[ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، آرمی، ایف سی اور این جی اوز کا متاثرہ علاقوں میں بحالی کیلئے چوبیس گھنٹے ریلیف آپریشن جاری

( گزشتہ 24گھنٹوں میں پی ڈی ایم اے نے آواران، خضدار اور نوشکی میں 4595نان فوڈ آئٹمز اور 850فوڈ پیکجز تقسیم کئے،بیان

جمعہ 12 اگست 2022 21:30

۷ کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اگست2022ء) پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم ای)کے جاری بیا ن میں کہا گیا ہے کہ این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، آرمی، ایف سی اور این جی اوز کی مسلسل کوششوں سے متاثرہ علاقوں میں خاندانوں/افراد کی بحالی کیلئے چوبیس گھنٹے ریلیف آپریشن جاری ہے۔ گزشتہ 24گھنٹوں میں پی ڈی ایم اے نے آواران، خضدار اور نوشکی میں 4595نان فوڈ آئٹمز اور 850فوڈ پیکجز تقسیم کئے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے جھل مگسی، آواران اور لسبیلہ کے پی ڈی ایم اے کو 30,000لیٹر بوتل پانی بھجوایا گیا ہے۔ ژوب میں 2344مریضوں کے علاج کے لیے 15فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔ مویشیوں کے تحفظ اور علاج کے لیے ژوب میں 8ویٹرنری کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ فوج اور ایف سی 11اگست کو بارش کے باوجود دور دراز کے علاقوں میں 752فوڈ پیکجز کی تقسیم کے لیے پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

پروم، نوکنڈی، مند، میرانی، بالنیگور اور اتھل (فور اور ناکہ گاں)میں 106مریضوں کے علاج کے لیے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران سات مفت میڈیکل کیمپ لگائے گئے۔کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ (KORT)نے 412فوڈ پیکج فراہم کیے اور لسبیلہ میں فری میڈیکل کیمپ لگایا جہاں 773مریضوں کا علاج کیا گیا۔اس کے علاہ انٹرنیشنل قطر چیریٹی آرگنائزیشن نے قلعہ سیف اللہ میں 600فوڈ پیکجز تقسیم کیے۔

شاہد آفریدی ٹرسٹ نے اتھل کی متاثرہ آبادی کے لیے 110خیمے روانہ کیے جو تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ این ڈی ایم اے کی جانب سے 11اگست 22کو روانہ کی گئی نان فوڈ آئٹمز کوئٹہ پہنچ گئی ہیں جن میں 1244کمبل، 2000حفظان صحت کٹس، 3000فرسٹ ایڈ کٹس، 30ڈی واٹرنگ پمپ، 20جنریٹر، 80کیمیکل سپرے مشینیں اور 1000کچن سیٹ شامل ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں آئندہ 24گھنٹوں میں اشیا تقسیم کر دی جائیں گی۔

این جی اوز (ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ ایچ ایچ آر ڈی، برائٹ اسٹار ڈیولپمنٹ سوسائٹی بلوچستان بی ایس ڈی ایس بی، اسلامک ریلیف پاکستان، انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی)نے بھی 2000غیر خوراکی اشیا فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ پی ڈی ایم اے این ڈی ایم اے، آرمی/نیوی/ایئر فورس/ایف سی اور این جی اوز کے ساتھ مل کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عوام کی تکالیف کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہی