بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ،لوکل گورنمنٹ ترمیمی مسودہ قانون سمیت سیلاب زدہ علاقوں کیلئی50سے 60ارب کے خصوصی پیکج کی قرار داد منظور کرلی گئی

اجلاس میں ہرنائی واقعہ پر تحریک التواء بحث کے بعد نمٹاد ی گئی

منگل 16 اگست 2022 00:05

|کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2022ء) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان لوکل گورنمنٹ ترمیمی مسودہ قانون سمیت دو قوانین اور سیلاب زدہ علاقوں کے لئی50سے 60ارب کے خصوصی پیکج کی قرار داد منظور کرلئے گئے۔اجلاس میں ہرنائی واقعہ پر تحریک التواء بحث کے بعد نمٹاد ی گئی ۔پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میںپارلیمانی سیکرٹری ملک نعیم بازئی نے بلوچستان موٹر وہیکل کا ترمیمی مسودہ قانون منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا، پشتونخوامیپ کے نصر اللہ زیرے نے کہا کہ مسودہ قانون کو پڑھنے کے لئے وقت دیا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر نے مسودہ قانون کی منظوری کے لئے ایوان میں رائے شماری کرائی ایوان کی رائے سے مسودہ قانون کو منظور کرلیا گیا۔اجلاس میں صوبائی وزیرتعلیم میر نصیب اللہ مری کی عدم موجودگی کے باعث صوبائی وزیرزراعت میر اسداللہ بلوچ نے بلوچستان کیڈٹ کالجز کاترمیمی مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا جسے ڈپٹی اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی رولنگ دی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے لوکل گورنمنٹ کے چیئر مین قادر علی نائل نے بلوچستان لوکل گورنمنٹ کا ترمیمی مسودہ قانون پیش کیا، جس پر پشتونخوا میپ کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کی رپورٹ بد نیتی پر مبنی ہے پشتونوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے ،ہماری بات سنی جائے ورنہ 1992کی طرح عوام کا سیلاب سڑکوں پرہوگا ہم عوام کے پاس جاکر بھر پور احتجاج کرینگے اور حکومت کو مجبور کرینگے کہ وہ یہ بل واپس لے لے، ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے خاموش کرنے کی ہدایت کے باوجود نصراللہ زیرئے مسلسل بولتے رہے اس دوران ایوان نے مسودہ قانون منظور کرلیا جس کے بعدنصراللہ زیرئے ایوان سے واک آوٹ کرکے چلے گئے۔

اجلاس میں رکن اسمبلی اصغر خان اچکزئی، انجینئر زمرک خان اچکزئی، ملک نعیم بازئی اور شاہینہ کاکڑ کی جانب سے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہم ذیل اراکین اسمبلی قواعد انضباط کار بلوچستان صوبائی اسمبلی مجریہ 1974کے قاعدہ نمبر 70کے تحت ذیل مشترکہ تحریک التواء نمبر 2کا نوٹس دیتے ہیں، تحریہ یہ ہے کہ 14اگست بروز اتوار 2022ضلع ہرنائی کے علاقے کھوسٹ میں پر امن احتجاج کرنے والے سیاسی کارکنوں پرسرکاری اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں عوامی نیشنل پارٹی کا ایک کارکن خالقداد شہید جبکہ متعدد دیگر افراد زخمی ہوئے،اس واقعے کے خلاف آج تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں احتجاج کیا جارہا ہے،لہذا اسمبلی کی آج کی کارروائی روک کر اس اہم اور فوری عوامی نوعیت کے حامل مسئلے کو زیر بحث لایا جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے تحریک التواء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ہرنائی کے علاقے خوست میں پیش آنیوالے واقعہ سے اس ایوان کے ارکان سمیت پورا صوبہ آگاہ ہے گزشتہ روز عام شہریوں پر فائرنگ کی گئی جسکیبعد زخمیوں کو سول ہسپتال کوئٹہ لایاگیا ،جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ٹراما سینٹر جاکر زخمیوں کی عیادت کی۔

