بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نشاندہی پر ملتوی کردیا گیا

اجلاس میں مسلم باغ کو ضلع کا درجہ دینے کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی گئی

جمعہ 12 اگست 2022 22:35

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2022ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نشاندہی پر ملتوی کردیا گیا۔ اجلاس میں مسلم باغ کو ضلع کا درجہ دینے کے حوالے سے قرارداد منظور کرلی گئی۔خاران میں امن وامان اور فوت شدہ سرکاری ملازمین کے لواحقین کو نوکری دینے کے حوالے سے پیش کئے گئے توجہ دلاو نوٹسز حکومتی یقین دھانی پر نمٹا دئیے۔

جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار موسیٰ خیل کے زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے ایوان میں توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کرواتا ہوں کہ مورخہ 2اگست 2022کی صبح دو بجے ضلع خاران میں حاجی ثناء اللہ شاہوانی کے گھر پر چھاپہ اور اسکے نتیجے میں دو معصوم نوجوانوں کی شہادت اور ایک بیٹے کو لاپتہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں۔

(جاری ہے)

دریں اثناء گزشتہ دو مہینوں سے بلوچستان سمیت خاران میں امن و امان کی صورتحال کو دانستہ طور پر خراب بے گناہ افراد کے قتل اور روک تھام کی بابت اب تک حکومت نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہاکہ خاران میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق سی ٹی ڈی سے رپورٹ طلب کرکے رپورٹ معزز رکن کوفراہم کردی ہے۔

انہوں نے کہاکہ فاضل رکن کا بیان اسکے برعکس ہے معزز رکن نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ،جسکا اختیار میرے پاس نہیں بلکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس ہے ۔رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے رابطہ کیا ہے ،وزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کیلئیجوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ جلد از جلد جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حاجی ثناء اللہ شاہوانی کے بیٹے جو لاپتہ ہے اسے منظر عام پر لایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات کی تھام کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام ناگزیر ہے تاکہ لوگوں کے خدشات دور کرنے کیلئیجوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے ایوان میں نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیربرائے محکمہ ایس اینڈ جے اے ڈی کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ عدالت عالیہ بلوچستان میں 31مارچ 2021کو دوران سروس فوت شدہ سرکاری ملازمین کے لواحقین کو سرکاری نوکری یا کوٹے پر فوری عملدرآمد کرانے کے بابت قانون سازی کرنے کی ہدایت کی تھی ،مگر افسوس کے اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال حکومت کی جانب سے اس پر عملدرآمد نہیں ہوا ،جبکہ باقی صوبوں میں دوران سروس فوت شدہ سرکاری ملازمین کے لئے باقاعدہ کوٹہ مختص کیا گیا ہے ،جس سے فوت شدہ سرکاری ملازمین کے لواحقین مستفید ہورہے ہیں ،لہذا حکومت بلوچستان اس بابت معزز عدالت عالیہ بلوچستان کی ہدایت کی روشنی میں اب تک اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیل فراہم کرے۔

انہوںنے اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ اس سلسلے میں رولنگ دے کہ حکومت ایک ماہ کے اندر اندر عدالت عالیہ کے فیصلے پر درآمد کرتے ہوئے قانون سازی کرے تاکہ لواحقین جو دربدر پھر رہے ہیں انکی داد رسی ہوسکے۔ صوبائی وزیر صحت احسان شاہ نے کہا کہ اس سلسلے میں قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ بلوچستان حکومت جلد از جلد اسکے لئے قانون سازی کرے ۔

انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ چیف سیکرٹری کو مراسلہ ارسال کرے کہ وہ جلد از جلد اس حوالے سے قانون سازی کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ سے استفسار کیا کہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ہسپتال کی ویڈیو کے حوالے سے اب تک ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ ایوان میں پیش کرے ۔

جس پر صوبائی وزیر سید احسان شاہ نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ انتہائی شرمناک ویڈیو دو ماہ پہلے برازیل کے کسی ہسپتال میں بنائی گئی اور اسے کوئٹہ کے ایک نجی ہسپتال سے منسلک کیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت نے چیف سیکرٹری سے ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کرانے کی ہدایت کی ہے تاکہ اس شخص تک پہنچا جائے ،جس نے اس ویڈیو کو نجی ہسپتال سے منسلک کیا ۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ بھی ایف آئی اے کو تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنے ہدایت کرے تاکہ اسکی مکمل رپورٹ فراہم کی جاسکے۔ اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی شاہینہ کاکڑ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ ہے کہ تحصیل مسلم باغ جو کہ ایک کثیر آبادی پر مشتمل علاقہ ہے اور اس وقت اسکی آبادی تقریباً 180000نفوس پر مشتمل ہے تحصیل مسلم باغ دو سب تحصیلوں لوئی بند اور کان مہترزئی پر مشتمل ہے اور اسکا آخری بارڈر ضلع پشین سے ملتا ہے چونکہ تحصیل مسلم باغ دور دراز پہاڑیوں پر مشتمل ہے اور لوگوں کو اپنے روز مرہ کے کاموں کے سلسلے میں قلعہ سیف اللہ جانے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے ،لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ علاقے کے لوگوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے تحصیل مسلم باغ کو ضلع کا درجہ دینے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہوسکے۔

قرار کے موضع پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی شاہینہ کاکڑ نے کہا کہ مسلم باغ ایک بڑی آبادی پر مشتمل ایک پرانی تحصیل ہے ،حکومت اسکو ضلع کا درجہ دینے کے لئے اقدامات کو یقینی بنائے۔ صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے شاہینہ کاکڑ کی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم باغ ایک بہت بڑی آبادی پر مشتمل تحصیل ہے ،جسکو ضلع بنایا جائے ساتھ میں بلوچستان میں آبادی کی بنیاد پر مزید نئے ضلعے بنائے جائیں ،نئے اضلاع بننے سے این ایف سی میں بلوچستان کے شیئرز میں اضافہ ہوگا حکومت کو نئے اضلاع بنانے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم باغ ایک وسیع و عریض تحصیل ہے جسکی آبادی 180000نفوس پر مشمتل ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر مسلم باغ کو ضلعے کا درجہ دے ساتھ ہی اسکو صوبائی اسمبلی کی الگ نشست دی جائے۔ بی اے پی کے رکن اسمبلی میر ظہور بلیدی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ نئے اضلاع بنائے جائیں مکران میں بھی تین مزید نئے اضلاع بنانے کی گنجائش موجود ہے ،تمپ ، گوادر ، جیونی، پسنی اور اورماڑہ پر مشتمل نئے اضلاع بنائے جائیں۔

اے این پی کے رکن اسمبلی ملک نعیم بازئی نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ صوبے میں نئے اضلاع بننے چاہئے ، جمعیت کے رکن اسمبلی یونس عزیز زہری نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ خضدار میں بھی نیا ضلع بنایا جائے۔ بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ صرف مسلم باغ نہیں بلکہ دیگر اضلاع میں بھی انسانی بنیادوں پر نئے اضلاع بننے چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ کوئٹہ اس وقت چار ملین زائد لوگ آباد ہیں کوئٹہ کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے اس شہر کو چار اضلاع میں تقسیم کیا جائے۔ جمعیت کے رکن اسمبلی زبیدہ خیرخواہ نے بھی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ہنہ اوڑک کو صوبائی اسمبلی کی نشست دی جائے۔ بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے کہاکہ اس قرار داد میں ترمیم کرکے قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر اضلاع میں بھی نئے اضلاع بنانے کے مطالبے کو شامل کرکے منظور کیا جائے ۔

اس دوران پشتونخو امیپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے اسکی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ قرار داد کو من و عن منظور کیا جائے اس دوران نصر اللہ زیرے اور اختر حسین لانگو آپس میں الجھ گئے دونوں اپوزیشن اراکین کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے کی سیاسی جماعتوں پر الزامات لگاتے رہے ۔صوبائی وزیر اسد بلوچ نے کہاکہ پارلیمان کی اہمیت و تقدس ہوتی ہے ،اس تقدس کو برقرار رکھنا ہم ارکان اسمبلی کی ذمہ داری ہے ،مسلم باغ کی قرارداد میں ترمیم کرکے وسیع آبادی پر مشتمل علاقوں میں بھی نئے اضلاع بنائے جائیں۔

