جمعیت اتحاد العلماء ضلع شرقی کے صدر مولانا حافظ خالد مسعود کی یاد میں قباء آڈیٹوریم میں تعزیتی ریفرنس

حافظ خالد مسعود نے اپنی زندگی دین کے راستے میں وقف کردی تھی ،ْجمعیت اتحاد العلماء مرحوم کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،مولانا مفتی علی زمان کشمیری ،مولانا عبدالوحید ودیگر نے بھی خطاب کیا

جمعہ 12 اگست 2022 23:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2022ء) جمعیت اتحاد العلماء ضلع شرقی کے صدر مولانا حافظ خالد مسعود کی یاد میں قباء آڈیٹوریم میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا ، ریفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے خصوصی خطاب کیاجب کہ جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے صدر مولانا مفتی علی زمان کشمیری نے ریفرنس کی صدارت کی ۔

ریفرنس سے جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبدالوحید ،مولانا ضیاء الرحمن فاروقی، مولانا آفتاب احمد ملک، مولانا یامین منصوری، مولانا نسیم احمد اور مولانا حبیب احمد حنفی ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے حافظ خالد مسعود مرحوم و مغفور کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں حافظ خالد مسعود صاحب مرحوم کے لیے اتنا کہوں گا کہ رکے تو چاند چلے تو ہواؤں جیسا تھا ،وہ شخص دھوپ میں دیکھو تو چھاؤں جیسا تھا ۔

(جاری ہے)

دنیا فانی ہے یہاں سے ہر ایک کوچلے جانا ہے لیکن خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس دین کے راستے میں اپنی جان دیں۔مولانا علی زمان کشمیری نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مرحوم کو بہت سی صفات سے نوازا تھا انہوں نے عمر کا بڑا حصہ ابلاغ دین میں صرف کیا اور اقامت دین کے لیے جدو جہد کی بالخصوص اتحاد العلماء کے پلیٹ فارم سے انہوں نے علماء کو متحد کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا۔

مرحوم نے علماء کو اقامت دین کی جدو جہد کے لیے تیار کیا اور ان کی ذہن سازی کی۔ نہایت جانفشانی سے اپنے ضلع میں اتحاد العلماء کا کام کیا۔انہوں نے کہاکہ سود کے خلاف ہم ہر ممکن جدوجہد کریں گے ۔ہم اس محاذ مسلسل ڈٹے رہنے پر فرید پراچہ صاحب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیںکہ انہوں نے پوری پاکستانی ملت کی جانب سے فرض کفایہ ادا کیا۔مولانا عبدالوحید نے اپنے خطاب میں حافظ خالد مسعود مرحوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم نے اپنی زندگی اتحاد و اتفاق کی دعوت کے لیے وقف کردی تھی اور اپنی بیماری میں بھی اس مشن سے غافل نہ ہوئے۔

ہمیشہ ہمیں توجہ دلاتے رہے کہ اپنی دعوت اور تربیت کوکو مزید بہتر بنانا چاہیے ۔ مولانا آفتاب احمد ملک نے کہا کہ حافظ خالد مسعود اللہ کے نیک بندے اور انتہائی مخلص انسان تھے۔ ساتھیوں کے لیے فکر مند رہتے اور تحریک کے لیے ہمہ وقت مصروف عمل رہتے۔ ان کی شخصیت سادگی کا مرقع تھی وی دین اور اقامت دین کے لیے صبح وشام کوشاں رہتے۔مولانا یامین منصوری نے کہاکہ مرحوم 1995 میں مدرسے سے فراغت کے بعد وہ سندھ کے منتظم بنائے گئے اور اس کے بعد ان کے ساتھ بائیس سال کا سفر ذہن پرنقش ہے۔

بہت سے پروگرام کرنے کی ہمت اس لیے بندھ جاتی تھی کہ وہ ہمت بناتے تھے۔ ضلع کی سطح پر انہوں نے بڑی سرگرمیاں کیں اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے اپنی نوجوانی عبادت میں گزاری۔ جمعیت طلبہ عربیہ کے سابق ہونے کے باوجود اس طرح ان کی وابستگی تھی کہ وہ سابق محسوس نہ ہوتے تھے۔ مولانا ضیاء الرحمن فاروقی نے کہاکہ حافظ خالد مسعود نہایت کم گو اورعظیم انسان تھے۔ مولانا فرید احمد نے کہاکہ مرحوم کی جب نظم جمعیت نے ذمہ داری لگائی تو اپنا گھر چھوڑ کر اندرون سندھ شفٹ ہوگئے۔ ان کی زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اللہ ان کواپنی رحمت سے ڈھانپ دے۔