روس سے تیل کی خریداری محدود کرنے کے لئے کوئی دبائو نہیں، بھارت

تیل کی خریداری سے متعلق فیصلے انرجی سکیورٹی کی ضروریات کے پیش نظر کرتے ہیں،رپورٹ

ہفتہ 13 اگست 2022 16:59

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2022ء) بھارت نے کہاہے کہ روس سے ایندھن کی خریداری کی وجہ سے اس پر مغربی ممالک یا کسی اور جگہ سے کوئی دبا نہیں ہے، کیونکہ بھارتی کمپنیوں نے روس سے تیل اور کوئلے کی درآمدات بڑھا دی ہیں جو پہلے کچھ حکومتوں کی طرف سے یوکرین پر حملے کی وجہ سے ترک کر دی گئی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت، دنیا میں خام تیل درآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے، جو چین کو پیچھے چھوڑ کر جولائی میں روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بنا، فروری میں یوکرین جنگ کے آغاز سے پہلے نئی دہلی، ماسکو سے بہت کم تیل کی خریداری کر رہا تھا۔

رواں سال جولائی کے دوران روس، بھارت کو کوئلہ فروخت کرنے والے تیسرے بڑے ملک کے طور پر سامنے آیا۔ اس سے قبل روس کا بھارت کو کول فراہم کرنے والے ملکوں میں چھٹا نمبر تھا۔

(جاری ہے)

اس تاریخی اپ سیٹ کی وجہ روس کی جانب سے دنیا کو رعایتی نرخوں پر ایندھن کی فراہمی بتائی جاتی ہے۔روس، بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے والا بڑا ملک ہے اسی لیے امریکہ نے نئی دہلی کو اپنی ایندھن کی ضروریات کے لئے ماسکو کی طرف رجوع کرنے سے روکنے کے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔

نئی دہلی کا کہنا ہے کہ ایک ابھرتے ہوئے ملک کے طور پر اس کی اپنی ضروریات مقدم ہیں۔ یاد رہے کہ بھارت نے روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت بھی نہیں کی۔ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایاکہ تیل یا اس سے متعلق دیگر چیزوں کی خریداری سے متعلق فیصلے ہم انرجی سکیورٹی کی ضروریات اور پس منظر کو سامنے رکھ کر کرتے ہیں۔

باغچی نے بتایا کہ وہ تیل کی قیمتوں پر روک لگانے سے متعلق کسی مخصوص تجویز سے آگاہ نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یقینا اس بات کو ماننے لئے تیار نہیں کہ ایسے معاملات سے متعلق ہم پر کوئی دبا ڈالا جا رہا ہے۔ماسکو نے عندیہ ظاہر کیا کہ وہ اپنے تیل کی قیمتوں پر روک لگانے والے ملکوں کو روسی تیل فراہم نہیں کرے گا۔روس کے سینٹرل بینک نے بتایا کہ ماسکو چین، بھارت اور ترکی جیسے دوست ملکوں کی کرنسی خریدنے کا خواہاں ہے تاکہ اسے اپنے نیشنل ویلتھ فنڈ کے ریزوز میں رکھ سکے۔

بھارتی سینٹرل بینک کی طرف سے اپنے درآمد اور برآمد کنندگان کو بین الاقوامی کرنسی کی جگہ مقامی کرنسی میں جزوی ادائیگی کی اجازت کے بعد نئی اگلے دو مہینوں کے دوران روس کے ساتھ اپنی تجارت میں اضافے کی پہلے ہی توقع ظاہر کر چکا ہے۔