صوبائی وزیر انجینئر زمرک اچکزئی نے کہاکہ پارٹی کے رکن اسمبلی شاہینہ کاکڑ نے صرف مسلم باغ کو نیا ضلع بنانے کی قرار داد ایوان میں پیش کی ہے ،جسے من و عن منظور کی جائے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی بھی نئے اضلاع کے قیام کے لئے ایوان میں قرار داد لائیں ہم اسکی حمایت کریں گے۔ بعد ازاں ایوان نے قرار داد منظور کرلی۔ اجلاس میں بی این پی کے رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ 14اگست کے قریب آتے ہی سریاب میں ایک مرتبہ پھر چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے گزشتہ شب گھروں پر چھاپے مارے گئے جسکی مذمت کرتا ہوں ،اس سے پہلے بھی ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی تھی کہ چودہ اگست قریب آتے ہی سریاب میں چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔

ا نہوں نے کہاکہ مستونگ میں کرسچن کمیونٹی پر جو حملہ ہوا اس کی میں اپنے اور پارٹی کی جانب سے بھرپور مذمت کرتا ہوں،ہماری روایات اور معاشرہ ایسے واقعات کی قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہاکہ بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں لوگ اب بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں ،ان کی بحالی کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے زیارت واقعہ کی بھی مذمت کی۔

سابق صوبائی وزیر و رکن اسمبلی میر ظہور بلیدی نے کہاکہ خاران میں پیش آنے والا واقعہ دلخراش ہے حکومت وقت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو سیکورٹی فراہم کرے ،اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو آئین میں اسکے لئے سزا متعین ہے، گزشتہ ایک دہائی سے بلوچستان دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے آئے روز فائرنگ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے سیکورٹی فورسز کے جوانوں سمیت کوئی بھی ایسا طبقہ نہیں جو اس سے محفوظ رہا ہو۔

انہوں نے کاکہا میرے حلقے بالگتر میں ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد کو قتل کیا گیا اور کچھ دن بعد ایک ہینڈ آئوٹ جاری کیا گیا کہ یہ لوگ مخبر تھے جسکی بناء پر انکو قتل کیا گیا ہے ،ایک اور واقعے میں وزیر نامی شخص کی بیٹی کو گولیاں ماری گئیں ۔انہوں نے کہاکہ دس سالوں میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی تحقیقات کیلے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ لوگوں کے سامنے محرکات آئیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں مارے جانے والے لوگوں کیلئے کوئی آواز نہیں اٹھاتا کسی رکن نے کبھی ان لوگوں کی بات نہیں کی یہ لوگ بھی انسان ، پاکستان کے شہری اور بلوچ تھے،وزیر داخلہ اس پر جوڈیشل کمیشن بنائے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف ملے دو چار دن پہلے ایک سیاسی جماعت کے رکن نے ٹی وی چینل پر ملک کے ادارے کو ٹارگٹ کرکے جونیئر رینک کے ملازمین کو سینئر ز کے خلاف اکسایا جو باعث شرم ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مختلف نظریات و منشور کے سیاسی جماعتوں کی حکومتیں بنی ہیں ،مگر کسی نے ملک کی سالمیت پر بات نہیں کی، بد قسمتی سے ایک سیاسی جماعت جسکو آئینی طریقے سے حکومت سے ہٹایا گیا ہے ،وہ اس بات کو لیکر عوام کو مس گائڈ کرنے کی کوشش کرکے بیرونی سازش کا چورن بیچ رہی ہے،اداروں کو متنازعہ بنانے کی بھرپور مذمت کرتا ہوں نجی ٹی وی چینل کو ضابطہ اخلاق کا خیال کرنا چاہئے تھا ،سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلائے جارہے ہیں ،قومی سلامتی معاملات پر سیاست نہ کی جائے اس دوران کورم کی نشاندہی کی گئی ،جس پر کورم پورا کرنے کیلئے ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں ۔تاہم کورم پورا نہ ہونے پر بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر 15اگست سپہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