بھارتی شہری نے ریلوے سے22 سال کی طویل قانونی جنگ کے بعد 20روپے کا مقدمہ جیت لیا

1999میں شروع ہونے والا مقدمہ بھارتی سپریم کورٹ تک گیا جس کے بعد صارف عدالت نے ریلولے کے خلاف فیصلہ سنادیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 12 اگست 2022 12:56

بھارتی شہری نے ریلوے سے22 سال کی طویل قانونی جنگ کے بعد 20روپے کا مقدمہ ..
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2022 ) بھارتی شہری اور وکیل نے ریلوے کے خلاف ایک ایسا مقدمہ جیت لیا ہے جس کا آغاز 22 سال قبل اس وجہ سے ہوا کہ ان سے کرائے کی مد میں ٹکٹ کے 20 روپے اضافی وصول کیے گئے تھے. تنگناتھ چترویدی جو پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں، سے 1999 میں دو ٹکٹوں کے لیے 20 روپے اضافی وصول کیے گئے تھے یہ واقعہ انڈیا کی شمالی ریاست اتر پردیش میں متھورا ریلوے سٹیشن پر پیش آیا تھا گذشتہ ہفتے ایک مقامی کنزیومر عدالت نے تنگناتھ چترویدی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے انڈین ریلوے کو حکم دیا کہ ان کو 20 روپے سود سمیت واپس ادا کیے جائیں.

(جاری ہے)

66 سالہ تنگناتھ چترویدی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کیس کے سلسلے میں 100 سے زیادہ پیشیاں بھگتی ہیں انہوں نے کہا کہ لیکن اس توانائی اور وقت کی کوئی قیمت نہیں جو میں نے یہ کیس لڑنے میں صرف کی انڈیا میں کنزیومر کورٹس خدمات کے معاملے میں صارفین کی شکایات کو سنتی ہیں لیکن ان پر کیسز کا بہت بوجھ ہوتا ہے جس کی وجہ سے اکثر عام نوعیت کے مقدمات کا فیصلہ کرنے میں بھی برسوں لگ جاتے ہیں.

اتر پردیش کے رہائشی تنگناتھ چترویدی 1999 میں متھورا سے مراد آباد تک کا سفر کر رہے تھے جب انہوں نے ایک ٹکٹ بکنگ کلرک سے دو ٹکٹ خریدے اس ٹکٹ کی قیمت 35 روپے تھی انہوں نے کلرک کو 100 روپے تھمائے جس نے ان کو صرف 10روپے واپس کیے یعنی 70 روپے کی جگہ 90 روپے کی کٹوتی کی تنگناتھ چترویدی نے جب کلرک کو بتایا کہ اس نے زیادہ پیسے کاٹے ہیں تب بھی ان کو ری فنڈ نہیں دیا گیا انہوں نے ارادہ کیا کہ کہ وہ نارتھ ایسٹ ریلوے (گورکھ پور) اور بکنگ کلرک کے خلاف متھورا کی صارف عدالت میں مقدمہ کریں گے وہ کہتے ہیں کہ ان کو اس کیس میں کئی سال اس لیے لگے کیوں کہ انڈیا میں عدالتی نظام بہت سست رفتاری سے کام کرتا ہے.

ان کا کہنا ہے کہ ریلوے نے بہت کوشش کی کہ کیس خارج ہو جائے اور یہ کہا کہ ریلوے کے خلاف شکایت ریلوے ٹریبونل میں کی جاتی ہے صارف عدالت نہیں سن سکتی انڈیا میں ریلوے ٹریبونل ایک نیم عدالتی نظام ہے جو ٹرین کے سفر سے متعلق معاملات دیکھتا ہے چترویدی کہتے ہیں کہ ہم نے 2021 کے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے سے ثابت کیا کہ یہ معاملہ صارف عدالت میں سنا جا سکتا ہے.

انہوں نے بتایا کہ اکثر مقدمے کی سماعت اس لیے تاخیر کا شکار ہو جاتی تھی کیوں کہ جج چھٹی پر ہوتے تھے اس طویل قانونی جنگ کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ ریلوے ان کو 15000 روپے جرمانہ ادا کرے عدالت نے ساتھ یہ حکم بھی سنایا کہ ریلوے چترویدی سے لیے جانے والے اضافی 20 روپے ان کو سالانہ 12 فیصد سود سمیت واپس کرے. عدالتی حکم کے مطابق اگر یہ جرمانہ 30 دن کے اندر ادا نہیں کیا گیا تو سود کا ریٹ 15 فیصد کر دیا جائے گا چترویدی کہتے ہیں کہ ان کو جو معاوضہ دیا جا رہا ہے وہ نہایت معمولی ہے اور یہ اس ذہنی تکلیف کا ازالہ نہیں کر سکتا جس کا سامنا ان کو اس کیس کی وجہ سے کرنا پڑا ان کے خاندان نے بہت کوشش کی کہ وہ اس مقدمے کو چھوڑ دیں جو ان کے مطابق وقت کا ضیاع تھا، لیکن چترویدی یہ کیس لڑتے رہے.

وہ کہتے ہیں کہ پیسے کی بات نہیں ہے یہ انصاف کی لڑائی تھی، کرپشن کے خلاف لڑائی تھی، اس چیز کی کوئی قیمت نہیں ہوتی اور کیوں کہ میں خود بھِی ایڈووکیٹ ہوں، مجھے کسی وکیل کو پیسے نہیں دینے تھے یا عدالت تک سفر کرنے کا الگ سے کوئی خرچہ نہیں تھا ان خرچوں سے یہ معاملہ مہنگا ہو جاتاان کا ماننا ہے کہ کسی فرد کا کوئی بھی عہدہ کیوں نہ ہو اگر عام لوگ ان سے سوال کرنے کے لیے تیار ہیں تو کوئی بھی غلط کام کر کے بچ نہیں سکتا ان کا کہنا ہے کہ ان کو یقین ہے کہ یہ مقدمہ دوسروں کے لیے ایک مثال بنے گا کہ اگر لڑائی مشکل بھی ہو تو ہمت ہارنے کی ضرورت نہیں.