ڈائمند جوبلی کے موقع پر قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ خواتین کے کنونشن میں متفقہ قرارداد کی منظوری

جمعہ 12 اگست 2022 16:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2022ء) ڈائمند جوبلی کے موقع پر قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ خواتین کے کنونشن میں ایک متفقہ قرارداد کی منظوری دی گئی ہے جس میں تحریک پاکستان میں نمایاں کردار ادا کرنے والی خواتین کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ رکن قومی اسمبلی وجہیہ اکرم نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ارکان پارلیمنٹ کے گروپ ویمن کاکس اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین کا یہ کنونشن قرار دیتا ہے کہ پاکستان کی جدوجہد آزادی میں خواتین کا کردار نمایاں رہا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا آئین جو قرآن و سنت کو حکمرانی کا بنیادی ماخذ تصور کرتا ہے، ہمارا آئین خواتین کو مکمل حقوق فراہم کرتا ہے اور ان کے خلاف ہر قسم کے امتیازی برتائو کو مسترد کرتا ہے۔

(جاری ہے)

آئین کے آرٹیکل 25، 34، 35 اور 37 زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی بھرپور شرکت کو یقینی بنانے کی تاکید کرتے ہیں۔ یہ ایوان خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے حکومت پر عالمی کنونشنز اور قومی پالیسی 2002ء کے مطابق عملدرآمد کرنے پر زور دیتا ہے۔

یہ ایوان پاکستان کی تمام خواتین رہنمائوں بالخصوص محترمہ فاطمہ جناح، بیگم راعنا لیاقت علی خان اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی عوامی اور سیاسی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حالیہ گلوبل صنفی عدم مساوات رپورٹ میں پاکستان 146 ممالک کی فہرست میں سے 145 ویں نمبر پر ہے۔ اس رپورٹ میں صحت، تعلیم، معاشی شراکت، سیاسی طور پر خواتین کو بااختیار بنانے کے چار شعبوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

یہ ایوان اس بات پر زور دیتا ہے کہ صحت، تعلیم، معیشت اور سیاست میں خواتین کی مردوں کے شانہ بشانہ شمولیت اور نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔ ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر یہ کنونشن عزم کرتا ہے کہ آئین میں درج خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور اس بات کا بھی عہد کرتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں خواتین کو اپنے اپنے پارٹی منشور میں مرکزی اہمیت دیں تاکہ خواتین کو سماجی، سیاسی اور اقتصادی طور پر بااختیار بنایا جا سکے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے سماجی، معاشی اور سیاسی امتیازات کا خاتمہ کیا جائے اور اس ضمن میں مناسب قانون سازی عمل میں لائی جائے، لڑکیوں کی تعلیم کے مواقعوں کے فروغ کو یقینی بنایا جائے۔