پی ڈی ایم اے 4 جون سے بارشوں کی پہلی اور دوسری لہر کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ شائع کر رہا ہے

جمعرات 11 اگست 2022 22:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اگست2022ء) پی ڈی ایم اے، ڈی ایس آر 4 جون 2022 سے بارشوں کی پہلی اور دوسری لہر کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں روزانہ کی بنیاد پر شائع کر رہا ہے۔ڈی ایس آر حالیہ مون سون بارشوں اور اچانک سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اور ریلیف سرگرمیوں پر مشتمل ایک جامع رپورٹ ہوتا ہے۔ مون سون کی بارشوں کے باعث 8 اگست 2022 ء تک 176 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں 77 مرد ، 44 خواتین جبکہ 55بچے شامل ہیں۔

حکومت بلوچستان 176 میں سے 90 خاندانوں کو اس حوالے سے ایک ملین روپے معاوضہ پی ڈی ایم اے اور ڈی ڈی ایم کی توسط سے متاثرہ خاندانوں کو ادا کر چکی ہے جبکہ باقی 86 شہداءکے کیسوں پر عملدرآمد جاری ہے جو کہ پہلی ہی فرصت میں جاری کیے جائینگے۔ بولان،کوہلو، کوئٹہ، کیچ، ژوب، دکی،خضدار، مستونگ، ہرنائی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، سبی،جھل مگسی، لسبیلہ، نوشکی،قلات، لورالائی، جعفر آ با د اور چاغی کے اضلاع میں واقعات ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبے کے 34 اضلاع میں سے 31 اضلاع متاثر ہوئے جبکہ ان میں 9 اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں اور اگر تحصیل کی سطح پر دیکھا جائے تو صوبے کی 95 تحصیلوں میں سے 17 تحصیلیں شدید متاثر ہو ئی ہیں۔9 شدید متاثرہ اضلاع میں پی ڈی ایم اے،یو این، او سی ایچ اے کی معاونت سے فوری ضرورت پر مبنی ملٹی سیکٹر پر عمل پیرا ہے۔ اس حوالے سے تمام ڈپٹی کمشنر کے ماتحت تمام ڈی ڈی ایم اے کو فوری بحالی کے لیے نقصا نا ت سے متعلق جامع رپورٹ تیار کرنے تاکید کی گئی ہے ، عبوری اقدام کے طور پر ریلیف کی غرض سے فیلڈ میں موجود پاک فوج کے جوانوں نے نقصانات سے متعلق فوری ڈیٹا فراہم کر دی ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق حالیہ مون سو ن بار شو ں کے باعث 75 افراد زخمی ہوئے ہیں۔18087گھر مکمل طور پر یا جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں جن میں مال مویشی، کھڑی فصلیں اور ٹیوب ویل بھی شامل ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں 24سے 48 گھنٹوں میں بجلی اور سیلولر نیٹ ور ک جیسی دیگر ضروریات زندگی بحال کر دی گئی ہیں۔ غیر معمولی بارشوں سے ڈیموں اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے جبکہ آمدورفت ڈائیورشن کے ذریعہ بحال کر دیا گیا ہے۔

انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں کچھ وقت درکار ہوگا۔ اس کے علا وہ پی ڈ ی ایم اے، پاک فوج این ڈی ایم اے اور غیر سرکاری تنظیموں کی معاونت سے 84458 نان فوڈ آئٹمز متاثرین کو فراہم کر چکی ہےجن میں ٹینٹ، ترپال، مچھردانی،کمبل، لحاف کچن سیٹ، واٹر کولر، گیس سلنڈر ، چا ر پائیاں، پلاسٹک میٹ سونے کیلئے چٹائیاں شامل ہیں۔ فوڈ پیکجز کے کیٹس، حفظان صحت کے کیٹس، سولر لائٹس، پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ٹینک اور جیریکن وغیرہ شامل ہیں ۔

امدادی سامان کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کے لیے حکومت بلو چستان نے پاک فوج کے اشتراک سے ایک طریقہ کار وضع کیا ہے۔بیماریوں کے پھیلنے کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں 463 فری میڈیکل کیمپ وقتاً فوقتاً لگائے گئے جہاں 95468 مریضوں کو علاج ومعالجہ کے سولہات فراہم کیے گئے۔ زیادہ تر متا ثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

اسی طرح پروبونوویٹری کلینک کسانوں اور چرواہوں کی دیکھ بھال کے لیے قائم کیے گئے ہیں وزیراعظم پاکستان، وزیر اعلی بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان، سینئر آرمی، نیو ی ،ائیر فورس، ایف سی حکام، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور دیگر حکام متاثرہ اضلاع کا دورہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے تعزیت، گہرے دکھ کا اظہار کرنے کے علاوہ صورتحال کی سنگینی کا تجزیہ بھی کیا ہے۔ این ڈی ایم اے، پاک فوج، نیوی، ائیر فو ر س،ایف سی اور غیر سرکاری تنظیموں پر مشتمل افراد ریلیف سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لیں رہے ہیں کسی لیے حکومت بلوچستان اور پی ڈی ایم اے ان تما اداروں اور حصہ لینے والے افراد کا مشکور ہے۔