Live Updates

پی ٹی آئی نے ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچایا، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کے ثمرات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ ردوبدل میں نظر آئیں گے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ

بدھ 17 اگست 2022 17:29

پی ٹی آئی نے  ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچایا، ڈالر کے مقابلے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2022ء) سینیٹ میں قائد ایوان و وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی تباہی کے دہانے پر پی ٹی آئی نے پہنچایا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی بات کرنے والے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ خود کر کے گئے تھے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کے ثمرات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ ردوبدل میں نظر آئیں گے، شہباز گل کی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں، پہلے کی طرح بے گناہ لوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں نہیں ڈالا جائے گا، سیاست حقائق پر کرنی چاہیے۔

بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف کے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں، مہنگائی، معاشی بحران اور ملک کو دیوالیہ ہونے تک سابق حکومت نے پہنچایا، اب ہم صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں، پٹرول کی قیمت میں اضافہ تکلیف دہ فیصلہ ہے، سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کر دی جائے گی، اس معاہدے کی پاسداری ریاست پاکستان کی مجبوری ہے، ریگولیٹری اداروں کو آزاد کرنے، اوگرا کو خود مختار بنانے کا بل پی ٹی آئی رات کے اندھیرے میں لائی تھی اور سٹیٹ بینک کے اختیارات سے متعلق بل بھی سابق حکومت نے منظور کرایا تھا، ہم نے تو ان بلوں کی مخالفت کی تھی، پٹرول کی قیمت میں اضافہ دکھی دل کے ساتھ کیا گیا ہے کیونکہ یہ خریداریاں ڈالر کی اس وقت کی قیمت کے مطابق ہوئی تھیں، اب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کے ثمرات پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ ردو بدل میں نظر آئیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اظہار رائے پر پابندی کی باتیں آج کی جا رہی ہیں لیکن پی ٹی آئی یہ بتائے کہ پیکا قانون کس نے منظور کرایا تھا، مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کے خلاف غلط مقدمہ قائم کیا گیا، دو ماہ تک ان سے کسی کو ملاقات نہیں کرنے دی گئی، تین بار کے وزیراعظم کو انجینئرڈ طریقے سے سیاست سے باہر کیا گیا، میں ان کا وکیل تھا لیکن ان سے ملاقات کے لئے مجھے بھی عدالت سے رجوع کرنا پڑا، شہباز گل نے ملکی اداروں پر ڈھٹائی سے چڑھائی کی، ان کی ہرزہ سرائی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے، ہم آئین و قانون کے پابند ہیں، ہم نے آپ کی طرح بے گناہ لوگوں کو پکڑ کر جیل میں نہیں ڈالا، پہلے عدالتی کارروائی ہو گی اس کے بعد گرفتاریاں ہوں گی، سیاست حقائق پر کرنی چاہیے اور تاریخ کو نہیں بھولنا چاہیے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں اضافہ ناقابل قبول ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، سعودی عرب موخر ادائیگی پر تیل دے رہا ہے تو اس اضافے کا کیا جواز ہے۔ سینیٹر عرفاق صدیقی نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی بڑھتی ہے، ہم اپوزیشن میں تھے تب اگر پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا تھا تو اس پر تنقید کرتے تھے کیونکہ اس سے مہنگائی ہوتی ہے، قیمتوں میں اضافہ اس وقت بھی افسوسناک تھا، آج بھی افسوسناک ہے، غریب عوام کو ریلیف دینا چاہیے، ہماری آدھی آبادی خط غربت سے نیچے جا چکی ہے، اس اضافے کی ہم تائید نہیں کرتے، اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سی آر پی سی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا تھا، 23 مئی کو یہ بل منظور ہوا، 8 جون کو قومی اسمبلی نے اس کی منظوری دی، اس کے بعد سے 70 دن گزر چکے ہیں، ابھی تک اس بل پر پیش رفت نہیں ہوئی، ایوان صدر سے بھی اس بل کی موجودگی کی تردید کی گئی ہے، سینیٹ سیکرٹریٹ کو پتہ کرنا چاہیے کہ یہ بل کہاں گیا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھے گی، یہ اضافہ واپس لیا جائے۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پٹرول کی قیمت میں اضافے کو مسترد کر دیا ہے، اس اضافے کے معاملے پر ایوان میں رائے شماری کرائی جائے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ملک کے موجودہ معاشی حالات کا واحد حل صرف اور صرف فوری انتخابات ہے۔ مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی غلط پالیسیوں پر ہمیں مورد الزام نہ ٹھہرائے، یہ الیکشن کا مطالبہ کرتے ہیں دو صوبوں میں ان کی حکومت ہے، وہاں انتخابات کیوں نہیں کراتے؟ سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ میاں نواز شریف نے ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ہے، اداروں پر تنقید کو قبول نہیں کیا جا سکتا، طعن و تشنیع پی ٹی آئی قیادت کا وطیرہ ہے، کیا یہ بھول گئے ہیں جو کچھ انہوں نے مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کے ساتھ جیل میں سلوک کیا۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کا شکار ہیں ان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے کے شیئرز فروخت کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، ہمیں بتایا جائے کیا مشترکہ مفادات کونسل سے اس کی اجازت لی گئی ہے۔ سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ دوسروں پر تنقید کرنے کی بجائے ہمیں خود احتسابی کرنی چاہیے، سٹیٹ بینک کو خود مختار بنانے کا بل اگر غلط ہے تو حکومت اس میں ترمیم لا سکتی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اگر کوئی معاہدہ کیا تھا تو موجودہ حکومت اسے تسلیم کیوں کر رہی ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے، متاثرین کی مدد کرنی چاہیے، وہ اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں، ہماری سیاست میں ایک دوسرے سے نفرت اور عدم برداشت کا جو کلچر آ گیا ہے یہ انتہائی تباہ کن ہے۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے ملک کے مختلف علاقے متاثر ہوئے ہیں، بلوچستان میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، متاثرہ علاقوں میں فوری امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات