وفاقی حکومت نے شمالی وزیرستان میں امن و امان کی صورتحال کے خلاف شہریوں کے احتجاج پر فریقین سے مذاکرات کے لیے 16رکنی جرگہ تشکیل دیدیا

شہباز شریف نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی سے ملاقات میں پارلیمانی پارٹیوں کے راہنماﺅں پر مشتمل جرگے کی باضابطہ منظوری دے دی.وزارت دفاع کا ٹوٹیفکیشن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 اگست 2022 22:30

وفاقی حکومت نے شمالی وزیرستان میں امن و امان کی صورتحال کے خلاف شہریوں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2022 ) وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقوں میران شاہ اور میر علی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے خلاف مقامی شہریوں کے احتجاج کے بعد تمام فریقین سے مذاکرات کے لیے 16رکنی جرگہ تشکیل دے دیا ہے. وزارت دفاع کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی سے ملاقات میں پارلیمانی پارٹیوں کے راہنماﺅں پر مشتمل جرگے کی باضابطہ منظوری دے دی وفاقی حکومت کی طرف سے تشکیل دیے جرگے میں خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہوگی.

(جاری ہے)

حکومتی کی جانب سے تشکیل دیے گئے جرگے کا پہلا اجلاس12 اگست کو درانی ہاﺅس بنوں میں ہوگا اور اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے تمام پارلیمانی راہنماﺅں کو باضابطہ طور پر خطوط بھی لکھ دیے ہیں. وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی سے مشاورت کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) اور دیگر پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل ایک جرگہ تشکیل دیا ہے.

جرگہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقوں میران شاہ، میر علی اور سابق فاٹا کے مختلف اضلاع میں امن و امان کی خراب ہوتی صورت حال پر احتجاج کرنے والے علاقہ مکینوں کے نمائندگان سے بات چیت کرے گا اور میر علی میں احتجاج کے باعث بند سڑکیں کھول دی جائیں گی اور دھرنا بھی ختم کروایا جائے گا. جرگے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے علاوہ حکومتی اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (ایم ڈی ایم) کے علاوہ جماعت اسلامی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے نوٹیفکیشن کے مطابق 16 رکنی جرگے میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما اکرم خان درانی ،مولانا عطا الرحمان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیر مقام اور مرتضیٰ جاوید عباسی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ایمل ولی خان، پاکستان پیپلزپارٹی کے نجم الدین خان اور فیصل کریم کنڈی بھی شامل ہیں.

اس کے علاوہ جرگے میں قومی وطن پارٹی کے سکندر خان شیر پاﺅ، این ڈی ایم کے رہنما عبد اللہ ننگیال، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے حیدر خان ایڈووکیٹ، نیشنل پارٹی بزنجو گروپ کے مختار باچا، جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے فیاض خان، جعمیت اہل حدیث ساجد میر گروپ کے ذاکر شاہ، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مولانا عطا الحق درویش، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد اور پروفیسر محمد ابراہیم خان شامل ہیں.

شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں لاقانونیت اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مقامی لوگوں کی جانب سے 25 دن سے زائد عرصے سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور وہ علاقے میں امن و امان کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان نے 3 اگست کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضلع میں ٹارگٹ کلنگ کے تقریباً 63 واقعات سامنے آئے ہیں جن میں سے زیادہ تر میر علی کے علاقے میں پیش آئے.