75 سال بیت گئے،عظیم اور خودمختار سلطنت قائم نہ ہوسکی: مولانا عبدالرحمن

پاکستان کی حکومت سیاستدان نہیں بلکہ بیورو کریسی چلاتی ہے۔ ریاست کے اہم ترین ستون بد کر دار اور کرپٹ ہو چکے ہیں: امیر جمعیت علمائے اسلام کوئٹہ

ہفتہ 13 اگست 2022 23:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اگست2022ء) جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد جنرل سیکریٹری حاجی بشیر احمد کاکڑ مولانا قاری مہر اللہ مولانا محمد ہاشم خیشکی مولانا محمد ایوب حافظ مسعود احمد سیکرٹری اطلاعات عبدالغنی شہزاد سیکرٹری مالیات میر سرفراز شاہوانی ایڈووکیٹ حاجی محمد شاہ لالا حافظ شبیر احمد مدنی حافظ سراج الدین حاجی ولی محمدبڑیچ حافظ مجیب الرحمن ملاخیل حاجی قاسم خان خلجی مولانا جمال الدین حقانی مفتی نیک محمد فاروقی میر فاروق لانگو مولانا محمد عارف شمشیر مفتی محمد ابوبکر حافظ دوست محمد اور دیگرنے مختلف یونٹوں کے دوروں کے موقع پر اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 75 سال بیت گئے،عظیم اور خودمختار سلطنت قائم نہ ہوسکی۔

(جاری ہے)

قیام پاکستان سے لے کر اب تک مقاصد کے حصول کے لیے جمعیت علما اسلام کی زریں جدوجہد اور قربانیاں قابل تحسین ہیں، اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے تحریک کا بہار زندہ وجاوید رہے گا،انہوں نے کہا قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملک پر جابروں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا قبضہ ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے آباو اجداد ذاتی مفادات کے لیے انگریز کے ہاتھوں استعمال ہو تے رہے *اور اپنے آقاں سے وفاداریوں کے عوض بڑی بڑی جاگیریں وصول کر تے رہے اور اب تو ہمارے حکمران بیورو کریٹ بن چکے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ غیر ملکی کہتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت سیاستدان نہیں بلکہ بیورو کریسی چلاتی ہے۔

ریاست کے اہم ترین ستون بد کر دار اور کرپٹ ہو چکے ہیں۔ بیورو کریسی سیاستدان صحافت اور دیگر مقتدر طبقات ایک طرف کرپٹ تو دوسری طرف بالا دست قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بن چکے ہیں۔ معاشرہ کے /75 فیصد طبقات مکمل طورپر انگریزوں کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ رہنے سہنے کھانے پینے پہنے اوڑھنے لکھنے لکھانے غرض ہر کام میں مغربی طریقے استعمال کرنے پر فخر کیا جا تا ہے۔

احساس کمتری کا یہ عالم ہے کہ اسلامی طرز معاشرت کو فرسودہ قرار دیا جا تا ہے۔ذرائع ابلاغ کے ذریعہ مغرب کی ذہنی غلامی کی سازش جو کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچ رہی ہے۔ وہ کسی ذی شعور کی نظر سے اوجھل نہیں ہے۔ ان ذرائع سے امت مسلمہ کے لیے مہلک نظریات کھلے عام فحاشی عریانی کے ذریعے پھیلائے جا رہے ہیں۔ باطل قوتیں ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہمار ے نوجوانوں کے اذہان کو مسخ کررہی ہیں۔

انکی فکری تخلیقی صلاحیتیں چھینی جا رہی ہیں۔ انہیں بے مقصد زندگی کا دلدادہ بنایا جا رہا ہے۔فکری نظریاتی اخلاقی بگاڑ پورے معاشرے میں رگ و پے کی طرح سرایت کر چکا ہے۔ نئی نسل میں دین سے بیزاری بھی زہنی غلامی کا مظہر ہے۔ اس وقت بد عنوانیاں، رشوت، سفارش، جھوٹ، بددیانتی، دھوکے بازی معمولی باتیں ہیں۔ آخر ہمارا ملک کس طرح اب تک قائم ہے چونکہ قوموں کے زندہ رہنے والے اوصاف ہمارے اندر مفقود ہو چکے ہیں یہ تو صرف اللہ تعالی کا کرم ہے اور نہ ہماری حالت تو ایسی ہییہ نصف صدی سے زیادہ کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں اس کے باوجود ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان ہیں۔

ہم نے کرپشن میں عالمی ریکارڈ قائم کر دئیے ہیں اسکے باوجود ہم زندہ قوم ہیں پائندہ قوم ہیں۔ ہم نے لسانی نسلی اور علاقائی بنیادوں پر جماعتیں قائم کیں اور نفرتوں کے بیج بوئے ہم اسلامی اخوت کے دعویدار اپنے بھائیوں کو مارتے رہے ہیں۔اسلام کے نام پر حاصل کردہ ملک میں ہم 75 برس سے اسلامی احکامات کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اللہ کے قوانین کی بجائے انگریزی قوانین نافذ ہیں۔ اسلامی نظام معیشت کی بجائے ہم سودی استحصالی نظام کو گلے لگائے ہوئے ہیں۔