&مردان ڈویڑن میں ڈرگ اسٹور پر چھاپوں کا سلسلہ شروع، غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کی برآمد

جمعہ 12 اگست 2022 22:00

؁پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اگست2022ء) مردان ڈویژن کے تحصیل تخت بھائی کے میڈیکل اسٹورز میں نشہ آور ادویات اور انجیکشن کی فروخت کے حوالے سے میڈیا میں رپورٹس پر انتظامیہ کی جانب سے کاروائیوں کے باوجود اس کاروبار میں کمی کی بجائے اضافہ دیکھنے کی مل رہی ہے مردان کی تحصیل تخت بھائی کے مختلف علاقوں میں ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر ڈرگ اسٹور پر چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ان چھاپوں میں غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کی برآمدگی بھی کی گئیں لیکن صورتحال تسلی بخش نہیں، نشہ کے عادی افراد نشہ آور ادویات جو کہ دیگر امراض کیلئے میڈیکل اسٹورز میں فروخت کیلئے رکھے جاتے ہیں انہیں نشہ کیلئے استعمال کرتے ہیں جبکہ اس ضمن میں محکمہ صحت کی جانب سے واضح ہدایات ہیں کہ نشہ آور ادویات کی فرخت کیلئے میڈیکل اسٹورز مالکان خصوصی لائسنس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر کے نسخہ کے بغیر فرخت نہیں کرسکے لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے میدیکل اسٹورز مالکان چند روپوں کیلئے نشہ کے عادی افراد کو بھاری قیمت پر نشہ آور ادویات اور انجکشن فراہم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ صورتحال صرف تخت بھائی تک محدود نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ بن چکا ہے۔ شہری علاقوں کے بازار اور گلیاں نشہ کے عادی افراد سے بھر پڑی ہیں ان افراد کی بحالی کیلئے مراکز ہیں لیکن انہیں وہاں تک رسائی نہیں کیونکہ بعض خاندان منشیات کے عادی افراد کوان بحالی سنٹر تک پہنچاتے نہیں یا پھر خود کو ان لوگوں سے دور رہنے کے علاوہ علاج معالجے کو برداشت نہیں کرسکتے۔

مشاہدے میں یہ عام ہے کہ بحالی سنٹروں سے یہ افراد نکلنے کے بعد دوبارہ اس لعنت سے دوچار ہوتے ہیں ہیروئن کے بعد اب نوجوان نسل آئس کی طرف تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات کا کھلے عام استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ سے ہمارے آئندہ کی نسلیں تباہی کی طرف جارہے ہیں اس لئے حکومت کو منشیات فروشوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کرنا ہوگا۔

اس کیلئے پولیس کو ٹاسک حوالے کرنا ہوگا کہ جس تھانے کی حدود میں نشی اور منشیات فروشوں کی اماجگاہ پایا جائے اس تھانے کے ایس ایچ او کو مورد الزاج ٹھہرانا ہوگا کیونکہ ہمارے علاقوں میں پولیس کے بغیر کوئی شخص اس طرح کے گھنائونی حرکت نہیں کرسکتا۔ ہمارے تھانوں کے بارے میں یہ بات عام ہے کہ تھانوں میں ایس ایچ اوز کی تعیناتی کیلئے بولیاں لگتی ہیں اور اگر کوئی بولی دیکر ایس ایچ او بنتا ہے تو پھر وہ اپنی دی ہوئی قیمت وصول کسی طور بھی کرے گا اس لئے پولیس کو آزاد کرنے کے بارے میں سیاسی بیانات دینے کی بجائے انہیں ان کے فرائض کی ادائیگی پر مجبور کرکے ملک کے نوجوانوں کو اس لعنت سے بچاسکتے ہیں