جوہری معاہدہ مذاکرات: ایران نے تحریری جواب پیش کر دیا

DW ڈی ڈبلیو بدھ 17 اگست 2022 12:20

جوہری معاہدہ مذاکرات: ایران نے تحریری جواب پیش کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اگست 2022ء) ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے گوکہ یہ نہیں بتایا کہ"تحریری جواب" میں کیا تفصیلات پیش کی گئی ہیں تاہم کہا کہ تہران کو یورپی یونین کی پیش کردہ تجاویز قبول نہیں ہیں۔ حالانکہ یورپی یونین پہلے ہی یہ متنبہ کرچکا ہے کہ مذاکرات کی اب مزید گنجائش نہیں رہ گئی ہے۔

ارنا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،"تین امور پر اختلافات ہیں۔

حالانکہ ان میں سے دو کے متعلق امریکہ نے لچک دینے کا زبانی اظہار کیا ہے لیکن اسے معاہدے کے متن میں شامل کرنا ہوگا۔ تیسرا مسئلہ معاہدے کے تسلسل کی ضمانت کے متعلق ہے جو امریکہ کی حقیقت پسندی پر منحصر کرتا ہے۔"

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جوہری معاہدے کی بحالی میں تاخیر کے لیے مسلسل امریکہ کو مورد الزام ٹھہراتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

معاہدے کے حوالے سے ایران کو پیر کے روز تک جواب دینا تھا۔

ایران کے جواب پر صلاح و مشورہ جاری

یورپی یونین میں خارجہ امور اور سکیورٹی پالیسی کی ترجمان نبیلہ مصرعلی نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ یورپی یونین کو ایران کا جواب پیر کی رات موصول ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ "ہم اس کا مطالعہ کررہے ہیں اور جوہری معاہدے کے دیگر شرکاء اور امریکہ کے ساتھ اس پر صلاح و مشورہ کریں گے۔

"

سن 2018 میں امریکہ کو معاہدے سے یک طرفہ طور پر الگ کر لینے کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد سے ہی یورپی یونین تہران اور واشنگٹن کے درمیان بات چیت میں رابطہ کار کا کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ ایران نے امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے سے منع کردیا ہے۔

ادھر امریکہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ کو یورپی یونین کے ذریعہ ایران کے جوابات موصول ہوگئے ہیں اور "ہم اس کا مطالعہ کررہے ہیں۔

" انہوں نے مزید کہا کہ "اسی کے ساتھ ہم یورپی یونین اور یورپ کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ بھی صلاح و مشورے کر رہے ہیں تاکہ آگے کے بارے میں کوئی فیصلہ کرسکیں۔"

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ یورپی یونین کے اس بنیادی نقطے سے متفق ہے کہ "پچھلے سولہ سترہ مہینوں میں جو بات چیت ہوچکی ہے اس پر دوبارہ کوئی بات چیت کی ضرورت نہیں ہے۔

"

اس سے قبل نیڈ پرائس نے پیر کے روز ایران پر "ناقابل قبول مطالبات" کرنے کا الزام لگایا تھا۔ پرائس کا کہنا تھا،

"اگرا یران چاہتا ہے کہ اس پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں تو اسے اپنے رویے کو بدلنا ہوگا۔اسے اپنی خطرناک سرگرمیوں کو تبدیل کرنا ہوگا کیونکہ انہی کی وجہ سے یہ پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔"

دریں اثنا ایرانی مذاکراتی وفد کے مشیر محمد مرندی نے کہا کہ ہمارے پاس 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی طرف واپسی کا ایک بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بقایا مسائل حل ہو چکے ہیں اور جوہری معاہدے کی طرف واپسی کا بہت زیادہ امکان ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)