محکمہ زراعت پنجاب نے کپاس کی فصل کو بارشوں سے بچانے بارے ہدایت جاری کردیں

پیر 15 اگست 2022 14:09

محکمہ زراعت پنجاب   نے   کپاس کی فصل کو بارشوں سے بچانے  بارے ہدایت جاری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2022ء) محکمہ زراعت پنجاب نے کپاس کی فصل کو بارشوں سے بچانے کیلئے کاشتکاروں کو ہدایات جاری کر دیں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق بارشوں کے دوران کپاس کے کاشتکار امورِ کاشتکاری سر انجام دینے سے پہلے ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والی موسمی پیشین گوئی کو مدِ نظر رکھیں۔انہوں نے کہا کہ بارش کا زائد پانی اگر کپاس کے کھیت میں 24 گھنٹے سے زائد جمع رہے تو پودوں کی نشوونما رک جاتی ہے حتی کہ 48گھنٹے کے بعدپانی کے جمع رہنے کے باعث پودے مر جھانا شروع ہو جاتے ہیں۔

کپاس کے کاشتکاراس نقصان سے بچنے کے لئے بارش کا زائد پانی کسی بھی ساتھ والے کھیت میں منتقل کر دیں۔اگر پاس ہی کماد یا دھان کی فصل ہو تو زائد پانی ان کھیتوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ زیادہ پانی کی وجہ سے پودوں کی جڑیں کام کرنا بند کر دیتی ہیں اس لئے فصل کا رنگ اگر پیلا ہو جائے تو بارش کے پانی کی نکاسی کے بعد وتر آنے پر یوریا کا2 فیصد محلول سپرے کریں تاکہ پودوں کی دوبارہ نشوونما شروع ہو جائے۔

اس وقت کپاس کی فصل بھرپور گڈی، پھول اورٹینڈے لے رہی ہے۔اس موقع پر کاشتکار فصل کو پانی کی کمی ہر گز نہ آنے دیں اور پانی کا استعمال واٹر سکاٹنگ کے بعد کریں۔پانی ترجیحا شام کے وقت لگائیں۔ترجمان نے بتایا کہ کاشتکار پھل کے کیڑے کو روکنے کے لئے جبریکس بحساب10 گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔پھول آنے پر پوٹاشیم نائٹریٹ بحساب 200 گرام،زنک سلفیٹ بحساب250 گرام،بورک ایسڈ300 گرام100 لٹر پانی میں حل کر کے فی ایکڑ سپرے کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کپاس کی بڑھوتری زیادہ ہو اور فصل پھل کم اٹھا رہی ہو تومیپی کواٹ کلورائیڈ بحساب125 ملی لیٹر یا پوٹاشیم نائٹریٹ بحساب500 گرام فی ایکڑ فی 100 لیٹر پانی کے ساتھ سپرے کریں۔کپاس کی فصل پر اس موسم میں سفید مکھی، سبز تیلا،تھرپس، ملی بگ اور گلابی سنڈی کے حملے کا امکان موجود ہوتا ہے۔حملہ ہونے کی صورت میں کاشتکار محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے زرعی زہروں کا سپرے کریں۔

گلابی سنڈی کے موثر تدارک کیلئے 5 جنسی پھندے فی ایکڑ لگائیں اور ہر15 دن کے وقفے سے جنسی کیپسول کو تبدیل کریں۔انہوں نے کہا کاشتکار ہفتہ میں دوبار پیسٹ سکاوٹنگ کریں اور ایک ہی قسم کی زہروں کو بار بار سپرے نہ کریں۔کھادوں کا متوازن استعمال زمین کے تجزیہ کی روشنی میں کریں۔جہاں سفید مکھی کا حملہ زیادہ ہو وہاں یوریا کی بجائے متبادل کھادیں جیسا کہ کیلشیم امونیم نائٹریٹ(گوارا کھاد) یا امونیم سلفیٹ ایک بوری فی ایکڑ استعمال کریں۔پھول آنے پر پوٹاشیم نائٹریٹ200گرام، زنک سلفیٹ250گرام،مگینشیم سلفیٹ300 گرام 100 لیٹر پانی میں حل کر کے فی ایکڑ سپرے کریں۔بارشوں کے بعد جڑی بوٹیوں کی پیداوار بڑھ جاتی ہے لہذا ان کی موثر تلفی کا بھی انتظام کریں۔