جولائی میں پاکستان بھر میں 133 خواتین کو اغوا کیا گیا، مزید 133 کو جسمانی طور پر ہراساں کیا گیا

و جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ،بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 108 واقعات میڈیا میں رپورٹ ہوئے، ایس ایس ڈی او کی رپورٹ

جمعرات 11 اگست 2022 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2022ء) سسٹین ایبل سوشل ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈ ی او)اور سینٹر فار ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن (سی آر ڈی سی )کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جولائی 2022 میںمیڈیا میں خواتین کا اغوا، خواتین پر جسمانی حملہ اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے۔ مسلسل تیسرے مہینے، خواتین کے اغوا کے واقعات میڈیا میں سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے، جن کی کل تعداد 133 تھی۔

ان میں سے 93 کیسز صرف صوبہ پنجاب سے رپورٹ ہوئے۔ دوسرے صوبوں پر نظر ڈالیں تو سندھ سے 20 کیسز رپورٹ ہوئے اس کے بعد اسلام آباد سے 15جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بالترتیب 3 اور 2 کیسز رپورٹ ہوئے۔اسی طرح خواتین پر جسمانی تشدد کے 133 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں گزشتہ ماہ کی نسبت اضافہ دیکھنے میں آیا۔

(جاری ہے)

ان میں سے زیادہ تر کیسز صوبہ پنجاب سے تھے، جن کی تعداد77 تھی، اس کے بعد سندھ میں 34 ، کے پی سے 16، اسلام آباد سے 6 جبکہ بلوچستان سے کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

صوبہ پنجاب میں گھریلو تشدد کے 58 واقعات رپورٹ ہوئے جو تمام صوبوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ صوبہ سندھ میں 17 اورخیبر پختونخوا ہ میں 15 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اسلام آباد میں 4 اور بلوچستان میں گھریلو تشدد کے صفر کیس رپورٹ ہوئے۔ اس طرح جولائی میں مجموعی طور پر 94 کیسز سامنے آئے، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں قدرے کم ہیں۔میڈیا میں اس ماہ ریپ کی85 واقعات کے بارے میں لکھا گیا جو کہ گزشتہ ماہ سے قدرے کم ہے ۔

صوبہ پنجاب میں ایک بار پھر ریپ کے سب سے زیادہ47 کیسز رپورٹ ہوئیاس کے بعد سندھ میں 16 ، خیبر پختونخواہ سے 11، اسلام آباد سے 10 اور بلوچستان سے صرف ایک کیس سامنے آیا۔غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں مجموعی طور پر 7 خواتین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ سندھ میں 4 اور پنجاب میں 3 واقعات سامنے آئے۔ اسی طرح ملک میں کام کی جگہ پر ہراسانی کے بھی 7 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں پنجاب سے 5اور 2 سندھ سے ہیں۔

بچوں کے خلاف تشدد کے تمام اشاریوں میں، سب سے زیادہ پھیلاؤ بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کا تھا، جہاں ملک بھر میں کل 108 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں پنجاب 42 کیسز کے ساتھ سرفہرست، اس کے بعد کے پی میں 32 اور سندھ میں 21 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسلام آباد سے 10 اور بلوچستان سے سب سے کم تعدد 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔جولائی کے مہینے میں پاکستان بھر سے 82 بچے اغوا ہوئے، جن میں سے 30 پنجاب، 27 کے پی، 13 سندھ، 8 اسلام آباد اور 4 بلوچستان سے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بھر میں 37 بچوں کو جسمانی زیادتی کابھی نشانہ بنایا گیا، سندھ میں 14، کے پی میں 11، پنجاب میں 10، اسلام آباد میں 2 اور بلوچستان میں صفرواقعات سامنے آئے۔ جولائی میں ملک بھر میں 22 بچوں کو قتل کیا گیا، جن میں سے تقریباً نصف پنجاب میں (10)، سندھ میں 5، کے پی میں 3، اور بلوچستان اور اسلام آباد میں 2-2 بچے قتل ہوئے۔

اس کے علاوہ ملک میں چائلڈ لیبر کے 9 اور بچوں کی شادی کے 6 کیسزمیڈیا میں رپورٹ کیے گیے۔ چائلڈ لیبر کے سوائے ایک کے باقی تمام کیسز پنجاب سے رپورٹ ہوئے (8)جبکہ ایک کیس کے پی میں سامنے آیا۔ جبکہ بچوں کی شادی کے کیسز سندھ اور پنجاب میں یکساں طور پر تقسیم تھے۔ دوسری طرف، جولائی 2022 میں مرکزی دھارے کے اخبارات میں بچوں کی سمگلنگ یا بچوں کے خلاف نفسیاتی حملے کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

سید کوثر عباس، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ایس ڈی او نے کہا، "اس ڈیٹا کو باقاعدگی سے شائع کرنے کا مقصد خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد میں تیزی سے اضافے کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ ان میں سے کچھ اشارے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ڈیٹا متعلقہ حکام کے لیے کارروائی کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ایس ایس ڈی او اور سی آر ڈی سی نے خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے 14 اشاریوں کے خلاف تیرہ مرکزی دھارے کے اخبارات کی روزانہ ٹریکنگ کی۔

اخبارات کے انتخاب کا معیار پاکستان میں سب سے مشہور، قابل رسائی اور سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اخبارات ہونے پر مبنی تھا۔ یہ ڈیٹا ہر ماہ ان کی سرکاری ویب سائٹس پر شائع ہوتا ہے، جب کہ دونوں ادارے سالانہ ایک جامع رپورٹ بھی شائع کرتے ہیں۔