انہوںنے کہا کہ فائرنگ سے شہید ہونیوالے خالق داد بابڑ کی لاش اب بھی رکھ کر پورے علاقے کیعوام مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کے عوام نے بتایا کہ رات کو پیش آنے والے واقعہ کے بعد آبادی پر فائرنگ کی گئی جس سے لوگ زخمی ہوئے اور زخمیوں کو علاج کیلئے لے جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ،جس پر عوام نے احتجاج کیا تو عوام پر براہ راست فائرنگ کی گئی ،جس سے خالقداد بابڑ شہید اور دیگر زخمی ہوئے وائرل ہونیوالی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عوام پر براہ راست فائرنگ کی گئی احتجاج پر بیٹھے علاقے کے عوام کے چار مطالبات ہیں کہ واقعہ کی ایف آئی آر درج کی جائے ،جوڈیشل تحقیقات کرکے واقعہ کے حقائق سامنے لائے جائیں مقامی سطح پر اختیارات مقامی انتظامیہ کے پاس ہونے چاہئیں اور شہری آبادی سے فورسز کے کیمپ ہٹائے جائیں۔

انہوںنے کہا کہ عوام نے بتایا ہے کہ کوئلہ پر ایک جانب حکومت ٹیکس لیتی ہے تو دوسری جانب کالعدم تنظیمیں بھتہ لیتی ہیں علاقے کے عوام نے بتایا کہ اکثر مختلف نمبروں سے دھمکی آمیز کالیں آتی ہیں مگر حکومت کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ انہوںنے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کو آگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے اگر عوام ایف آئی آر درج جوڈیشل کمیشن کے قیام اختیارات ضلعی انتظامیہ کو دینے کا مطالبہ کررہے ہیں تو اس میں کیاحرج ہے ۔

انہوںنے مطالبہ کیا کہ جوڈیشل کمیشن بناکر حقائق تک پہنچا جائے بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے ہرنائی واقعے پر پیش کئے گئے تحریک التواء میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اے این پی اور خالقداد کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ 14اگست کو رونما ہونے والے اس واقعے کو سب کو ہلا کر رکھ دیا ہی14اگست کو جب کبوتر آزاد کئے جارہے تھے کچھ لاپتہ افراد کو بھی بازیاب کیا جاتا علی وزیر کو بھی رہا کیا جاتا، ریڈ زون کے سامنے خواتین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے دھرنا دیئے بیٹھی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اگر کوئی شخص یا رکن اسمبلی کسی پر تنقید کرتا ہے یا احتجاج کرتا ہے تو اسکو گولیاں مارنا یا عقوبت خانوں میں رکھنے کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کیا جائے، گزشتہ چارسالوں سے ہم ہمیشہ اس ایوان میں قتل و غارت گیری کے واقعات پر تحریک التواء پیش کرتے آرہے ہیں ہر مرتبہ جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم کسی ادارے کے خلاف نہیں ادارہ آئین و قانون کے تحت اپنا کام کرے بلوچستان کے لوگ سیاسی بصیرت رکھتے ہیں ،گزشتہ روز میں انجینئر زمرک خان اچکزئی او رشکیلہ دہوار نے ریڈزون میں بیٹھی خواتین سے ملاقات کی ان کا مطالبہ ہے کہ ملکی قوانین کے تحت ان کے پیاروں کو بازیاب کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان نے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کرنے کا کہا ہے ،یہاں وہ اپنیدروازے کے قریب بیٹھے لوگوں سے تو بات کریں ۔انہوں نے کہا کہ چار روز قبل چینی سفیر کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں شریک سیاسی قیادت میں الگ الگ اپنی پارٹی کا موقف پیش کیا میں نے چینی سفیر سے کہا کہ سی پیک منصوبے کے تحت بلوچستان میں ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی جس سے محرومیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے دی گئی فہرست ڈپٹی اسپیکر کے حوالے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہرنائی واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشن کمیشن بنایا جائے۔ اجلاس میں پی کے میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے ہرنائی کے علاقے خوست میں پیش آنیوالے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خالقداد شہید کی میت کے ہمراہ ہزاروں لوگ دھرنا دیئے بیٹھے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ خالقداد شہید کے قتل کا مقدمہ درج اور واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشن کمیشن بنایا جائے، امن و امان کے اختیارات ضلعی انتظامیہ کے حوالے کئے جائیں اور چیک پوسٹوں کو آبادیوں سے ختم کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ، وزیر داخلہ کو چاہئے کہ وہ فوراً دھرنے کے شرکاء کے پاس جاکر انکے مطالبات سنے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے بھی مانگی ڈیم زیارت اور لورالائی میں ایسے واقعات پیش آئے ہیں ان تمام واقعات کی تحقیقات کیلئے بھی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ جمعیت کے رکن اسمبلی سید عزیز اللہ آغا نے ہرنائی پوسٹ میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ جب تک ملک میں اسلام کے ادنیٰ نظام کا نفاذ نہیں ہوتا حالات بہتر نہیں ہونگے ہمیں تجدید کرنے چاہئے کہ پاکستان کو اسلامی نظام کے نفاذ کی طرف لے کر جائیں گے تاکہ صوبے میں ظالمانہ نظام، ظلم و جبر اور بیروزگاری کا خاتمہ ہوسکے۔

صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے شہید خالقداد بابڑ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایک پر امن احتجاج پر فائرنگ کرکے ہمارے جوان ساتھی کو شہید کیا گیا، خالقداد بابڑ کی شہادت کوئی پہلا واقعہ نہیں اے این پی نے ہزاروں کی تعداد میں شہدائ دیئے ہیں انہوں نے کہاکہ جب پارلیمنٹ بالا دستی کو تسلیم نہیں کیا جاتا تو خالقداد کی شہادت جیسے واقعات پیش آتے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک عوام کی طاقت سے چلتے ہیں نہ کہ اداروں طاقت سے، ہم باچا خان کے عدم تشدد کے پیروکار ہیں اور پر امن طریقے سے عوام کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ شہید خالقداد بابڑ کو انصاف فراہم کیا جائے۔

صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ نے کہاکہ ملک کے آئین میں عوام کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے 2009اور 10میں ہزارہ کمیونٹی نے نوجوان کی ہلاکت کیخلاف جب بائی پاس پر احتجاج کیا تو سیکورٹی اہلکاروں نے ہمارے 10کے قریب مظاہرین کے سینوں پر گولیاں چلائیں۔انہوں نے کہاکہ ہم ایسی صورتحال سے گزرے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ملک مزید اس ذہنیت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ خالقداد بابڑ کے قتل کے محرکات کو سامنے لا کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے تحریک التواء کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ خالقداد بابڑ کی شہادت کے باوجود اے این پی نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اے این پی کے جوڈیشل کمیشن کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میرے حلقہ انتخاب میں حیات بلوچ اور اسکے والد اور والدہ کے سامنے گولیاں مار کر شہید کیا گیا اس وقت کے آئی جی ایف سی لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید نے حیات بلوچ کے قتل میں ملوث ایف سی اہلکار کو ایف سی کی صف سے الگ کر کے پولیس کے حوالے کیا جسے عدالت سے سزائے موت ہوئی ہے۔

رکن اسمبلی مٹھا خان کاکڑ نے ہرنائی واقعے کی مزمت کرتے ہوئے کہاکہ ایسے واقعات کے رونما ہونے سے صوبے میں حالات مزید خراب ہونگے تحریک التواء بحث مکمل ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے تحریک التواء نمٹانے کی رولنگ دی جس پر صوبائی وزیر انجینئر زمرک اچکزئی اور رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کی رولنگ دے اس دوران ڈپٹی اسپیکر اور اراکین اسمبلی رولنگ کے معاملے پر طویل بحث و مباحثہ ہوا صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ تحریک التواء پر متعلقہ وزیر کا موقف سنے بغیر ڈپٹی اسپیکر تحریک التواء پر رولنگ نہیں دے سکتے۔

ڈپٹی اسپیکر نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ وزیرداخلہ سے رابطہ کرے اگر وہ قریب ہوں تو انہیں اسمبلی اجلاس میں آنے کا کہیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے اپنی میر نصیب اللہ مری ، میر محمد خان لہڑی، ملک نعیم بازئی عبدالواحد صدیقی، نصر اللہ زیرے اصغر ترین اور قادر علی نائل کی مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ ہے کہ 2جولائی 2022سے بلوچستان کے تقریباً تمام اضلاع میں حالیہ تباہ کن بارشوں سیلابی ریلوں اور طوفانی باد و باران کی وجہ سے ہزاروں گھر سینکڑوں گا?ں اور دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ایک اندازے کے مطابق صوبے بھر میں 100سے قیمتی جانوں کا ضیاع اور سینکڑوں مال مویشی سیلاب کے نظر ہوئے اور مختلف جگہوں پر سیلابی ندی نالوں میں طغیانی آنے سے مذید تباہی ہوئی جس کی وجہ سے کھجور، انگور،انار اور سیب کے تیار باغات پیاز اور کپاس کے فصلات اور بندات مکمل طور پر تباہ اور اکثر علاقوں میں بندات ٹوٹ گئے جس کی وجہ سے عوام کی معاشی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے اس کے علاوہ علاقے میں لگے ٹیوب ویلز تباہ جبکہ سولر سسٹم تیز آندھی اور ڑالہ باری کی وجہ سے ٹوٹ گئے ہیں جوکہ استعمال کے قابل نہیں رہے اسکے ساتھ رابطہ سڑکیں بھی تباہ ہوئی ہیں جن پر سفر کرنا محال ہوگیا ہے صوبے کے تمام زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں کیونکہ صوبے میں حالیہ بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ہوئی ہیں اور ان نقصانات کا ازالہ صوبائی حکومت کے محدود وسائل کے باعث ممکن نہیں لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ صوبے کے عوام کے نقصانات کا ازالہ کرنے کی بابت فی الفور 50سے 60ارب روپے کے خصوصی پیکج دینے نیز آفت زدہ اضلاع کے بجلی گیس پانی اور زرعی قرضوں کو معاف کرنے اور صوبے کے زمینداروں کو سبسڈی ریٹ پر دس ہزار روسی ٹریکٹر اور دو سو بلڈوزر فراہم کرنے کو یقینی بنائے تاکہ صوبے کے عوام میں پائی جانیوالی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ہوسکے۔

قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں انکی معاشی حالت ایسی ہے کہ وہ کسی بینک یا دوسرے ذرائع سے قرضے نہیں لے سکتے جبکہ بلوچستان حکومت بھی اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کو پورا نہیں کرسکتی ایسے میں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے لئے ہنگامی بنیادوں پر جامعہ پیکج کا اعلان کرے اور ذرعی قرضے اور بجلی کے بل معاف کئے جائیں ساتھ ہی دس ہزار ٹریکٹر سبسڈی نرخوں پر بلوچستان کے لوگوں فراہم کئے جائیں جبکہ دو سو بلڈوزر دیئے جائیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے ہر ضلع میں پچاس سے ساٹھ ارب روپے کے نقصانات ہوئے ہیں ایسے میں وفاقی حکومت صوبے میں معاشی تباہ حالی کو نظر انداز کرتی ہے تو وفاق اور صوبے کے درمیان ایک خلائ پیدا ہوگا جو احساس محرومی میں تبدیل ہوکر انارکی پیدا ہوگی انہوں نے کہاکہ اب وفاق کا امتحان ہے وزیر اعظم عملی طور پر رواں ماہ کے دوران اس پیکج کا اعلان کرے رکن بلوچستان اسمبلی میر اکبر مینگل نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ قرار داد کو ایوان کی مشترکہ قرارداد کے طور پر منظور کیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کو بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہونیوالے نقصانات کا ازالہ کرنا چاہئے انہوں نے تجویز دی کہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے اور اس کمیٹی کو اسلام آباد بھیجا جائے۔ جمعیت کے رکن اسمبلی زابد ریکی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بارشوں سے بلوچستان کے تمام اضلاع متاثر ہوئے ہیں زمینداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے وفاق نقصانات کا ازالہ کرے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کو فوری خصوصی پیکج کا اعلان کرنا چاہئے۔

جمعیت کے رکن اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بارشوں سے صوبے کی زراعت اور لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچنے کے ساتھ جہاں انسانی جانوں کا ضیاع بھی ہوا ہے بارشوں سے جس قدر تباہ کاریاں ہوئیں ہیں اسکے پیش نظر پچاس سے ساٹھ ارب روپے کی رقم کچھ بھی نہیں انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم اے نے نئے حلقے میں پسند و نا پسند کی اہمیت پر سامان تقسیم کیا ہے پینل آف چیئرمین کے رکن اصغر ترین نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی سامان تقسیم کرنے پر تمام اراکین اسمبلی کو شکایات ہیں پی ڈی ایم اے امدادی سامان کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے۔

جمعیت کے رکن اسمبلی مکی شام لال نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے لسبیلہ میں دیگر علاقوں کے نسبت زیادہ نقصانات ہوئے ہیں تاہم حکومت جانب توجہ نہیں دے رہی وزیراعظم لسبیلہ کیلئے بھی خصوصی پیکج کا اعلان کرے۔ جمعیت کے رکن عزیز اللہ آغا نے کہاکہ بلوچستان ایک وسیع و عریض صوبہ ہے بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں سے متاثرہ لوگوں کی دوبارہ بحالی کیلئے پچاس سے ساٹھ ارب روپے کی رقم انتہائی کم ہے وفاقی حکومت متاثرہ لوگوں کی دوبارہ بحالی کیلئے موثر اقدامات اٹھائے۔

