تین سو افغان شہری خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان سے اسپین پہنچ گئے

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 11 اگست 2022 23:40

تین سو افغان شہری خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان سے اسپین پہنچ گئے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اگست 2022ء) میڈرڈ سے جمعرات گیارہ اگست کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ماضی میں ہسپانوی حکومت کے لیے کام کرنے والے ان افغان شہریوں سے وعدہ کیا گیا تھا کہ میڈرڈ حکومت ان کو ہندوکش کی اس ریاست سے نکال کر ان کے اسپین میں قیام اور رہائش کے انتظامات کرے گی۔ یہ وعدہ افغانستان سے غیر ملکی فوجی دستوں کے انخلا اور ان افغان باشندوں اور ان کے اہل خانہ کو طالبان کی وجہ سے لاحق خطرات کے پیش نظر کیا گیا تھا۔

اصلاحات کیسی اور کتنی؟ ایک سال بعد بھی طالبان تقسیم کا شکار

یہ سینکڑوں افغان شہری پاکستان میں مقیم تھے اور ان کی اسلام آباد سے میڈرڈ منتقلی ایک اسے وقت پر عمل میں آئی ہے، جب کابل میں طالبان کے دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کو چند ہی روز میں ٹھیک ایک سال ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

اسپین میں ان افغان باشندوں کا سماجی انضمام

ان 300 کے قریب افغان شہریوں اور ان کے اہل خانہ کو لے کر ایک خصوصی ہوائی جہاز اسلام آباد سے پرواز کے بعد بدھ دس اگست کو رات گئے میڈرڈ کے ایک فضائی اڈے پر اترا۔

ایئر بیس پر ان افغان شہریوں کا استقبال ہسپانوی وزیر خارجہ خوزے مانوئل الباریس نے کیا۔

اس موقع پر تورےخون دے آردوز ایئر بیس پر وزیر خارجہ الباریس نے صحافیوں کو بتایا کہ موجودہ حالات میں ان افغان باشندوں کی مستقبل قریب میں وطن واپسی انتہائی مشکل ہو گی، ''اس لیے ہسپانوی حکومت ان کے ملکی معاشرے میں جلد از جلد انضمام کی پوری کوشش کرے گی۔

‘‘

افغانستان سے ہسپانوی دستوں کا انخلا

اگست 2021ء میں کئی دیگر مغربی ممالک کی طرح اسپین نے بھی بہت جلدی میں اپنے باقی ماندہ فوجی واپس بلا لیے تھے۔ تب ایسا اس لیے کیا گیا تھا کہ طالبان تقریباﹰ پورے ملک میں عسکری کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے تیزی سے دارالحکومت کابل کی طرف بڑھ رہے تھے۔

اس وقت دوسرے مغربی ممالک کی طرح اسپین نے بھی یہ کوشش کی تھی کہ افغانستان میں اس کے فوجی دستوں اور سفارت کاروں کی مدد کرنے والے تمام مقامی معاون کارکنوں کو وہاں سے نکال لیا جائے۔

ایسا مگر بحرانی حالات میں وقت کی کمی کے باعث ممکن نہیں ہو سکا تھا۔

یونانی جزیرے کے قریب تارکین وطن سے بھری کشتی سمندر میں ڈوب گئی

اب جو سینکڑوں افغان شہری اسپین پہنچائے گئے ہیں، وہ کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں مقیم تھے اور اب بالآخر اپنی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ برس اگست کے وسط تک اسپین افغانستان سے ایسے دو ہزار سے زائد مقامی باشندوں کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب رہا تھا۔

افغانستان میں ہسپانوی فوجی مشن

گزشتہ برس اگست میں جب افغان طالبان کابل پر قابض ہو گئے تھے اور کابل کا ہوائی اڈہ وہاں موجود امریکی فوجیوں کی حفاظت میں تھا، تو ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے واضح کر دیا تھا کہ میڈرڈ حکومت ایسے افغان شہریوں کو نظر انداز نہیں کرے گی، جو تب تک اپنے ملک میں تھے مگر وہاں سے بیرون ملک جانے کے خواہش مند تھے یا پہلے ہی افغانستان سے نکل کر پاکستان، ایران یا ترکی پہنچ چکے تھے۔

افغانستان سے جرمنی کے لیے انخلا میں طالبان کی رخنہ اندازی، رپورٹ

گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد خصوصی پروازوں کے ذریعے ایسے سینکڑوں افغان باشندوں اور ان کے اہل خانہ کو پاکستان، ایران یا ترکی سے اسپین پہنچایا جا چکا ہے۔

اسپین نے نیٹو کی قیادت میں افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کی 20 سال سے بھی طویل مدت کے دوران وہاں اپنے تقریباﹰ 27 ہزار فوجی تعینات کر رکھے تھے۔ اس پورے عرصے میں افغانستان میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اسپین کے 102 فوجی مارے بھی گئے تھے۔

م م / ع ت (اے ایف پی، اے پی)