے کی خلاف ورزی شروع کر دی تھی 2015 کے معاہدے میں واپسی کے لیے مذاکرات ویانا میں جاری ہیں لیکن واشنگٹن کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے پر تہران اور واشنگٹن کے درمیان بحث اس میں خلل ڈال رہی ہے.