بی این پی کے رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بارشوں کی تباہ کاریوں سے غریب طبقہ متاثر ہوا ہے انہوں نے تجویز دی کہ اضلاع کی سطح پر ایوان کی کمیٹیاں بنائی جائیں جو وہاں جا کر نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیکر ایوان میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔ بی اے پی کے رکن اسمبلی میر سلیم کھوسہ نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ قرار داد کو ایوان کی مشترکہ قرار داد کے طور پر منظور کیا جائے انہوں نے کہاکہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے بلوچستان میں بڑے پیمانے پر نقصانا ت ہوئے ہیں ایسے میں اگر وفاقی حکومت نے بروقت مدد نہ کی تو صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی اس وقت بلوچستان کو ایک بہت بڑے پیکج کی ضرورت ہے جمعیت کرن اسمبلی نے واحد صدیقی نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ سیلابی ریلوں سے متاثرہ انکے حلقے میں اب بھی رابطہ سڑکیں منقطع ہیں ان سڑکوں کی بحالی کیلئے حکومت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔

جمعیت کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے قرار داد کو اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہاکہ بارشوں اور سیلابی ریلوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کو اب تک معاوضہ ادا نہیں کیا گیا انہوں نے کہاکہ متاثرین کے نقصانات کے ازالے کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ بارشوں کے دوران جو ڈیم ٹوٹے ہیں اسکی تحقیقات کرائی جائے صوبائی وزیر میر محمد خان لہڑی نے کہاکہ نصیر آباد ڈویڑن میں گزشتہ روز ہونیوالی بارشوں سے اس وقت تین لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے انہوں نے کہاکہ بارشوں سے ہونیوالے نقصانات کے حوالے سے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے انہوں نے کہا کہ جو ڈیم ٹوٹے ہیں انکا سروے وزیر اعلیٰ انسپیکشن ٹیم کررہی ہے جو بھی ذمہ دار ہوگا اسکے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

بی اے پی کے رکن اسمبلی خلیل جارج نے کہاکہ حکومت غافل نہیں وزیراعلیٰ بلوچستان متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے وہاں جاری امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو اسلام آباد جاکر وزیراعظم سے ملاقات کرے۔ پی کے میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے تختانی بائی پاس پرواقعے سینکڑوں گھرو منہدم خواتین اور بچے جاں بحق ہوئے ہیں، ہنہ اوڑک، اغبرگ، کے علاقے بھی بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں زمینداروں کو بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے انہوں نے کہاکہ بارشوں سے صوبے کے تمام اضلاع تباہی سے دوچار ہوئے ہیں ان نقصانات کے پیش نظر وفاق سے جس رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے تمام اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

جمعیت کے رکن اسمبلی مولوی نور اللہ نے کہاکہ میرے حلقے کے 32کے 32یونین کونسل بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں چیف سیکرٹری اور وزیراعظم نے بذات خود ان علاقوں کا دورہ کیا ہے مگر افسوس کہ اتنے روز گزرنیکے باوجود جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ وفاق ہمارے ساتھ انصاف نہیں کررہی انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں پی ڈی ایم اے نے جو امداد کے نام پر سامان تقسیم کیا ہے اسکی رپورٹ ایوان کو فراہم کی جائے۔

بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے ایوان میں قرار داد کو مشترکہ طور پر منظور کردیا۔ وزیراعلیٰ کی پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے ایوان میں قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ کہ بلوچستان جو ملک کا ایک پسماندہ ترین صوبہ ہے،وفاقی حکومت کی جانب سے حالیہ بجلی کے بلوں پر بلا وجہ اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں جس کی ادائیکی صوبہ کے غریب عوام کے دسترس سے باہر ہے واضح رہے کہ معزز لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کوبجلی کے بلوں پر لگائے گئے اضافی ٹیکسوں کی وصولی سے روک دیا ہے۔

لہذایہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ لا ہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بلوچستان میں بھی بجلی کے بلوں پر لگائے گئے اضافی ٹیکسز کو فی الفور ختم کرنے کو یقینی بنائیں۔ تا کہ صوبہ کے غریب عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔قرار داد پر وزیراعلیٰ کی پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند ، مکھی شامل لعل، نصراللہ زیرے، اور ملک نعیم بازئی کے اظہار خیال کے بعد منظور کرلیا گیا۔