پاکستان سے اظہار محبت‘ برطانوی ہائی کمشنر کا 75 ویں جشن آزادی پر وطن عزیز کے نام خط

پاکستان کی خوبصورتی پر دنیا رشک کرتی ہے یہاں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں‘ پاکستان میں مشکلات پر قابو پانے کیلئے مل کر کام کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ کرسچین ٹرنرکے خط کا متن

Sajid Ali ساجد علی اتوار 14 اگست 2022 14:38

پاکستان سے اظہار محبت‘ برطانوی ہائی کمشنر کا 75 ویں جشن آزادی پر وطن ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 14 اگست 2022ء ) برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے 75 ویں جشن آزادی پر پاکستان کے نام خط لکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ عزیز پاکستان! پاکستان میں سفارتی خدمات انجام دینے والے بہت سے سفارتکاروں کی طرح میں بھی آپ کو ایک قابل ذکر ملک تسلیم کرتا ہوں، اس 14 اگست کو ہم پاکستان کے ساتھ برطانیہ اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کی بھی پجھترویں سالگرہ منارہے ہیں، اس وقت آپ کی قومی کہانی میں سفارتی خدمات کی انجام دہی باعث اعزاز ہے، اس تاریخی سنگ میل کے موقع پر میں نے کچھ ہچکچاہٹ کے ساتھ ایک خط لکھنے پر اتفاق کیا۔

برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق یہ تحریر بحیثیت ایک مداح لکھی گئی ہے، عاجزی کے ساتھ یہ جانتے ہوئے کہ میں باہر سے تعلق رکھتا ہوں، اگست 1947 میں پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کی کشیدگی سے انکار نہیں، اب بھی تقسیم کی کہانیوں کو سنانے اور انہیں محفوظ کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ ہمارے دونوں ممالک کے عوام کی تاریخ ہے۔

(جاری ہے)


انہوں نے لکھا کہ آج ہمیں دنیا بھر میں معاشی عدم استحکام اور متحرک سیاست سے پیدا ہونے والی آزمائشوں کا سامنا ہے اور حالات دشوار ہیں، ان سب کے باوجود میں نے پاکستان کے مستقبل اور ان آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کے بارے میں پرامید رہنا سیکھا ہے، آپ کی ابھرنے کی قوت افسانوی شہرت کی حامل ہے، جب لوگ مجھ سے اس اعتماد کی اساس دریافت کرتے ہیں تو میں تین بنیادی خصوصیات تجویز کرتا ہوں، سب سے پہلے پاکستان کے بارے میں فرسودہ تصورات کو بدلنا ہے، آپ ایک ناقابل یقین حد تک متحرک اور قابل فخر قوم ہیں، یہاں امن و امان کی صورتحال 2004 کے بعد سے کسی بھی وقت سے بہتر ہے، بہت سی قومیتوں اور عقائد سے بھر پور آپ کا شاندار ورثه متنوع تاریخ کو ظاہر کرتا ہے۔

کرسچن ٹرنر نے لکھا کہ آپ کے پہاڑوں، دریاؤں اور مناظر کی خوبصورتی پر دنیار شک کرتی ہے، آپ کے کاروباری طبقے کے برطانیہ، یورپ اور مغرب کے ساتھ ساتھ خلیج کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں، جو تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے ابھی تک استعمال نہ کیے جانے والے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ میں ان سب کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو برطانوی اور دیگر امیر لائنز کے ذریعے پاکستان آمد کی بے تکلفی سے وکالت کرتارہاہوں۔

اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ دوسرے نمبر پر زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لیے مسلسل کوششیں ہیں، میں باصلاحیت پاکستانیوں، متاثر کن مفکروں، تاجروں، فنکاروں اور کارکنوں سے ملتا ہوں، میں تعلیم کے ذریعے اگلی نسل کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی طاقت کا مشاہدہ کر رہا ہوں، تعلیم پر ہمارے تعاون سے لاکھوں پاکستانی بچوں کو بہتر مواقع میسر ہیں اور ہزاروں پاکستانیوں نے برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی ہے، میں پاکستانی معاشرے کی بہت بڑی سخاوت دیکھ رہا ہوں، جس میں 30لاکھ سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی بھی شامل ہے اور میں پاکستان کی خواتین اور لڑکیوں کو آواز اٹھانے اور انتخاب کا حق دینے کی اہمیت کو محسوس کرتا ہوں، کوئی بھی قوم اپنی نصف آبادی کے بغیر اپنی صلاحیت کا مکمل استعمال نہیں کرسکتی۔

برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ تیسرے نمبر پر آپ کی مشکلات پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرنے کی صلاحیت ہے، دنیا بھر میں سیاست مزید بیطرفہ ہورہی ہے، کہا جاسکتا ہے کہ قائد اعظم نے اندازہ لگایا تھا کہ اگر اسے پنپنے دیا گیا تو یہ پاکستان کے لیے کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے، 11 اگست 1947 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے جس کا زمہ آئین پاکستان کی تحریر جیسا ایک دشوار کام تھا ، انہوں نے حاضرین سے مشہور انداز میں کہا کہ "اگر آپ ماضی کو فراموش کر کے باہمی تعاون سے کام کریں گے تو آپ ضرور کامیاب ہوں گے"، عظیم تجربے کے حامل جناح کا تقسیم کرنے کی بجائے متحد کرنے والے امور پر توجہ مرکوز کرنے کا مشوره آج بھی اتناہی قابل اطلاق ہے جتنا کہ 75 سال پہلے تھا۔

کرسچن ٹرنر نے لکھا کہ براعظموں اور ثقافتوں کے در میان ایک اہم جغرافیائی مقام پر آپ کی موجودگی اور بین الاقوامی سیٹ پر آپ کے بہت سے ممالک کے ساتھ گہرے روابط ہیں، برطانیہ کے لیے ہمارے تعلقات کا مرکز ہمارے عوام کے روابط ہیں، پاکستان میں اپنے دورے کا سراغ پندرہ لاکھ سے زیادہ بر طانوی لگا سکتے ہیں اور پاکستان میں رہائش پذیر ایک لاکھ برطانوی آپ کے قابل فخر حامیوں اور وکیلوں میں سے ہیں، ہمارے دولت مشترکہ کے منصوبے ہمارے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لائے ہیں، ہمارے جاری کر دہ وظائف باہمی حصول علم کو فروغ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے افغانستان میں استحکام کو فروغ دینے، اپنی باہمی تجارت کو دوگنا کرنے، معاشرے میں ہر ایک کو آزادی اور مواقع کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے لڑکیوں کی تعلیم میں 130 ملین برطانوی پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں جس سے ایک کروڑ ستر لاکھ پچے مستفید ہوں گے جب کہ ہم 17 سالسے انگلینڈ کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کی آمد کے منتظر تھے جس میں صرف چار ہفتے باقی رہ گئے ہیں، ہمیشہ کی طرح بریڈ فورڈ سے لاہور تک لاکھوں لوگ کرکٹ کی جیت دیکھ رہے ہوں گے، ہماری تاریخ ہمیں دیکھا کرتی ہے لیکن ہمارے مستقبل کا تعین نہیں کرتی، برطانیہ اور پاکستان ایک ساتھ ہیں، آپ کی پجھتر ویں سالگرہ پر بہت مبارک باد۔